گوجرانوالہ:گیپکو کے بڑے نادہندگان سے ریکوری کے لیے مزید سخت اقدامات کا فیصلہ۔
گوجرانوالہ،باغی ٹی وی سے ( نامہ نگارمحمد رمضان نوشاہی ) وزیراعلی پنجاب مریم نواز کی ہدایات پر بجلی چوری کی روک تھام کے لیے تشکیل دی گئی ضلعی ٹاسک فورس/ کمیٹی کا ڈپٹی کمشنر محمد طارق قریشی کی زیر صدارت اجلاس، گیپکو کے بڑے نادہندگان سے ریکوری کے لیے مزید سخت اقدامات کا فیصلہ۔
اجلاس میں ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر(جنرل)شبیر حسین بٹ، ایس ای (سٹی) سرکل، ایس ای (کینٹ) سرکل، ڈسٹرکٹ پراسیکیوٹر، ڈی ایس پی(لیگل) اور دیگر متعلقہ محکموں کے افسران شریک تھے۔
ایس ای(کینٹ) سرکل نے بتایا کہ ستمبر 2023 سے بجلی چوری کے 795 کیسز پر مقدمات کا اندراج کیا گیا، 12 لاکھ 32 ہزار 5 سو 14 یونٹس بجلی چوروں کو چارج کیے گئے اور 5 کروڑ 27 لاکھ 11 ہزار 403 روپے جرمانہ / بل چارج کیا گیا، مہم کے دوران ان بجلی چوروں سے 4 کروڑ 35 لاکھ 17 ہزار 114 روپے ریکور کیے گئے، ریکوری کا تناسب 83 فیصد رہا اور 91 لاکھ 94 ہزار 289 روپے کے بقایا واجبات کی وصولی کے لیے اقدامات جاری ہیں۔
ایس ای (سٹی) سرکل نے بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ ستمبر 2023 سے 5 جون 2024 تک 1979 بجلی چوروں کو 23 لاکھ 91 ہزار 194 یونٹ چارج کیے گئے اور 9 کروڑ 85 لاکھ 29 ہزار 882 روپے کی رقم چارج کی گئی۔ اب تک 8 کروڑ 59 لاکھ 66 ہزار 21 روپے بجلی چوروں سے ریکور کیے گئے ہیں، ریکوری کا تناسب 87.25 فیصد رہا۔
اب تک 1953 مقدمات درج کیے جا چکے ہیں اور بجلی چوری میں ملوث 1332 افراد کو گرفتار کیا گیا ہے جبکہ باقی 26 مقدمات کے اندراج کے لیے متعلقہ تھانوں میں استغاثے دائر ہیں جن کے اندراج کے بعد ان ملزمان سے بھی بقایا رقم ریکور کی جائے گی۔
ڈپٹی کمشنر گوجرانوالہ محمد طارق قریشی نے کہا کہ جو بڑے نادہندگان ہیں ان کے خلاف بھی ریکوری کے لیے اقدامات تیز کیے جائیں اس سلسلہ میں تحصیل دار ریکوری، ڈسٹرکٹ پراسیکیوٹر، پولیس اور گیپکو حکام مربوط کوارڈینیشن کے زریعے کام کریں۔
انہوں نے مزید کہا کہ بجلی چوری میں ملوث افراد کو عدالتوں سے سزا دلوانے کے لیے پراسیکیوشن کو مضبوط کیا جائے اور انویسٹی گیشن آفیسر کو درکار ریکارڈ، ثبوت فراہم کیے جائیں تاکہ وہ قومی مجرمان کو مضبوط پراسیکیوشن کی بنیاد پر نہ صرف سزا دلوائیں بلکہ ایسے افراد دوسروں کے لیے نشان عبرت بھی بنیں تاکہ دوبارہ کسی کو بجلی چوری کی جرات نہ ہو، بجلی چوری کا بوجھ عام آدمی کو برداشت کرنا پڑتا ہے جس کا مستقل تدارک کرنے کے لیے تمام محکموں کو مل کر کام کرنا ہوگا۔