آپ آئے روز کتوں کے خلاف تو بہت خبریں دیکھتے اور سنتے ہو نگے لیکن آج ہم آپکو تصویر کا ایک اور رخ دکھائے گے اور وہ یہ کہ جب کسی علاقے میں میونسپلٹی کو ان کتوں کو تلف کرنے کا آرڈر ملتا ہے تو میونسپلٹی کے کارندے کس طرح بے دردی سے اس بے زبان مخلوق کی جان لیتے ہے اسکی مثال تازہ ہی کچھ واقعات ہے جو سوشل میڈیا پر ان صارفین کے لئے تکلیف اور غم کا باعث بنی ہے جن کے دل میں جانوروں کے لئے محبت اور ہمدردی ہو،
پہلے بات کرتے ہے، کراچی کے علاقے لیاقت آباد کی جہاں پر لڑکوں کے ایک گروہ نے ایک کتے کو بے دردی سے تین منزلہ عمارت سے نیچے پٹخ دیا ،کتے کو پکڑ کر نیچے پھینکنے والے کا چہرہ اس ویڈیو میں صاف دکھائی دے رہا ہے جبکہ اسکے باقی دوست اسکو یہی بولتے سنے جا سکتے ہے کہ پھینک دو نیچے، اس سے جان چھڑا دو، تاہم اس واقعہ کو سوشل میڈیا پر وائرل ہونے کے بعد ملوث شخص کو گرفتار کر لیا گیا ، جو جیل میں کھڑے ہو کر یوں مسکرا رہا ہے کہ جیسے اس کا کوئی کچھ نہیں بگاڑ سکتا ، اور اسکی سب سے بڑی وجہ بھی یہی ہے کہ پاکستان میں جانوروں کے لئے کوئی قانون موجود ہی نہیں ہے،
دوسرا واقعہ خیبر پختونخواہ سوات کے علاقے بحرین کا ہے جہاں بلدیاتی عملے کی گاڑی سے زندہ کتے کو باندھ کر گھسیٹا ، واقعہ کی ویڈیو سے سوشل میڈیا پر غم و غصے کی لہر دوڑ گئی۔ ویڈیو وائرل ہونےکے بعد خیبر پختونخوا حکومت نے میونسپل افسر اور چار ملازمین کو معطل کرکے تحقیقات شروع کردی ہیں۔ویڈیو وائرل ہونے پر ٹی ایم او بحرین کو معطل کردیا گیا ہے، اعلامیے کے مطابق ٹی ایم او افضل خان کے خلاف چارج شیٹ بعد میں جاری کی جائے گی۔

بے زبان جانوروں کے ساتھ ناروا سلوک کے خلاف پاکستان میں کوئی قانون نہیں
Shares:







