مایوسی ہی مایوسی ۔ ہر طرف ہر جانب ہر سمت نہ کوئی سکون نہ کوئی خوشی۔سوشل میڈیا پر افوا ہ سازی ۔ ان حالات میں وزیر خارجہ اور ان کی وزارت خارجہ کی ٹیم کی طرف سے وطن عزیز کے لئے خوشی کی خبر ملی کہ پاکستان اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کا غیر مستقل رکن منتخب ہوا۔ وزیر خارجہ اسحاق ڈار اور اُن کی پوری ٹیم کے کردار کو نظر انداز نہیں کیا جا سکتا۔ سینیٹر اسحاق ڈار کسی ولی یا فرشتہ کا نام نہیں لیکن انہوں نے بطور وزیر خزانہ سال 2013 اور سال 1998 میاں محمد نواز شریف کی قیادت میں وطن عزیز کی غیر مستحکم معیشت کو مستحکم کرنے میں کردار ادا کیا وہ ملکی تاریخ کا حصہ ہے اور پاکستان کو 2013 میں دیوالیہ ہونے سے بچایا ۔ پھر اسی دوران سیاسی بربادیوں کے سوداگروں نے نواز شریف اور پاکستان کے خلاف سازش کا حال بُنا اور ترقی کے منازل طے کرتا پاکستان دوبارہ معاشی بحران کا شکار ہو گیا۔ جس کا خمیازہ پاکستان بطور ریاست اورعوام نے بھگتا۔ معیشت کا بحران سنگین سے سنگین تر ہوتا رہا اور آج وطن عزیز اور عوام ہر روز مہنگائی کے نئے حملوں سے گزر رہی ہے۔ نواز شریف کے دور حکومت میں بجلی اور گیس کے چند سو بل دینے والے آج ہزاروں بل دے رہے ہیں۔ ملک اور عوام کو اس وقت ایسے لیڈر کی ضرورت ہے جو ملک کے حالات عالمی معیشت کی صورتحال کے پیش نظر وطن عزیز میں بڑی سرمایہ کاری کے ساتھ ملکی وسائل پر خصوصی توجہ دے۔

افسوس اس بات کا ہے کہ وطن عزیز میں ایک ایسے شخص پر بحث کی جا رہی ہے جو ایک بدترین آمر اور طالع آزما شیخ مجیب جس کو بابائے جمہوریت کا نام دیا جا رہاہے۔ آج کی نوجوان نسل کو گمراہ کیا جا رہا ہے ۔ تاریخ گواہ ہے شیخ مجیب الرحمن نے پاکستان دوستوں کا قتل عام کروایا اور اُن کی بیٹی حسینہ واجد کے سر پر خون سوار ہے آئے روز بے گناہوں کوپھانسیاں دی جا رہی ہیں جن کو پھانسیاں دی جا رہی ہیں وہ پاکستان کے وفادار تھے۔ شیخ مجیب الرحمن کو لیڈر اور مسیحا ماننے والے تاریخ کا مطالعہ کریں۔؟
qureshi

Shares: