آئین میں جو آزادیاں ہیں وہ کسی صورت سلب نہیں کی جاسکتیں۔ اعظم نذیر تارڑ

0
109
azam nazir tarar

وفاقی وزیر قانون سینیٹر اعظم نذیر تارڑ نے قومی اسمبلی میں فون ٹیپنگ قانون کے حق میں زوردار دفاع کیا ہے۔ انہوں نے اس قانون کو شہری آزادیوں کے تحفظ کے ساتھ ملک کی سلامتی کے لیے ضروری قرار دیا۔اپنے خطاب میں اعظم نذیر تارڑ نے واضح کیا کہ یہ قانون کوئی نیا نہیں، بلکہ 1966 میں وضع کیا گیا تھا اور 1996 میں اس میں ترامیم کی گئیں۔ انہوں نے کہا کہ پچھلے 28 سالوں میں پانچ مختلف حکومتوں نے اس قانون کو برقرار رکھا، جو اس کی اہمیت کا ثبوت ہے۔وزیرقانون نے زور دیا کہ اس قانون کا مقصد شہریوں کی ذاتی زندگی میں مداخلت نہیں، بلکہ قومی سلامتی کو یقینی بنانا ہے۔ انہوں نے مثال دی کہ بے نظیر بھٹو کے قتل کی تحقیقات میں بھی اسی قانون کے تحت کال ٹریسنگ کی گئی تھی۔
اعظم نذیر تارڑ نے بتایا کہ قانون کے غلط استعمال کو روکنے کے لیے سخت ضوابط وضع کیے گئے ہیں۔ صرف 18 گریڈ سے اوپر کے افسران کو ہی فون ٹیپنگ کی اجازت ہوگی، اور خلاف ورزی کرنے والوں کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔وزیر نے تنقید کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ اگر یہ قانون واقعی غیر آئینی ہوتا، تو پچھلی حکومت نے اپنے چار سالہ دور میں اسے ختم کر دیا ہوتا۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ حکومت اس قانون کے استعمال پر سخت نگرانی رکھے گی۔اس بیان سے ظاہر ہوتا ہے کہ حکومت فون ٹیپنگ قانون کو برقرار رکھنے کی پرعزم ہے، لیکن ساتھ ہی شہری آزادیوں کے تحفظ کا بھی دعویٰ کر رہی ہے۔ یہ معاملہ آنے والے دنوں میں بحث کا موضوع بنا رہ سکتا ہے

Leave a reply