جسٹس ارباب محمد طاہر کیخلاف بھی ریفرنس دائر

0
86
IHC-Justice-Arbab-tahir

اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس ارباب محمد طاہر کیخلاف بھی ریفرنس دائر کر دیا گیا

جسٹس ارباب محمد طاہر کے خلاف سپریم جوڈیشل کونسل میں ریفرنس دائر کیا گیا، جسٹس ارباب محمد طاہر کے خلاف کوڈ آف کنڈکٹ کی خلاف ورزی پر شکایت کی گئی،کونسل سے جسٹس ارباب محمد طاہر کے خلاف شکایت پر کاروائی کی استدعا کی گئی ہے،اسلام آباد ہائی کورٹ کے جج جسٹس ارباب محمد طاہر کے خلاف شیر افضل مروت کے وکیل نے ریفرنس دائر کیا ہے،ریفرنس کے متن میں کہا گیا ہےکہ بعض ججز کو سننے کے بجائے دلائل دینے کی عادت ہے، وکلا کے دلائل میں بار بار مداخلت کرتے ہیں، جس کی وجہ سے وکلا کی آزادی سلب ہو رہی ہے،

اسلام آباد ہائیکورٹ کے چوتھے جج جسٹس ارباب طاہر کے خلاف بھی سپریم جوڈیشل کونسل میں مس کنڈکٹ کی شکایت داخل، وکیل ریاض حنیف راہی نے شکایت کی کہ جج صاحب دلائل کے دوران ریمارکس بہت دیتے ہیں اور وقت پر کیسز کی سماعت شروع نہیں کرتے عہدے سے ہٹایا جائے،جسٹس ارباب طاہر خط لکھنے والے اسلام آباد ہائیکورٹ کے 6 ججز میں شامل تھے اور ریفرنس دائر ہونے والے چوتھے جج ہیں جسٹس محسن اختر کیانی، جسٹس بابر ستار اور جسٹس جہانگیری کے خلاف پہلے ہی ریفرنس دائر ہے

ریفرنس کے متن میں کہا گیا ہے کہ جب بھی ججز قانون کے مطابق انصاف فراہم کرنے میں ناکام رہتے ہیں۔وکلاء کو یکطرفہ طور پر ان کی ناقص امداد کے لیے ذمہ دار ٹھہراتے ہیں۔اصل حقائق کو ایک طرف رکھتے ہوئے کہ وہ مکمل اور منصفانہ سماعت فراہم کرنے میں ناکام رہے۔ کچھ ججوں کو اکثر سننے کے بجائے بحث کرنے کی عادت پڑ گئی ہے۔وکلاء کے دلائل میں مداخلت ہوتی ہے،جس کی وجہ سےوکالت کو دبایا جا رہا ہے اور وکلاء کی آزادی سلب ہو رہی ہے۔رکاوٹ ڈالی جا رہی ہے حالانکہ وہ افسر ہونے کے ناطے برابر کے شریک ہیں۔

جعلی ڈگری،جسٹس طارق جہانگیری کے خلاف ریفرنس دائر

ریفرنس کے متن میں کہا گیا کہ درخواست گزار سپریم کورٹ بار کا تاحیات رکن ہے۔ پاکستان کا ذمہ دار شہری ہے، وہ اپنی ذمہ داری پوری کرنا چاہتا ہے۔آئین کے آرٹیکل 5(2) اور سپریم کے قاعدہ 2(e) کے تحت کورٹ بار ایسوسی ایشن رولز، 1989 قانون کی بالادستی کے لیے کام کرنا،اور دفاع کی کوشش کرتے ہوئے انصاف کے مقصد کو آگے بڑھانا،قانون کی حکمرانی کو مضبوط بنانے کے لیے وکالت کی آزادی ہے،پختہ یقین کے ساتھ کہ اگر وکلاء اپنے حقوق کے لیے نہیں لڑ سکتے۔پھر، وہ دوسروں کی وکالت کا دعویٰ نہیں کر سکتے۔ لہذا، یہ معلومات کہ شکایت کنندہ 8-07 کو مدعا علیہ کے سامنے پیش ہوا، فاضل جج نے اس پر زبانی اعتراض کیا۔شکایت کنندہ نے مقدمہ میں بحث کرنے کے پہلے حق کو ختم کر دیا ہے۔لیکن اپنی باری کا انتظار نہیں کیا اور کیس کو اگلے ہفتے تک ملتوی کر دیا۔ جواب دہندہ نے پہلے کیس میں بھی ایسا ہی کیا تھا۔ عدالت وقت کی پابندی نہ کرتے ہوئے نہ صرف انصاف کو یقینی بنانے میں ناکام رہی،کیا گیا لیکن یہ ہوتا دیکھا اور اس طرح نقصان پہنچا،براہ کرم انکوائری شروع کی جائے۔مذکورہ الزام کے پیش نظر اور قانون کے مطابق کارروائی کریں۔

Referance against Arbab Mohammad Tahir

Leave a reply