حکومت کے فیصلے میں عقل و دانش کا عنصر نظر نہیں آتا۔ سابق صدر عارف علوی

0
109
arif alvi004

حکومت نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) پر پابندی لگانے کا فیصلہ کیا ہے، جس کے بعد سیاسی حلقوں میں ہلچل مچ گئی ہے۔وفاقی وزیر اطلاعات عطاء اللہ تارڑ نے ایک پریس کانفرنس میں اس اہم فیصلے کا اعلان کیا۔ انہوں نے کہا کہ یہ فیصلہ کافی غور و فکر کے بعد کیا گیا ہے اور اس معاملے پر آنے والے دنوں میں کابینہ اجلاس میں بحث ہو سکتی ہے۔اس اعلان کے بعد، سابق صدر مملکت اور پی ٹی آئی کے اہم رہنما عارف علوی نے فوراً رد عمل دیا۔ انہوں نے اپنے بیان میں مشہور مزاح نگار مشتاق احمد یوسفی کا حوالہ دیتے ہوئے حکومتی فیصلے پر طنز کیا۔علوی نے کہا کہ یوسفی صاحب کہا کرتے تھے کہ "تم باتیں آدمیوں جیسی کرتے ہو لیکن جذبات گھوڑے جیسے ہیں۔” اس طنزیہ تبصرے کے ذریعے علوی نے حکومت پر تنقید کی کہ وہ ظاہری طور پر تو سنجیدہ باتیں کر رہی ہے، لیکن اس کے پیچھے چھپے جذبات اور مقاصد کچھ اور ہیں۔مزید طنز کرتے ہوئے علوی نے کہا کہ یوسفی صاحب نے اس تشبیہ میں عقل کا ذکر نہیں کیا، ورنہ وہ کسی اور جانور سے بھی موازنہ کر سکتے تھے۔ اس سے ان کا مطلب یہ تھا کہ حکومت کے اس فیصلے میں عقل و دانش کا عنصر نظر نہیں آتا۔
یہ واقعہ پاکستان کی موجودہ سیاسی صورتحال کی عکاسی کرتا ہے، جہاں حکومت اور اپوزیشن کے درمیان کشیدگی بڑھتی جا رہی ہے۔ پی ٹی آئی پر پابندی کا فیصلہ ملک کی سیاسی فضا کو مزید گرم کر سکتا ہے اور آنے والے دنوں میں اس پر مزید بحث و تمحیص ہونے کا امکان ہے۔اس پورے واقعے سے یہ بھی ظاہر ہوتا ہے کہ پاکستانی سیاست میں ادب اور مزاح کا استعمال کس طرح کیا جاتا ہے۔عارف علوی کا مشتاق یوسفی کا حوالہ دینا اس بات کی نشاندہی کرتا ہے کہ کس طرح سیاسی رہنما اپنے پیغام کو زیادہ مؤثر انداز میں پہنچانے کے لیے ادبی تراکیب کا سہارا لیتے ہیں۔آنے والے دنوں میں یہ دیکھنا دلچسپ ہوگا کہ حکومت اس فیصلے پر کس طرح عمل کرتی ہے اور پی ٹی آئی اس کا کیا رد عمل دیتی ہے۔ یہ واقعہ پاکستان کی سیاسی تاریخ میں ایک اہم موڑ ثابت ہو سکتا ہے۔

Leave a reply