یوم عاشور: ملک کے مختلف حصوں میں سخت سیکیورٹی انتظامات کے درمیان ماتمی جلوس اختتام پذیر

0
36

پاکستان کے طول و عرض میں یوم عاشور کے موقع پر ماتمی جلوس اور مجالس عقیدت و احترام کے ساتھ منعقد کیے گئے۔ ملک کے تمام بڑے شہروں بشمول لاہور، کراچی، پشاور، کوئٹہ اور اسلام آباد میں سخت سیکیورٹی انتظامات کے درمیان ماتمی جلوس اختتام پذیر ہوئے۔کراچی، سندھ کے دارالحکومت میں، مرکزی جلوس نشتر پارک سے شروع ہوا اور حسینیہ ایرانیاں کھارادر پہنچ کر اختتام پذیر ہوا۔ شہر کی انتظامیہ نے جلوس کی گزرگاہوں پر سیکیورٹی کے خصوصی انتظامات کیے تھے تاکہ کسی بھی ناخوشگوار واقعے کو روکا جا سکے۔پنجاب کے دارالحکومت لاہور میں، یوم عاشور کا مرکزی جلوس 9 محرم الحرام کی رات نثار حویلی سے شروع ہوا اور کربلا گامے شاہ پہنچ کر اختتام پذیر ہوا۔ لاہور میں روایتی طور پر یہ جلوس بڑی عقیدت اور احترام کے ساتھ نکالا جاتا ہے۔

بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ میں، مرکزی جلوس چوک شہداء علمدار روڈ سے شروع ہوا۔ یہ جلوس جنکشن چوک، پرنس روڈ، میکانگی روڈ اور نوریاسین گلی سے گزرتا ہوا واپس علمدار روڈ پر پہنچ کر اختتام پذیر ہوا۔ کوئٹہ میں بھی سیکیورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے تھے۔ملک کے دارالحکومت اسلام آباد میں، مرکزی جلوس امام بارگاہ کرنل مقبول سے نکلا اور مقررہ راستوں سے گزرتا ہوا امام بارگاہ قدیمی پر ختم ہوا۔ اسی طرح، راولپنڈی میں یوم عاشور کا مرکزی جلوس امام بارگاہ عاشق حسین تیلی محلہ سے برآمد ہوا۔
حکومت نے اس سال ایک اہم فیصلہ کرتے ہوئے لاہور سمیت پنجاب بھر میں موبائل فون سروس مکمل بند نہ کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔ تاہم، جلوس اور مجالس والے علاقوں میں سیکیورٹی کے پیش نظر موبائل فون سروس جزوی طور پر معطل رکھی گئی۔ یہ اقدام سیکیورٹی خدشات کو مدنظر رکھتے ہوئے کیا گیا تھا۔ملک بھر میں یوم عاشور کے موقع پر سنی اور شیعہ برادری نے یکجہتی کا مظاہرہ کیا۔ مختلف شہروں میں سبیل کے انتظامات کیے گئے جہاں عزاداروں کو پانی اور دیگر مشروبات پیش کیے گئے۔ علماء کرام نے اپنے خطبات میں امام حسین رضی اللہ عنہ کی عظیم قربانی کو یاد کیا اور مسلمانوں کو اتحاد و یکجہتی کا درس دیا۔یوم عاشور کے اس پرامن انعقاد نے ایک بار پھر ثابت کیا کہ پاکستان میں مذہبی رواداری اور ہم آہنگی کی روایت مضبوط ہے۔ حکومتی اداروں، سیکیورٹی فورسز اور عوام کی مشترکہ کوششوں سے یہ دن کسی بڑے ناخوشگوار واقعے کے بغیر گزر گیا، جو کہ ملک کی داخلی سلامتی اور استحکام کے لیے ایک مثبت اشارہ ہے۔

Leave a reply