پی ٹی آئی اور سنی اتحاد کونسل کا مشترکہ اجلاس: حکومتی فیصلوں کی مخالفت، الیکشن کمیشن پر تنقید

0
37
pti

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) اور سنی اتحاد کونسل کی مشترکہ پارلیمانی پارٹی کا ایک اہم اجلاس منعقد ہوا، جس میں ملک کی موجودہ سیاسی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا گیا اور متعدد اہم فیصلے کیے گئے۔اجلاس میں دونوں جماعتوں کے مرکزی قائدین اور اراکین پارلیمان نے شرکت کی۔ شرکا نے حکومت کے حالیہ فیصلوں پر شدید تنقید کی، خاص طور پر تحریک انصاف پر عائد کردہ پابندی اور بانی چیئرمین عمران خان کے خلاف آرٹیکل 6 کے تحت کارروائی کے فیصلے کو مسترد کر دیا۔اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ چیف الیکشن کمشنر اور دیگر ممبران کے خلاف بھی آرٹیکل 6 کے تحت کارروائی کی جائے گی۔ پی ٹی آئی کے ترجمان نے کہا کہ یہ اقدام الیکشن کمیشن کی جانب سے تحریک انصاف کو "لیول پلیئنگ فیلڈ” سے محروم کرنے اور عام انتخابات میں امیدواروں کو پارٹی سے وابستگی کے حق سے محروم کرنے کے خلاف کیا جائے گا۔
اجلاس میں سپریم کورٹ آف پاکستان میں ایڈہاک ججوں کی تقرریوں کے حالیہ فیصلے پر بھی تشویش کا اظہار کیا گیا۔ شرکا نے اس فیصلے کو عدلیہ کی خودمختاری کے لیے خطرہ قرار دیا۔پی ٹی آئی اور سنی اتحاد کونسل نے اس موقع پر اپنی مشترکہ حکمت عملی پر بھی تبادلہ خیال کیا۔ دونوں جماعتوں نے آئندہ عام انتخابات میں مل کر حصہ لینے کا عندیہ دیا اور کہا کہ وہ جمہوریت کے تحفظ اور آئین کی بالادستی کے لیے ہر قانونی اور آئینی اقدام اٹھائیں گے۔حکومتی حلقوں نے اس اجلاس کے فیصلوں پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔ وزیر اطلاعات نے کہا کہ حکومت کسی بھی غیر آئینی اقدام کی اجازت نہیں دے گی اور قانون کی حکمرانی کو یقینی بنایا جائے گا۔یہ اجلاس آنے والے دنوں میں ملکی سیاست میں نئے تنازعات کو جنم دے سکتا ہے۔ انہوں نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ اس سے سیاسی کشیدگی میں مزید اضافہ ہو سکتا ہے۔اس اجلاس کے نتائج اور اس کے ممکنہ اثرات پر عوام اور سیاسی حلقوں کی گہری نظر ہے۔ آنے والے دنوں میں یہ دیکھنا دلچسپ ہوگا کہ حکومت اور اپوزیشن کے درمیان کشیدگی کس سمت اختیار کرتی ہے۔

Leave a reply