ملتان خورد کسی مسیحا کی تلاش میں

ملتان خورد کسی مسیحا کی تلاش میں
تحریر :شوکت علی ملک
موجودہ ملکی حالات اور مہنگائی کی بڑھتی صورتحال کے پیش نظر غریب سفید پوش طبقہ نہ صرف پس کر رہ گیا ہے بلکہ دو وقت کی روٹی کو ترس گیا ہے، مگر بدقسمتی سے ہمارے حکمرانوں کو اس غریب عوام پر ترس نہیں آرہا بلکہ اپنی عیاشیوں کےلیے غریب عوام کو مہنگائی کے مزید بوجھ تلے دبتے چلے جارہے ہیں، ایسے میں ہمارا سب کا اجتماعی فرض ہے کہ اپنی مدد آپ کے تحت غریب سفید پوش طبقے کی مدد کریں تاکہ وہ بھی عزت سے دو وقت کی روٹی کھا سکیں اور اپنی زندگی گزار سکیں۔

اس کی واضح مثالیں ہمارے قریبی علاقوں میں بنی ویلفیئر ٹرسٹ ہیں جوکہ اپنی مدد آپ کے تحت اپنے اپنے علاقے کے لوگوں کےلیے فلاح وبہبود کا کام کررہی ہیں، جن میں "ٹمن ویلفیئر سوسائٹی” ڈاکٹر سردار شہروز خان ٹمن کی سربراہی میں بہترین کام کررہی ہے، اسی طرح کھوئیاں میں "اتحاد ویلفیئر سوسائٹی کھوئیاں” بہترین کام کررہی ہے، کوٹگلہ میں بھی ڈاکٹر آصف ایوب کی سربراہی میں ویلفیئر کا کام بہترین طریقے سے جاری ہے، اسی طرح پچنند میں بھی "پچنند ویلفیئر ٹرسٹ” اپنے لوگوں کی فلاح و بہبود کےلیے دن رات کوشاں ہے۔ جوکہ قابل تحسین ہے اور لوگوں کےلیے ایک امید کی کرن ہیں۔

صحافت کے ایک ادنیٰ سے طالب علم کی حثیت سے میرا عاجزانہ اور دردمندانہ سوال ہے کہ کیا ملتان خورد میں ایک بھی ایسا مسیحا نہیں؟ اس کی آخر وجہ کیا ہے، کیا ہم اتنے بے حس اور خود غرض ہوچکے ہیں؟ پڑوس کے علاقوں کے ان مسیحاؤں سے ہم بھی کچھ سیکھ لیں، ہم بھی اپنے علاقے ملتان خورد کے غریب نادار اور سفید پوش طبقے کی فلاح و بہبود کےلیے کیوں نہ ایک ویلفیئر ٹرسٹ کا قیام عمل میں لاکر اپنے لوگوں کی فلاح و بہبود کا عظیم فریضہ سرانجام دے کر اپنی دنیا و آخرت کو سنوار لیں۔

سوال تو یہ بھی ہے، ملتان خورد میں بڑے بڑے سردار، چوہدری، پھنے خان، بڑے بڑے پلازوں کے مالکان، مارکیٹوں کے مالکان، بزنس مین، پراپرٹی ٹائیکون، ٹرانسپورٹر اور نہ جانے کون کون سی مالدار ہستیاں رہائش پذیر ہیں مگر ایک میں بھی خدمت انسانیت کا جذبہ نہیں؟ کسی ایک میں بھی خوف خدا اور اپنی آخرت سنوارنے کی فکر موجود نہیں؟ آخر اتنی بے حسی کیوں ہے؟ کیا یہ مال ہم نے آخرت میں اپنے گلے کا طوق بنانے کےلیے جمع کرکے رکھا ہوا ہے؟ جبکہ اللہ سبحانہ وتعالیٰ کا تو وعدہ ہے کہ تم میری راہ میں خرچ کرو میں اس کا دوگنا لوٹا کر تمہیں واپس دوں گا۔

میری دست بستہ گذارش ہے کہ ملتان خورد کے صاحب حثیت لوگوں سے کہ خدارا اس بارے سوچیں اور ہنگامی بنیادوں پر اس کےلیے عملی اقدامات کریں اس سے پہلے کہ دیر ہو جائے لوگ خود کشیاں اور خود سوزیاں کرنے پر مجبور ہوں اور کل قیامت کے روز اس غریب اور مظلوم طبقے نے ہمارے گریباں پکڑے ہوں اور ہمارے پاس اس کا کوئی جواب موجود نہ ہو، میں امید کرتا ہوں کہ بندہ ناچیز کی اس عرضی پر نہ صرف غوروخوص کیا جائے گا بلکہ اس کےلیے عملی اقدامات بھی کیے جائیں گے۔ اللہ پاک ہم سب کو دکھی انسانیت کی خدمت کے جذبے سے سرشار فرمائے۔ آمین

Leave a reply