پولیس جلاد بن گئی،تشدد سے ملزم مار دیا، لواحقین کو خاموش رہنے کیلئے 7 لاکھ کی پیشکش

0
74
Dead-body-shifted-in-Ambulance

وردی بدل گئی مگر عادتیں نہ بدلیں،چور ی کے الزام میں گرفتار ملزم کے اہلخانہ سے رشوت نہ ملنے پر پولیس اہلکاروں نے تشدد کر کے نوجوان کی جان لے لی

واقعہ تھانہ گوجر خان میں پیش آیا،چوکی قاضیاں میں مبینہ پولیس تشدد کے بعد نوجوان جان کی بازی ہار گیا،ذیشان نامی ملزم کو تھانہ سول لائنز پولیس نے چوری کے مقدمے میں گرفتار کیا،جس کے بعد اہل خانہ سے پولیس نے مبینہ طور پر بھاری رشوت طلب کی،رشوت نہ ملنے پر نوجوان ذیشان کو بہیمانہ تشدد کا نشانہ بنایا گیا، اس دوران پولیس نے ایک اور مقدمے میں ذیشان کو گوجر خان پولیس کے حوالے کر دیا، پولیس تشدد سے ملزم کی حالت غیر ہوئی اسکے بعد ذیشان کی موت ہو گئی،

واقعہ کا مقدمہ تھانہ گوجر خان میں سب انسپکٹر کاشف ملک کی مدعیت میں درج کیا گیا ہے،درج مقدمہ کے مطابق مدعی خادم حسین نے ایک مقدمہ میں ذیشان صدیقی کو ملزم نامز د کیا تھا،جس کی گرفتاری کے لئے ریڈ کیا گیا مگر ملزم گرفتار نہ ہو سکا، بعد ازاں تھانہ سول لائن نے اطلاع دی کہ ملزم کو گرفتار کیا ہے،اسکو لے جائیں جس کے بعد پولیس اہلکاروں ساجد ثقلین،بابر علی، حسنین حسن،کو راولپنڈی بھجوایا تا کہ ملزم کو لے کر آئیں، پولیس اہلکار جب ملزم کو لے کر آئے تو اسکی طبیعت خراب تھی،میں نے پرائیویٹ کلینک رابطہ کیا، مسمی شعیب کو بلا کر ملزم کاچوکی میں چیک اپ کروایا،شعیب نے بتایا کہ اسے سانس کی تکلیف ہے، بعد ازاں ملزم نے خود بھی بتایا کہ اسے کافی عرصے سے سانس کی تکلیف ہے،ہم ملزم کو لے کر ہسپتال پہنچے تو ڈاکٹر نے بتایا کہ ملزم کی موت ہو چکی ہے،ملزم کے وارثان کو اطلاع دینے کی کوشش کی لیکن محرم کی وجہ سے موبائل سروس بند ہونے کی وجہ سے اطلاع نہ دے سکا،بعدازاں ذیشان کا ماموں شعبان،و دیگر تھانہ آئے، ان سے قانونی کاروائی کے لئے درخواست طلب کی گئی،تو ذیشان صدیقی کی ہمشیرہ نے گواہوں کی موجودگی میں تحریری بیان میں کہا کہ ہم کوئی کاروائی نہیں کرنا چاہتے نہ ہی پوسٹ مارٹم کروانا چاہتے ہیں،جس کے بعد افسران کو بتا کر لاش ورثا کے سپرد کر دی گئی

درج مقدمے میں مزید کہا گیا کہ بعد ازاں انکوائری ہوتی رہی تا ہم یہ بات سامنے آئی کہ پولیس اہلکاروں محمد اسحاق،لیاقت علی، عابد علی،پولیس تھانہ سول لائن نے ملزم ذیشان کو گرفتار کیا،اور بغیر اندراج روزنامچہ ،رپٹ کے ملزم کو گوجر خان پولیس کے حوالے کر دیا،ملزم کو ہسپتال لے جانے اور موت کے حوالہ سے چوکی میں بھی کوئی رپٹ درج نہ کی گئی،مذکورہ پولیس افسران و اہلکاران غفلت کے مرتکب ہوئے،مقدمہ درج کر کے قبر کشائی کر کے پوسٹ مارٹم کروایا جائے،

سی پی او سید خالد ہمدانی نے تھانہ گوجر خان پولیس کی حراست میں شہری کے جاں بحق ہونے کے واقعہ کا نوٹس لیتے ہوئے ایس پی صدر سے رپورٹ طلب کرلی ہے،واقعہ میں ملوث آٹھ اہلکاروں کو چارج شیٹ جاری کر کے معطل کر دیا گیا ہے، پولیس حکام کے مطابق ملزم ذیشان رابری کے مقدمہ میں گوجر خان پولیس کو مطلوب اور سابقہ ریکارڈ یافتہ تھا، تھانہ منتقلی کے دوران ملزم کی طبیعت ناساز ہونے پرہسپتال منتقل کیا گیا جہاں علاج معالجہ کے دوران اس کی موت واقع ہو گئی، ملزم کی موت کے متعلق 174 ضابطہ فوجداری کی کارروائی عمل میں لائی گئی ہے،ایس ایس پی آپریشنز فلائٹ لیفٹیننٹ (ر)حافظ کامران اصغر نے واقعہ میں ملوث تمام 8 اہلکاروں کو معطل کر کے چارج شیٹ جاری کر دی،سی پی او سید خالدہمدانی کے حکم پر ایس ایچ او سول لائنز کو کلوز ٹو لائن کر کے چارج شیٹ جاری کر دی گئی،معاملہ کی انکوائری ایس پی ہیڈکوارٹرز عمل میں لا رہی ہیں جس کو 72 گھنٹے میں مکمل کر لیا جائے گا،انکوائری رپورٹ کی روشنی میں قصورواران کے خلاف سخت محکمانہ کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔ سی پی او سید خالد ہمدانی نے کہا کہ راولپنڈی پولیس خوداحتسابی پر عمل پیرا ہے، بدعنوانی اور اختیارات کے ناجائز استعمال کو قطعاً برداشت نہیں کیا جائے گا۔

ملزم ذیشان صدیقی کی موت ہوئی ہے، سوال یہ ہے کہ اسکی موت کیوں ہوئی؟ یہ سوال حکومت پنجاب، آئی جی پنجاب، پنجاب پولیس کے افسران سے ہونا چاہئے کہ یہ ملزم چور یا ڈاکو تھاکیا تھا؟ تحقیقات کیوں نہیں ہوئی،ملزم پر بہیمانہ تشدد کیوں ہوا، ملزم کی گرفتاری پر اسکے اہلخانہ سے رشوت کیوں طلب کی گئی، ایک تھانے سے دوسرے تھانے میں منتقلی کی رپٹ درج کیوں نہیں کی گئی،

ملزم کی والدہ نے دہائی دیتے ہوئے کہا کہ میرے بیٹے پر جھوٹا الزام لگایا گیا ہے،میرا بیٹا چور نہیں تھا،پولیس نے ظلم کیا ہے، میرے بیٹے کو اغوا کیا گیا، ہمارے سامنے پولیس نے اٹھایا،پولیس نے گھر سے گرفتار کیا تھا، ہمیں انہوں نے لاش دے دی، یہ کونسا انصاف ہے،کیا پولیس اس لئے بنی ہے کہ بندہ مار دو، جس نے مارا ہے وہ ہمارے سامنے لایا جائے ہو سکتا ہے ہم معافی دے دیں، ملزم ذیشان کی بہن نے انکشاف کیا کہ ذیشان کی موت کے بعد پولیس نے ہمیں سات لاکھ کی آفر کی یہ کونسا طریقہ ہے، ہمیں انصاف چاہئے، انسان کی کوئی قیمت ہے بھلا؟ہمیں انصاف چاہئے پیسے نہیں چاہئے، ہم غریب ہیں لیکن پیسے نہیں لیں گے،

Leave a reply