پاکستان کے زرمبادلہ ذخائر میں خوش آئند اضافہ
پاکستان کے مجموعی زرمبادلہ ذخائر میں حالیہ ہفتے کے دوران قابل ذکر اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔ اسٹیٹ بینک آف پاکستان (ایس بی پی) کی جانب سے جاری کردہ تازہ ترین اعداد و شمار کے مطابق، 12 جولائی کو ختم ہونے والے کاروباری ہفتے میں ملکی زرمبادلہ ذخائر میں 5 کروڑ 88 لاکھ ڈالر کا اضافہ ہوا ہے۔اس اضافے کے بعد پاکستان کے کل زرمبادلہ ذخائر 14 ارب 70 کروڑ ڈالر کی سطح تک پہنچ گئے ہیں۔ یہ اضافہ ملک کی معاشی صورتحال میں بہتری کا ایک مثبت اشارہ سمجھا جا رہا ہے۔اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے مطابق، اس اضافے میں سب سے زیادہ حصہ مرکزی بینک کے ذخائر میں آیا ہے۔ ایس بی پی کے ذخائر میں ایک کروڑ 86 لاکھ ڈالر کا اضافہ ہوا ہے، جس کے نتیجے میں یہ 9 ارب 42 کروڑ ڈالر کی سطح تک پہنچ گئے ہیں۔دوسری طرف، ملک کے کمرشل بینکوں کے ذخائر میں بھی قابل ذکر اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔ کمرشل بینکوں کے ذخائر میں 4 کروڑ ڈالر کا اضافہ ہوا ہے، جس کے بعد یہ 5 ارب 27 کروڑ ڈالر کی سطح پر پہنچ گئے ہیں۔
معاشی ماہرین کے مطابق، زرمبادلہ ذخائر میں یہ اضافہ ملک کی برآمدات میں اضافے، غیر ملکی سرمایہ کاری میں بہتری، اور بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کی جانب سے بھیجی جانے والی ترسیلات زر میں اضافے کا نتیجہ ہو سکتا ہے۔حکومتی ذرائع کے مطابق، یہ اضافہ حال ہی میں آئی ایم ایف سے حاصل ہونے والی قسط کا بھی نتیجہ ہو سکتا ہے، جس نے ملکی معیشت کو ایک اہم سہارا دیا ہے۔وزارت خزانہ کے ایک سینئر عہدیدار نے، جن کا نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ "زرمبادلہ ذخائر میں یہ اضافہ ہماری معاشی پالیسیوں کی کامیابی کا ثبوت ہے۔ ہم امید کرتے ہیں کہ آنے والے مہینوں میں یہ رجحان جاری رہے گا۔”
تاہم، کچھ معاشی ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ اگرچہ یہ اضافہ خوش آئند ہے، لیکن پاکستان کو اپنے زرمبادلہ ذخائر کو مزید مضبوط بنانے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ ملک کو اپنی برآمدات میں اضافہ کرنے، غیر ملکی سرمایہ کاری کو راغب کرنے، اور زرمبادلہ کے استعمال کو بہتر بنانے کی ضرورت ہے۔اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے ایک ترجمان نے کہا کہ وہ مارکیٹ کی صورتحال پر قریبی نظر رکھے ہوئے ہیں اور ضرورت پڑنے پر مداخلت کرنے کے لیے تیار ہیں۔ انہوں نے کہا کہ "ہمارا مقصد روپے کی قدر میں استحکام لانا اور مہنگائی کو قابو میں رکھنا ہے۔”یہ اضافہ پاکستانی معیشت کے لیے ایک مثبت اشارہ ہے، خاص طور پر ایسے وقت میں جب ملک معاشی چیلنجز کا سامنا کر رہا ہے۔ حکومت اور معاشی ماہرین امید کر رہے ہیں کہ یہ رجحان جاری رہے گا اور ملکی معیشت مزید مضبوط ہوگی۔