سعودی عرب میں 7 پاکستانیوں سمیت 106 افراد کو موت کی سزا

0
36
riyadh

سعودی عرب میں رواں سال کے ابتدائی چھ ماہ میں 106 افراد کو سزائے موت دی گئی ہے، جس میں دو پاکستانی شہری بھی شامل ہیں۔ یہ انکشاف ایک حالیہ رپورٹ میں کیا گیا ہے۔رپورٹ کے مطابق، سزائے موت پانے والوں میں 78 سعودی، 8 یمنی، 7 پاکستانی، 5 ایتھوپیائی، اور 3 شامی شہری شامل ہیں۔ اس کے علاوہ سری لنکا، نائیجیریا، اردن، بھارت اور سوڈان کے ایک ایک شہری کو بھی سزائے موت دی گئی۔ ان میں دو خواتین بھی شامل ہیں۔سعودی حکام کے مطابق، ان میں سے سات ملزمان منشیات سمگلنگ میں ملوث تھے، جبکہ باقی دہشت گردی اور قتل کی وارداتوں میں شامل تھے۔
انسانی حقوق کی یورپی سعودی تنظیم نے اس رویے پر شدید تنقید کی ہے۔ تنظیم کا کہنا ہے کہ 196 دنوں میں 100 سے زائد افراد کو سزائے موت دینا بین الاقوامی قوانین اور سعودی حکومت کے اپنے وعدوں کی خلاف ورزی ہے۔ایمنسٹی انٹرنیشنل کی حالیہ سالانہ رپورٹ کے مطابق، سعودی عرب نے 2023 میں چین اور ایران کے بعد سب سے زیادہ لوگوں کو سزائے موت دی۔یہ رجحان 2022 سے جاری ہے جب مارچ میں ایک ہی دن میں 81 افراد کو سزائے موت دی گئی تھی۔ 2023 میں یہ تعداد بڑھ کر 170 تک پہنچ گئی۔انسانی حقوق کے کارکنوں کا کہنا ہے کہ سعودی عرب کو اپنی انصافی نظام میں اصلاحات لانے کی ضرورت ہے اور سزائے موت کے استعمال پر نظرثانی کرنی چاہیے۔ بین الاقوامی برادری نے بھی سعودی حکومت پر دباؤ ڈالنے کی ضرورت پر زور دیا ہے تاکہ وہ انسانی حقوق کے عالمی معیارات کی پاسداری کرے

Leave a reply