جماعت اسلامی کو مری روڈ پر دھرنا جاری رکھنے کی مشروط اجازت مل گئی ہے

jumat islami

جماعت اسلامی کو مری روڈ پر دھرنا جاری رکھنے کی مشروط اجازت مل گئی ہے۔ذرائع کاکہنا ہے کہ جماعت اسلامی کو مری روڈ پر دو سے تین روز تک دھرنا جاری رکھنےکی مشروط اجازت مل گئی ہے۔جماعت اسلامی کا راولپنڈی کے لیاقت باغ میں دھرنا جاری ہے۔ذرائع کے مطابق جماعت اسلامی کی مقامی قیادت اور ضلعی انتظامیہ کے درمیان مذاکرات کامیاب ہوگئے ہیں۔ذرائع کاکہنا ہے کہ جماعت اسلامی ٹریفک بلاک اور امن عامہ میں خلل ڈالے بغیر احتجاج اور دھرنا دے گی، مذاکرات میں ڈی سی، سی پی او اور آر پی او راولپنڈی سمیت سینئر حکام موجود تھے۔ جماعت اسلامی کا پلان بی بھی سامنے آ گیا زیروپوائنٹ اسلام آباد دھرنا دیا جائے گا، امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمن قیادت کریں گے۔ نائب امیر لیاقت بلوچ، میاں محمد اسلم، صوبائی اور اسلام آباد کی قیادت شریک ہوگی مری روڈ راولپنڈی پر دھرنا دیا جائے گا، مرکزی سیکرٹری جنرل امیرالعظیم قیادت کریں گے۔ مرکزی نائب امیر ڈاکٹر اسامہ رضی، صوبائی اور ضلعی قیادت لیڈ کرے گی تیسرا دھرنا 26 نمبر چونگی پر ہو گا، مرکزی نائب امیر ڈاکٹر عطاءالرحمن ، امیر جماعت اسلامی خیبرپختونخوا پروفیسر محمد ابراہیم خان اور صوبائی قیادت لیڈ کریں گی امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمن کی ہدایت پر جہاں رکاوٹ ہوگی، وہیں دھرنا ہوگا، اب جماعت اسلامی کا ایک نہیں کئی دھرنے ہوں گے۔ مطالبات کی منظوری تک دھرنے جاری رہیں گے مرکزی سیکرٹری اطلاعات قیصر شریف کا بیان اسلام آباد میں جماعت اسلامی کے مجوزہ دھرنے کے پیش نظر حکومت نے انتہائی سخت سیکیورٹی اقدامات اختیار کر لیے ہیں۔ دوسری جانب امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمن بھی 26 نمبر چونگی پہنچ گئے
حافظ نعیم الرحمن خیبر پختونخواہ قافلے کے ہمراہ 26 نمبر چونگی سے راولپنڈی کے راستے لیاقت باغ پہنچیں گے
دارالحکومت میں دفعہ 144 نافذ کرنے کے ساتھ ساتھ، حکام نے فیض آباد پل پر آنسو گیس کے شیل اور ربڑ کی گولیاں پہنچا دی ہیں۔ اسلام آباد پولیس کی اینٹی رائٹ فورس کو فیض آباد پل پر تعینات کر دیا گیا ہے۔ یہ اقدامات جماعت اسلامی کے آج مہنگی بجلی کے خلاف اسلام آباد میں دھرنا دینے کے اعلان کے بعد کیے گئے ہیں۔صورتحال میں مزید کشیدگی کا اضافہ اس وقت ہوا جب جماعت اسلامی کے کارکنوں نے لیاقت باغ مری روڈ کو ایک طرف سے بلاک کر دیا۔ اس کے جواب میں، حکام نے اسلام آباد کے مختلف مقامات سے جماعت اسلامی کے متعدد کارکنوں کو حراست میں لے لیا ہے۔
جماعت اسلامی کے ترجمان نے اس کارروائی پر سخت ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگر کارکنان کو فوری طور پر رہا نہیں کیا گیا تو حالات کی ذمہ داری حکومت پر عائد ہوگی۔یہ تمام واقعات اس وقت پیش آ رہے ہیں جب جماعت اسلامی کے امیر حافظ نعیم الرحمان نے مہنگی بجلی معاہدوں اور اووربلنگ کے خلاف اسلام آباد کے ڈی چوک پر دھرنا دینے کا اعلان کیا تھا۔ امیر جماعت اسلامی کا کہنا ہے کہ دارالحکومت میں دھرنا پرامن ہوگا اور شرکاء ریلیف لیے بغیر واپس نہیں جائیں گے۔دوسری جانب، حکومت نے ریڈ زون کو مکمل طور پر سیل کر دیا ہے۔ نادرا چوک، سرینا چوک، اور ایکسپریس چوک پر کنٹینرز لگا کر راستے بند کر دیے گئے ہیں۔ اس کے علاوہ، ڈی چوک، مری روڈ، اور اسلام آباد ایکسپریس وے پر بھی کنٹینرز رکھ دیے گئے ہیں، جس کی وجہ سے شہریوں کو شدید مشکلات کا سامنا ہے۔
پنجاب کے مختلف علاقوں میں بھی پولیس نے جماعت اسلامی کے رہنماؤں اور کارکنان کے گھروں پر چھاپے مارے ہیں۔ جماعت اسلامی کے مرکزی سیکرٹری جنرل امیر العظیم کے گھر پر بھی چھاپہ مارا گیا، حالانکہ وہ گرفتاری سے بچ گئے۔یہ صورتحال ملک میں جاری سیاسی کشیدگی اور عوامی مسائل کے حل کے لیے احتجاج کی بڑھتی ہوئی لہر کو ظاہر کرتی ہے۔ حکومت کی جانب سے سخت اقدامات اور جماعت اسلامی کے دھرنے کا عزم، آنے والے دنوں میں سیاسی منظرنامے کو مزید پیچیدہ بنا سکتا ہے۔

Comments are closed.