کتوں کے شائقین کے نام
اوریو بالکل بھی اوریو بسکٹ کی طرح نہیں دکھتی۔ وہ سفید، روئیں دار، اور بادامی شکل کی خوبصورت آنکھوں والی ہے۔ اگر آپ نے ابھی تک اندازہ نہیں لگایا، تو اوریو ایک کتیا ہے۔ وہ ہمارے پاس تب آئی جب وہ صرف چند ہفتوں کی تھی۔ میرے شوہر، جو کتوں کے شوقین تھے، بہت بیمار تھے۔ ہمیں اس وقت معلوم نہیں تھا، لیکن انہیں کینسر تھا۔ یہ راولپنڈی کا واقعہ ہے،میرے بچے لاہور میں اپنی بوڑھی دادی کے ساتھ تھے۔ انہوں نے اپنے والد کے لیے گھر واپسی پر تحفہ لانے کا فیصلہ کیا۔ انہیں کیا معلوم تھا کہ ابا کبھی گھر واپس نہیں آئیں گے!!
میرے دونوں بچوں نے اپنی جیب خرچ کو ملا کر 5000 روپے جمع کیے تھے میرے بیٹے نے اوریو کو خریدا، ۔ لیکن بدقسمتی سے، ان کے ابا راولپنڈی میں انتقال کر گئے۔ جب ہم لاہور واپس آئے، تو بچوں نے مجھے باہر لان میں آنے کو کہا۔ وہاں ایک کھلے گتے کے ڈبے سے اوریو اپنے لڑکھڑاتے پاؤں پر باہر نکلی اور فوراً اپنے پیٹ پر گر گئی۔بچے اسے رکھنا چاہتے تھے۔ ان کی آنکھوں میں منت کرنے والی نظر نے میرے دل کو چھو لیا اور مجھے ماننا پڑا۔
جب اوریو تین سال کی تھی، تو زور کی بارش ہو رہی تھی، ایک گارڈ چھٹیوں پر جا رہا تھا، جس سے وہ بہت پیار کرتی تھی۔ اندھیرے اور بارش میں، نظروں سے اوجھل ہو کر وہ اس کے اوبر رکشا کا پیچھا کرنے کی کوشش میں باہر نکل گئی۔ وہ دو دن تک لاپتہ رہی۔ مجھے بہت صدمہ لگا۔ ہر روز میں علاقے کی گلیوں میں گھومتی، ہر کچرے کے ڈھیر کو چیک کرتی اور مایوسی سے اس کا نام پکارتی رہی ۔ آنسو بہتے ہوئے، اپنے شوہر کو کھونے کا غم دوبارہ تازہ ہو گیا ۔ میں اوریو کو دوبارہ نہ دیکھنے کا خیال برداشت نہیں کر سکتی تھی۔ لیکن کسی نہ کسی طرح اوریو گھر واپس لوٹ آئی ،
وہ ایک شاندار واچ ڈاگ ہے۔ میرا گھر عام طور پر "پاگل کتے کا گھر”کے نام سے جانا جاتا ہے۔
اب وہ ساڑھے نو سال کی ہے۔ چند دن پہلے اسے کھانسی ہو گئی۔ ویٹرنری ڈاکٹر نے اسے ایک انجکشن دیا اور ایک ہفتے کے لیے اینٹی بایوٹکس تجویز کیں۔ڈاکٹر نے کہا کہ اس عمر میں ایسی بیماریاں ہوتی ہیں۔اس نے میرا دل توڑ دیا، یہ سننے کے بعد میں ایک بار پھر بکھر سی گئی جیسے اوریو کے جانے سے میرے پرانے غم پھر تازہ ہو جائیں گے ۔ میں نے پوری طرح سمجھنے کے لئے ہر لفظ کی تشریح کے بارے میں سوال کر کے اس کی زندگی مشکل بنا دی۔ میں اسے بار بار بتاتی رہی، "دیکھو میرے شوہر بھی اس دنیا سے چلے گئے ہیں، وہ مجھ سے دور نہیں ہو سکتی۔” میری بیٹی کو مجھے پرسکون کرنے میں کافی وقت لگا۔
مجھے معلوم ہے کہ یہ کیفیت صرف وہی سمجھ سکتے ہے جو یا تو جانوروں سے محبت کرتے ہے یا اپنے گھر پر کسی کتے یا کسی اور جانور کو اپنے بچے کی طرح رکھتے ہے، اسکی جدائی کا غم کتنا بڑا ہوتا ہے یہ وہی جانتے ہے،








