ضلع کرم میں قبائلی تنازع: پانچویں روز بھی جھڑپیں جاری، 20 افراد جاں بحق اور 112 زخمی

0
60
kuram

خیبر پختونخوا کے ضلع کرم میں دو مقامی قبائل کے درمیان مسلح تصادم کا سلسلہ پانچویں روز بھی جاری ہے۔ پولیس ذرائع کے مطابق یہ تنازع زمین کے مسئلے پر شروع ہوا تھا جو اب کئی علاقوں تک پھیل چکا ہے۔سرکاری اعداد و شمار کے مطابق اب تک اس تشدد میں 20 افراد جاں بحق اور 112 زخمی ہو چکے ہیں۔ حالات کی سنگینی کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ پارا چنار اور صدہ شہر پر متعدد میزائل حملے کیے گئے ہیں۔مقامی انتظامیہ نے حفاظتی اقدامات کے طور پر پارا چنار سے پشاور جانے والی مین روڈ کو ہر قسم کی ٹریفک کے لیے بند کر دیا ہے۔ متاثرہ علاقوں میں پولیس اور سیکیورٹی فورسز کی بھاری نفری تعینات کر دی گئی ہے۔
علاقے کے ایم این اے انجینئر حمید حسین نے صورتحال کی سنگینی کا اظہار کرتے ہوئے بتایا کہ مقامی اسپتالوں اور مارکیٹوں میں ادویات کی شدید قلت ہو گئی ہے۔ ممبر صوبائی اسمبلی علی ہادی عرفانی نے حکومت سے فوری مداخلت کا مطالبہ کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کو فائر بندی کے لیے فوری اقدامات کرنے چاہئیں تاکہ مزید جانی نقصان سے بچا جا سکے۔مقامی انتظامیہ اور سیکیورٹی فورسز کی جانب سے صورتحال پر قابو پانے کی کوششیں جاری ہیں، لیکن ابھی تک کوئی خاطر خواہ کامیابی حاصل نہیں ہو سکی۔ حکام کا کہنا ہے کہ وہ دونوں فریقین کو مذاکرات کی میز پر لانے کی کوشش کر رہے ہیں تاکہ اس خونریزی کو روکا جا سکے۔عوام میں خوف و ہراس پایا جاتا ہے اور لوگ اپنے گھروں میں محصور ہیں۔ امدادی کارکنوں کا کہنا ہے کہ اگر جلد ہی امن قائم نہ ہوا تو انسانی ہمدردی کے بحران کا خدشہ ہے۔

Leave a reply