مزید دیکھیں

مقبول

چچا نے بھتیجی، بھائی نے بہن کی جان لے لی

پنجاب کے صوبائی دارالحکومت لاہو رمیں دو افسوسناک واقعات...

اوچ شریف: 10 سالہ بچہ تالاب میں ڈوب کر جاں بحق

اوچ شریف،باغی ٹی وی(نامہ نگارحبیب خان) چنی گوٹھ روڈ...

حضرو:12 سالہ بچی فروخت،70 سالہ بابے سے زبردستی شادی، سوتیلے باپ سمیت 9 گرفتار

اٹک(باغی ٹی وی)حضرو میں سوتیلے باپ نے12سالہ بچی فروخت...

جب جمہوری آزادی نہ ہو، پارلیمنٹ کام نہ کرے، تو پرامن مزاحمت ہی واحد راستہ ہے.حافظ نعیم الرحمان

امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمان نے کہا ہے کہ پارلیمنٹ کام نہ کرے اور ربڑ سٹیمپ ہو تو پھر پرامن سیاسی جدوجہد کے علاوہ کوئی راستہ نہیں . امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمان نے حکومت پر سخت تنقید کی اور اپنے مطالبات پر زور دیا۔اپنے خطاب میں حافظ نعیم نے کہا کہ پارلیمنٹ کی ناکامی اور حکومتی اداروں کی غیر فعال کارکردگی نے عوام کو سڑکوں پر آنے پر مجبور کیا ہے۔ انہوں نے اس احتجاج کو آئینی اور جمہوری حق قرار دیا۔بجلی کے بڑھتے ہوئے بلوں پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے امیر جماعت اسلامی نے کہا کہ یہ مسئلہ پورے ملک کو متاثر کر رہا ہے۔ انہوں نے حکومت کو چیلنج کیا کہ وہ 37,000 روپے کی کم از کم تنخواہ پر ایک غریب خاندان کا بجٹ بنا کر دکھائے۔
حافظ نعیم نے الزام لگایا کہ موجودہ معاشی صورتحال میں غریب طبقہ چوری یا ڈاکہ زنی جیسے جرائم کی طرف دھکیلا جا رہا ہے۔ انہوں نے تعلیم کے شعبے میں نابرابری پر بھی تشویش کا اظہار کیا۔امیر جماعت اسلامی نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ بجلی کے بلوں میں فوری کمی کی جائے، ٹیکس کا "ظالمانہ” نظام ختم کیا جائے، اور زرعی شعبے کی ترقی پر خصوصی توجہ دی جائے۔ انہوں نے بھارت کے مقابلے میں پاکستان میں تنخواہ دار طبقے پر زیادہ ٹیکس لگانے پر بھی سوال اٹھایا۔حافظ نعیم نے آئی پی پیز (آزاد بجلی پیدا کنندگان) کے معاہدوں پر بھی تنقید کی اور الزام لگایا کہ یہ معاہدے بڑے سرمایہ داروں اور حکمرانوں کے مفاد میں کیے گئے ہیں۔
دھرنے کے تیسرے روز، امیر جماعت اسلامی نے حکومت کو وارننگ دی کہ اب وہ اس مسئلے کو چھوڑنے کے لیے تیار نہیں ہیں۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ مذاکرات سے پہلے جماعت کے تمام گرفتار کارکنوں کو رہا کیا جائے۔جماعت اسلامی کا یہ احتجاج ملک بھر میں توجہ کا مرکز بنا ہوا ہے۔ حکومتی حکام مذاکرات کی کوشش کر رہے ہیں، لیکن ابھی تک کوئی ٹھوس پیش رفت نہیں ہوئی ہے۔ دھرنے میں شرکت کرنے والوں کی تعداد میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے، جو اس مسئلے کی سنگینی کو ظاہر کرتا ہے۔
یہ احتجاج ایسے وقت میں ہو رہا ہے جب ملک شدید معاشی بحران سے گزر رہا ہے اور عام شہری مہنگائی کی مار سے پریشان ہیں۔ آنے والے دنوں میں اس صورتحال کے مزید سنگین ہونے کا خدشہ ہے اگر حکومت نے فوری اقدامات نہ کیے۔