اسلام آباد: حکومتی مذاکراتی کمیٹی اور جماعت اسلامی کے درمیان جاری مذاکرات کے حوالے سے اہم پیش رفت ہوئی ہے۔ حکومتی مذاکراتی کمیٹی کے اہم رکن، امیر مقام نے ایک پریس کانفرنس کے دوران کہا کہ حکومت اور جماعت اسلامی کی مطالبات میں ہم آہنگی پائی جاتی ہے اور دونوں ہی ملک کے اندر خوشحالی چاہتے ہیں۔
امیر مقام نے کہا کہ حکومت نے جماعت اسلامی کو یقین دلایا ہے کہ ان کے پاس محدود وسائل ہیں اور وہ انھی وسائل میں رہ کر ملک کی بہتری کے لیے اقدامات کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے جماعت اسلامی کو یقین دہانی کرائی ہے کہ ہم ٹیکنیکل ماہرین کو سامنے لائیں گے اور ایف بی آر، پاور ڈویژن اور دیگر اداروں کے لوگوں کو شامل کریں گے تاکہ مشترکہ طور پر مسائل کا حل نکالا جا سکے۔
انہوں نے بتایا کہ حکومتی ٹیکنیکل کمیٹی اور جماعت اسلامی کے درمیان مثبت بات چیت ہوئی ہے اور حکومت کو امید ہے کہ جماعت اسلامی کے تحفظات دور کر کے دھرنا ختم کیا جا سکے گا۔ امیر مقام نے کہا کہ حکومت عوام کے ریلیف کے لیے پہلے بھی کام کر رہی ہے اور آئندہ بھی یہ سلسلہ جاری رہے گا۔اس موقع پر ڈاکٹر طارق فضل چودھری نے کہا کہ حکومت کی کوشش ہے کہ تنخواہ دار طبقے کو ریلیف دیا جائے۔ انہوں نے بتایا کہ وزیراعظم نے بجلی کے بلوں میں 50 ارب روپے کی سبسڈی دے رکھی ہے اور حکومتی ٹیکنیکل کمیٹی نے جماعت اسلامی کے وفد سے تفصیلی بات چیت کی ہے۔
ڈاکٹر طارق فضل چودھری نے مزید کہا کہ حکومت عوام کی خدمت میں مصروف ہے اور آئندہ بھی یہ خدمت جاری رہے گی۔ انہوں نے وضاحت کی کہ جو فنڈ کاٹا گیا وہ حکومت کے ڈویلپمنٹ فنڈ سے لیا گیا ہے اور ہمارے وزراء تنخواہ نہیں لے رہے، نہ ہی کوئی رکن فری بجلی استعمال کر رہا ہے۔انہوں نے مری روڈ کی اہمیت پر بھی روشنی ڈالی اور بتایا کہ یہ شاہراہ سب سے زیادہ مصروف ہے اور 70 سے 80 فیصد لوگ اس کا استعمال کرتے ہیں۔ حکومت کی کوشش ہے کہ اس شاہراہ کو بہتر بنایا جائے تاکہ عوام کو سہولت فراہم کی جا سکے۔حکومتی مذاکراتی کمیٹی کی ان کوششوں کا مقصد ملک میں استحکام اور خوشحالی لانا ہے اور جماعت اسلامی کے تحفظات کو دور کرنا ہے تاکہ موجودہ دھرنا ختم ہو سکے۔ حکومت نے جماعت اسلامی کو یقین دلایا ہے کہ وہ ان کے مسائل کے حل کے لیے ہر ممکن کوشش کرے گی اور ملک کی ترقی و خوشحالی کے لیے مشترکہ طور پر کام کرے گی۔

حکومتی مذاکراتی کمیٹی اور جماعت اسلامی کے مذاکرات: خوشحالی کی مشترکہ خواہش پر زور
Shares: