حماس رہنما اسماعیل ہنیہ کی نماز جنازہ تہران میں ادا

0
276
ismail hania

حماس رہنما اسماعیل ہنیہ کی نماز جنازہ تہران میں ادا کر دی گئی، نماز جنازہ ایرانی سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای نے پڑھائی
نماز جنازہ تہران یونیورسٹی میں ادا کی گئی جس میں ہزاروں افراد شریک ہوئے، نماز جنازہ میں اعلی ایرانی سول حکام ، سرکاری عہدیداروں ور ایرانی پاسداران انقلاب کے افسروں اور جوانوں نے شرکت کی،اس موقع پر سیکورٹی کے سخت انتظامات کئے گئے تھے،اسماعیل ہنیہ کے جسد خاکی کو قطر لے کر جایا جائے گا،اسماعیل ہنیہ کو کل قطر کے دارالحکومت دوحہ میں سپردِ خاک کیا جائے گا ،ایران کے رہبر آیت اللہ علی خامنہ ای نے نماز جنازہ ادا کرنے کے بعد ان کے بیٹوں سے تعزیت کی،حماس ترجمان خلیل الحیہ تہران میں موجود ہیں۔ نماز جنازہ میں خواتین بھی بڑی تعداد میں شریک ہوئیں، اس موقع پر شرکا نے اسرائیل کے خلاف نعرے بازی بھی کی.شرکا نے فلسطین کے جھنڈے بھی اٹھا رکھے تھے.

گزشتہ روز ایران میں اسماعیل ہنیہ اپنے گارڈ سمیت قاتلانہ حملے میں شہید ہو گئے تھے،وہ ایرانی صدر کی تقریب حلف برداری میں شرکت کے لئے ایران گئے تھے.

بیٹے کو واٹس ایپ کال سے اسرائیل نے اسماعیل ہنیہ کی لوکیشن کا پتہ لگایا،اہم انکشاف
یورپی مبصر برائے مشرق وسطی ایلیاجے میگنیئر کا کہنا ہے کہ اسماعیل ہنیہ کو نشانہ بنانے کے لیے اسرائیل کا جاسوسی سافٹ ویئر استعمال کیا گیا، اسرائیل نے اسماعیل ہنیہ کو واٹس ایپ پیغام میں جدید ترین اسپائی ویئر لگائے،اسپائی سافٹ ویئر نے اسرائیلی انٹیلی جنس کو اسماعیل ہنیہ کی لوکیشن بتائی، اسماعیل ہنیہ کو اپنے بیٹے کے ساتھ ہونے والی کال کے بعد قتل کیا گیا، کال کے دوران اسماعیل ہنیہ کے مقام کی نشاندہی کی گئی تھی جس کے بعد اسرائیل نے انہیں نشانہ بنایا،

تم چاہے کتنے ہی رہنماؤں کا قتل کر دو، تم فلسطینی عوام کی جدوجہد کو نہیں روک سکتے،عبدالسلام ہنیہ
حماس کے سیاسی سربراہ اسماعیل ہنیہ کی شہادت کے بعد ان کے بیٹے عبدالسلام ہنیہ کا ویڈیو بیان سامنے آیا ہے، اسماعیل ہنیہ کے بیٹے کا کہنا ہے کہ ہمیں والد کی موت کی خبر ملی، اللہ کا شکر ادا کرتے ہیں میرے والد کو شہادت کی موت نصیب ہوئی، کوئی بھی شخص جو جہاد کے راستے پر چلتا ہے، اس کا انجام شہادت ہوتا ہے یا پھر وہ غازی ہوتا ہے ،حماس رہنما کے بیے عبدالسلام ہنیہ نے اپنے والد کے قاتلوں کو ویڈیو میں مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے والد کے قاتلوں کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ تم چاہے کتنے ہی رہنماؤں کا قتل کر دو، تم فلسطینی عوام کی جدوجہد کو نہیں روک سکتے اور نہ ہی ہمارے انقلاب کو روک سکتے ہو

اسرائیل نے اپنے دشمنوں کو عبرت ناک جواب دیا ،اسرائیلی وزیراعظم
حماس رہنما اسماعیل ہنیہ کی شہادت کے بعد اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو نے اپنی قوم سے خطاب کیا جس میں نیتن یاہو کا کہنا تھا کہ اسرائیل نے اپنے دشمنوں کو عبرت ناک جواب دیا ،اسرائیلی وزیراعظم کا خطاب اسرائیلی ٹی وی پر پانچ منٹ نشر کیا گیا، اسرائیلی وزیراعظم نے اپنے خطاب میں حماس رہنما کے قتل بارے کوئی ذکر نہیں کیا،تاہم بیروت میں حزب اللہ کے رہنما کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ اگر اسرائیل غزہ میں جاری جنگ بندی کے دباؤ میں آجاتا تو کبھی بھی حماس کے رہنماؤں اور دیگر ہزاروں دہشتگردوں کو ختم نہیں کرسکتا تھا، آنے والے دن اسرائیل کے لیے چیلنجنگ ہیں، اسرائیل اپنی بقا کی جنگ لڑ رہا ہے،حماس، حزب اللّٰہ اور حوثیوں پر تابڑ توڑ حملے کیے ہی، اسرائیل نے حزب اللّٰہ چیف آف اسٹاف فواد شکر سے بدلہ لے لیا ہے، اسرائیل پر حملہ کرنے والوں کو نہیں چھوڑیں گے،اسرائیل نے ایران کی پراکسیز کو منہ توڑ ردعمل دیا ہے، اسرائیل اپنے خلاف کسی بھی جارحیت کا بھرپور طاقت سے جواب دے گا

اسرائیلی میڈیا نے حماس کے سربراہ اسماعیل ہنیہ کو تہران میں نشانہ بنانے کی وجہ بیان کی ہے، اسرائیلی میڈیا کے مطابق تہران میں اسماعیل ہنیہ کی سیکورٹی کی ذمہ داری ایران حکومت کی تھی، سیکیورٹی اسٹیبلشمنٹ چاہتی تو اسماعیل ہنیہ کو قطر میں ہی قتل کردیا جاتا لیکن اسماعیل ہنیہ کو تہران میں قتل کرنے کی دو وجوہات تھیں ،ایک یہ کہ حماس کے سربراہ کو ایران میں نشانہ بنانا تھا اور اسکے بعد یہ دیکھنا تھا کہ ایران اس کا جواب کیسے دیتا ہے؟

اسماعیل ہنیہ کو کس مقام پر نشانہ بنایا گیا،تصویر سامنے آ گئی
حماس رہنما اسماعیل ہنیہ کے قتل کے مقام کی تصویر سامنے آئی ہے، امریکی میڈیا نے اس مقام کی تصویر جاری کی جہاں اسماعیل ہنیہ ٹھہرے ہوئے تھے اور انہیں نشانہ بنایا گیا،امریکی اخبار کے مطابق ایک ایرانی عہدیدار نے یہ تصویر ہم سے شیئر کی ہے،تاہم ایرانی میڈیا نے ابھی تک اس تصویر بارے کوئی تبصرہ نہیں کیا، اسماعیل ہنیہ ایک سرکاری گیسٹ ہاؤس میں ٹھہرے ہوئے تھے جہاں انہیں نشانہ بنایا گیا،یہ بھی انکشاف ہوا ہے کہ اسماعیل ھنیہ ایرانی صدر کی رہائش گاہ سے 750 میٹر کے فاصلے پر رہائش پذیر تھے جہاں انہیں شہید کیا گیا.

اسماعیل ہنیہ کے نماز جنازہ میں ایرانی فوج اور پاسداران انقلاب کےکمانڈر کی عدم شرکت
ایران آبزرور نے دعویٰ کیا ہے کہ تہران میں حماس رہنما اسماعیل ہنیہ کی نماز جنازہ میں ایرانی فوج اور پاسداران انقلاب کے کمانڈروں نے شرکت نہیں کی، ایران آبزورر کے ایکس اکاؤنٹ پر نماز جنازہ کی ادائیگی کی تصویرپوسٹ کی گئی، ساتھ کہا گیا کہ تہران میں اسماعیل ہنیہ کے نماز جنازہ کے دوران ایرانی فوج اور پاسداران انقلاب کے کمانڈروں میں سے کوئی بھی نہیں دیکھا گیا۔اس کا مطلب صرف ایک ہی ہو سکتا ہے…

دوسری جانب سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی کے کمانڈر انچیف حسین سلامی نے تہران میں اسرائیل کے ہاتھوں اسماعیل ھنیہ کے قتل کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ اسلامی مزاحمت کے عظیم محاذ کے وفادار مجاہدین کے غصے اور انتقام کی آگ بھڑک اٹھے گی۔اسکے بعد ہم اسرائیل کو مزید جلائیں گے،

ایران کے ذرائع ابلاغ نے اطلاع دی ہے کہ گذشتہ رات ایرانی صدر نے تہران میں حماس کے سیاسی دفتر کے نائب خلیل الحیا سے ٹیلی فون پر بات چیت کی اور کہا کہ ہم مضبوط عزم کے ساتھ مزاحمتی محور بالخصوص فلسطینی عوام اور غزہ کے مظلوم عوام کی حمایت جاری رکھیں گے۔ایرانی صدر نے کہا کہ اسرائیل اپنی تمام "مجرمانہ پالیسیوں” میں ناکام رہا ہے اور اسماعیل ہنیہ کے قتل کو "ان کے آخری انجام تک پہنچنے کا نتیجہ” سمجھتا ہے۔

علاوہ ازیں تہران کے مشہور والیاسر اسکوائر کی دیوار پر ایک نئی تصویر لگائی گئی ہے جس میں ایران کے نئے صدر مسعود ،حماس کے سیاسی دفتر کے سربراہ اسماعیل ہنیہ کا ہاتھ پکڑے ہوئے ہیں، جنہیں قتل کر دیا گیا تھا۔یہ تصویر، جو ایرانی پارلیمنٹ میں دونوں کی ملاقات کے موقع پر لی گئی تھی،

حماس کے عسکری رہنما محمد ضیف 13 جولائی کو فضائی حملے میں مارے گئے،اسرائیل کا دعویٰ
علاوہ ازیں اسرائیلی فوج نے دعویٰ کیا ہے محمد ضیف گزشتہ ماہ خان یونس پر فضائی حملے کے دوران مارا گیا تھا۔
اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ انٹیلی جنس جائزوں کے بعد وہ اس بات کی تصدیق کرنے میں کامیاب ہوئی کہ حماس کی عسکری شاخ کے کمانڈر محمد ضعیف غزہ کی پٹی میں خان یونس پر 13 جولائی (23 جولائی) کو اسرائیلی فوج کے جنگجوؤں کے حملے کے دوران مارے گئے تھے۔ "حماس نے پہلے ضعیف کی موت کی تردید کی تھی اور اس نئی خبر پر ابھی تک کوئی ردعمل ظاہر نہیں کیا ہے۔اسرائیلی فوج نے اعلان کیا کہ 13 جولائی کے حملے میں الضیف نہیں بچ سکے، جنگ کا مقصد پورا ہوگیا ہے،واضح رہے کہ حماس کے عسکری رہنما محمد الضیف ابراہیم المصری نے 7 اکتوبر کو طوفان الاقصیٰ آپریشن شروع کیا تھا

اسرائیل اسماعیل ھنیہ پر پہلے بھی قاتلانہ حملے کر چکا تھا، 2003 میں ایک اسرائیلی فضائی حملے میں شیخ احمد یاسین شہید اور اسماعیل ھنیہ زخمی ہوئے تھے، 2006 میں غزہ میں ھنیہ کے قافلے کو نشانہ بنایا گیا۔ قاتلانہ حملے کے نتیجے میں اس کا ایک ساتھی جاں بحق اور پانچ افراد زخمی ہوئے تھے، 2014 میں اسرائیل نے غزہ میں ھنیہ کے گھر کو بار بار نشانہ بنایا۔ 2024 میں اسرائیلی فورسز نے ہنیہ کو اس وقت قتل کر دیا، جب وہ ایران کے دارالحکومت تہران میں موجود تھے۔

سعودی عرب کا اسماعیل ہنیہ کی شہادت پراسلامی تعاون تنظیم کے اجلاس کے انعقاد کا خیر مقدم
سعودی عرب کے وزیر خارجہ فیصل بن فرحان نے ایران کے قائم مقام وزیر خارجہ علی باقری سے گفتگو میں صیہونی حکومت کی جانب سے اسماعیل ہنیہ کے قتل اور اسلامی جمہوریہ ایران کی ارضی سالمیت کے خلاف جارحیت کی مذمت کرتے ہوئے، علاقائی حالات کو بحرانی اور خطرناک قرار دیا۔خبر رساں ادارے ارنا کے مطقب قائم مقام وزیر خارجہ علی باقری نے سعودی عرب کے وزیر خارجہ امیر فیصل بن فرحان کے ساتھ ٹیلی فونک گفتگو میں صیہونی حکومت کے ہاتھوں اسلامی مزاحمتی تحریک حماس کے سیاسی دفتر کے سربراہ اسماعیل ہنیہ کی شہادت کے بعد کے حالات پر تبادلہ خیال کیا،انہوں نے ایران کے نو منتخب صدر کی تقریب حلف برداری میں سعودی عرب کے وفد کی شرکت پر شکریہ ادا کیا اور کہا کہ جعلی صیہونی حکومت نے تمام ریڈ لائنوں کو پار کرتے ہوئے، اسماعیل ہنیہ کو شہید کیا اور ایران کی قومی سلامتی کے خلاف جارحیت کرکے علاقے میں امن و پائیداری کو سنجیدہ خطرے میں ڈال دیا ہے،انہوں نے زور دیا کہ ایران اپنے قانونی جائز حق کو استعمال کرتے ہوئے جعلی صیہونی حکومت کے خلاف پچھتانے پر مجبور کرنے والا اور فیصلہ کن اقدام کرے گا تاکہ غاصب صیہونی حکومت کے مسلسل جنون کو ابدی پشیمانی میں بدل دیا جائے،سعودی عرب کے وزیر خارجہ فیصل بن فرحان نے بھی صیہونی حکومت کے ہاتھوں اسماعیل ہنیہ کے قتل اور اسلامی جمہوریہ ایران کی ارضی سالمیت کے خلاف جارحیت کی مذمت کی اور خطے کی صورتحال کو نازک اور خطرناک قرار دیا،انہوں نے خطے میں کشیدگی کو کم کرنے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ سعودی عرب اسماعیل ہنیہ کی شہادت کے معاملے کا جائزہ لینے کے لیے اسلامی تعاون تنظیم کے اجلاس کے انعقاد کا خیر مقدم کرتا ہے، انہوں نے اسی طرح دونوں ممالک کے درمیان تبادلہ خیال کے جاری رہنے پربھی زور دیا۔

Leave a reply