لنڈی کوتل:ٹی اے ڈی کی شرط ، پاک افغان تجارت رک گئی ،روزگار خطرے میں پڑگیا،ضیاءسرحدی

لنڈی کوتل،باغی ٹی وی(نصیب شاہ شینواری )ٹی اے ڈی کی شرط ، پاک افغان تجارت رک گئی ، ہزاروں لوگوں کا روزگار خطرے میں پڑگیا،ضیا الحق سرحدی

تفصیلات کے مطابق پاک افغان بارڈر تورخم پر داخلے کی عارضی دستاویزات ٹیمپریری ایڈمیشن ڈاکومنٹیشن(TAD)کی شرط لاگو ہونے کے بعد بارڈر کے دونوں اطراف مال بردار گاڑیوں کی لمبی لمبی قطاریں لگ گئیں اور تجارت تقریبا رک گئی ہے، یہ بات پاک افغان جائنٹ چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری (PAJCCI)کے کوآرڈینیٹرضیاء الحق سرحدی نے میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے بتائی ۔

انہوں نے کہا کہ اس سے قبل ان مال بردار گاڑیوں کے ڈرائیوروں کو سفر کے لئے عارضی کارڈ (روٹ پاس)دیے گئے تھے جن کی مدت جولائی کے آخر میں ختم ہو گئی تھی جبکہ پاکستانی حکام نے افغان ڈرائیوروں کوٹی اے ڈی کارڈ حاصل کرنے کے لئے 15جولائی تک کا وقت دیا ہوا تھا لیکن پھر اس مدت کو بڑھا کر 31جولائی تک کر دیا گیااس دوران افغانی حکام نے بھی پاکستانی حکام سے کہہ دیا کہ یکم اگست سے کوئی افغانی ٹرک بغیر TADکے نہیں چھوڑنا یا ڈرائیور کے پاس پاسپورٹ ویزہ ہوتو چھوڑنا ہے

اس فیصلے کی روشنی میں پاکستانی حکام نے بارڈرز پر عمل درآمد شروع کر دیا تو طالبان نے بھی یہی قدم اٹھا یا اور پاکستانی ڈرائیوروں کو اجازت نہیں دی اور رات 12بجے افغانستان نے بارڈر بند کر دیا اور ٹریفک ہر قسم کی تجارت کے لئے بند ہو گئی اور بارڈرز کے دونوں جانب گاڑیوں کی لمبی لمبی قطاریں بن گئی۔

میڈیا سے مزید بات چیت کرتے ہوئے ضیاء الحق سرحدی جو کہ فرنٹیئر کسٹمز ایجنٹس ایسوسی ایشن خیبرپختونخوا (رجسٹرڈ )کے صدر بھی ہیں نے بتایا کہ سرحد پار دونوں جانب تجارت کے سلسلے میں اس پالیسی پر نظر ثانی کی جائے اور کچھ مدت کے لئے بغیر ویزہ اور بغیر ٹیمپریری ایڈمیشن ڈاکومنٹیشن کے گاڑیوں کو آنے جانے کی اجازت دی جائے تاکہ پاک افغان باہمی تجارت کو فروغ ملے، یہ ٹیمپریری ایڈمیشن ڈاکومنٹیشن کا طریقہ کار صرف ایک سال کے لئے ہو گا اور اس کے حصول کے لئے گاڑیوں کے کاغذات ،شناختی کارڈ اور تصویر کے ساتھ 100 ڈالر فیس جمع کرنا ہوگی جس کی بدولت انہیں سرحد پار اجازت نامہ ملے گا ۔

یاد رہے کہ پاکستان اور افغانستان نے دو طرفہ تجارت کے سلسلے میں مارچ میں ہونے والے مذاکرات میں یہ فیصلہ کیا گیاتھا اور اس فیصلے میں سابق وفاقی سیکرٹری کامرس خرم آغا نے 24مارچ سے 27مارچ تک افغانستان کا دورہ کیا تھا جس میں دیگر پاکستانی حکام کے علاوہ افغانستان کے وزیر تجارت نورالدین عزیزی ودیگر حکام نے شرکت کی تھی اور دو طرفہ تجارت اور راہداری پر تبادلہ خیال کیا تھا جس میں منسٹری آف کامرس اسلام آباد کی طرف سے 3اکتوبر 2023کو ایک SROکے ذریعے100فیصد بنک گارنٹی 212آئٹم پر ٹرانزٹ میں جانے کی پابندی 10فیصد پراسیسنگ فیس اور دیگر شرائط بھی لاگو کی گئیں جن پر ابھی تک کوئی پیش رفت نہ ہو سکی جس کی وجہ سے 70فیصد افغان ٹرانزٹ ٹریڈ کارگو کراچی پورٹ آنے کی بجائے ایران کی پورٹ چاہ بہاراور بندر عباس منتقل ہو گئی ہے

جس کی وجہ سے ہزاروں خاندان جس میں کسٹم کلیئرنگ ایجنٹس، شیپنگ ایجنٹس ،بارڈرز ایجنٹس،مزدور ،ٹرانسپورٹرز،بانڈڈ کیریئر، ریلوے ودیگر ادارے بے روزگار ہو گئے ہیں۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ دونوں حکومتیں اس مسئلے کے حل کے لئے بھر پور کوششیں کریں تاکہ یہ تجارت دوبارہ بحال ہو جائے۔

Leave a reply