حکومت اور جماعت اسلامی کے مذاکرات: پیش رفت کے باوجود آئی پی پیز پر ڈیڈ لاک بر قرار

0
76

راولپنڈی میں کمشنر آفس کے اندر حکومت پاکستان اور جماعت اسلامی کے درمیان مذاکرات کا چوتھا دور منعقد ہوا۔ اس اہم ملاقات میں حکومتی ٹیم کی نمائندگی وزیر داخلہ محسن نقوی، وفاقی وزیر اطلاعات عطا تارڑ، وفاقی وزیر امیر مقام اور طارق فضل چوہدری نے کی، جبکہ جماعت اسلامی کی جانب سے نائب امیر لیاقت بلوچ سرفہرست تھے۔مذاکرات کے دوران دونوں فریقین نے اپنے موقف پر تبادلہ خیال کیا۔ حکومت نے ایک مسودہ پیش کیا جس میں دو بار ترامیم کی گئیں، جبکہ جماعت اسلامی نے بھی اپنے حتمی مطالبات رکھے۔ مذاکرات کے دوران 15 منٹ کا وقفہ بھی دیا گیا جس میں دونوں فریقین نے اپنے موقف پر غور کیا۔

مذاکرات کے بعد وفاقی وزیر اطلاعات عطا تارڑ نے میڈیا کو بتایا کہ جماعت اسلامی سے مثبت بات چیت ہوئی ہے اور کچھ معاملات تحریری طور پر طے پا گئے ہیں۔ تاہم، جماعت اسلامی کے نائب امیر لیاقت بلوچ نے کہا کہ حکومت آئی پی پیز کے معاملے پر عوام کو ریلیف دینے کے لیے تیار نہیں ہے اور انہیں ابھی بھی حکومت کی تجاویز پر تحفظات ہیں۔لیاقت بلوچ نے آئی پی پیز کو "اندھا کنواں” قرار دیا جس میں قومی وسائل کو غرق کیا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کے پاس آئی پی پیز کے معاہدوں پر نظرثانی کے سوا کوئی حل نہیں ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ حکومت میں موجود لوگ کپیسٹی بلنگ کی مد میں اربوں روپے کے فوائد حاصل کر رہے ہیں اور موجودہ حالات میں سول بیوروکریسی، فوج، اور ججز کی مراعات پر بھی نظرثانی ہونی چاہیے۔

مذاکرات کے نتیجے میں وزیراعظم شہباز شریف کی ہدایت پر ایک ٹاسک فورس قائم کی گئی ہے۔ دونوں فریقین نے چھ نکات پر تجاویز کا تبادلہ کیا ہے۔ جماعت اسلامی نے کہا ہے کہ وہ اپنی مرکزی کمیٹی سے مشاورت کے بعد آگے کا فیصلہ کریں گے۔یہ مذاکرات پاکستان کی موجودہ معاشی صورتحال کے پس منظر میں انتہائی اہم ہیں۔ حکومت ایک طرف عالمی مالیاتی اداروں کی شرائط پوری کرنے کی کوشش کر رہی ہے، جبکہ دوسری طرف عوامی دباؤ کا سامنا ہے۔ آئندہ دنوں میں مزید مذاکرات کی توقع ہے اور یہ دیکھنا دلچسپ ہوگا کہ کیا دونوں فریقین کسی مفاہمت پر پہنچ پاتے ہیں یا پھر اختلافات برقرار رہتے ہیں۔

Leave a reply