قصور: ڈپٹی کمشنر کا آمرانہ رویہ،شریف سوہڈل ایڈووکیٹ پولیس کے ذریعے اغواء، جھوٹا مقدمہ درج

قصور،باغی ٹی وی (بیوروچیف غنی محمود) ڈپٹی کمشنر کا آمرانہ رویہ،شریف سوہڈل ایڈووکیٹ پولیس کے ذریعے اغواء، جھوٹا مقدمہ درج

تفصیلات کے مطابق صدر ڈسٹرکٹ پریس کلب قصور شریف سوہڈل ایڈووکیٹ کا کہنا ہے کہ ڈی سی قصور کے کہنے پر مقامی پولیس نے مجھے اغوا کیا اور بعد ازاں ایک جھوٹا مقدمہ درج کر کے اس میں گرفتاری ڈال دی گئی جو کسی بھی ایماندار اور جرات مند پولیس آفیسر کو زیب نہیں دیتا ڈی پی او قصور پارٹی بننے کی بجائے جلد بازی میں کی گئی زیادتی کو ختم کرنے کے لئے اپنا فرض ادا کریں اور انصاف کا ساتھ دیتے ہوئے۔میری درخواست پر ملزمان کے خلاف مقدمہ درج کریں اور خود ساختہ میڈیکل پر جھوٹ پر مبنی مقدمہ خارج کریں

شریف سوہڈل ایڈووکیٹ نے ضلع بھر کے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئےانہوں نے کہا کہ وہ ایک فرض شناس صحافی ہونے کے ناطے ضلعی انتظامیہ کے دفاتر میں ہونے والی کرپشن کے سلسلہ میں متعدد بار آواز بلند کر چکے ہیں اور ڈی سی کے رشتہ دار اکرام انصاری جو لوگوں کو ویزوں کا جھانسہ دیکر کروڑوں روپے ہتھیا چکا ہے کے خلاف بھی متعدد بار آواز بلند کر چکا ہے، جس کی وجہ سے ڈی سی قصور عرصہ دراز سے انہیں ہراساں کرنے کے لئےان کے خلاف جھوٹا مقدمہ کروانا چاہتا تھا اور اس بات کا اقرار ڈی سی قصور نے سابق ایم این اے وسیم اختر شیخ اور مقامی ایم پی اے نعیم صفدر انصاری کے والد حاجی صفدر انصاری سمیت متعدد لوگوں سے کیا ہے

انہوں نے بتایا کہ وہ 31جولائی کو جب میں دفتر اینٹی کرپشن میں موجود تھا کہ ڈی سی قصور کے رشتہ داروں اور ان کے ساتھ موجود کچھ غنڈوں نے مجھ پر جان لیوا حملہ کیا جس میں میں زخمی ہوا اور میڈیکل لیکر اسی دن تھانہ اے ڈویژن درخواست دی اس پر آج تک کوئی کارروائی نہیں ہوئی،

مورخہ2 اگست 4بجکر 45منٹ پر میں اپنے گھر موجود تھا کہ 25/30کس پولیس اہلکاران ایس ایچ او تھانہ اے ڈویژن فہد خاں کی قیادت میں بلا اجازت گھر میں داخل ہو کر زبردستی مجھے اغوا کر کے تھانہ اے ڈویژن لے آئے میں نے بار بار وجہ پوچھی مگر انہوں نے کہا کہ ڈی پی او قصور کے کہنے پر لائے ہیں اور کہا کہ تھوڑی دیر تک آپکے خلاف ایک مقدمہ درج ہو جائے گا اور بعد ازاں تقریباً دو گھنٹے بعد جب میرا بھائی حافظ سعید اور سائل کا بیٹا اور دیگر دوست احباب تھانہ میں موجود تھے توڈی سی قصور کے رشتہ دار آئے اور ایک درخواست اور ایک خود ساختہ رزلٹ ایس ایچ او کو دیا جس پر میرے خلاف مقدمہ درج ہوا جس میں 506/337A/147/149 ت پ دفعات درج کی گئیں

قانون کے مطابق ان دفعات میں پولیس بغیر وارنٹ گرفتار نہیں کر سکتی مگر قانون کو بالائے طاق رکھتے ہوئے مجھ اغوا شدہ کی گرفتاری ڈال دی گئی چونکہ تمام دفعات ناقابل دست اندازی پولیس تھیں

عدالت نے مجھے ریمانڈ پیپر پر آرڈر کر کے رہا کر دیا اور ان جعلسازوں کا خود ساختہ رزلٹ بھی متعلقہ ڈاکٹر نے خود ساختہ قرار دے دیاانہوں نے مزید کہا کہااگر ایک صحافی اور ایڈووکیٹ کے ساتھ اس طرح غیر قانونی ہتھکنڈے استعمال ہو سکتے ہیں تو عام شہریوں کا کیا حال ہوگا انہوں نے ڈی پی او قصور کو سچے وقوعہ کا مقدمہ درج کرنے اور جھوٹے مقدمہ کو خارج کرنے کا مطالبہ کیا ہے ۔

Leave a reply