سپریم کورٹ میں آج مقدمات کی سماعت کے دوران چائے کا وقفہ ہوا تو وکیل عدالت سے باہر چلے گئے، اس دوران دلچسپ واقعہ پیش آیا
صحافی مریم نواز خان نے ایکس پر پوسٹ کرتے ہوئے کہا کہ سپریم کورٹ کے کمرہ عدالت نمبر 1 میں ایک مقدمہ کال ہوا تو کوئی وکیل موجود نا تھا، ایڈووکیٹ آن ریکارڈ نے چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کو بتایا کہ "Tea Break” کے وقت پر وکلاء باہر چلے گئے ہیں، تو منصفِ اعظم نے ریمارکس دیئے کہ : "ہم بھی تو چائے کا وقفہ قربان کر کے یہاں بیٹھے ہیں، چائے ضروری ہے یا پاکستان؟ اگر چائے پینا کم کردیا جائے تو ہاکستان کا کتنا فائدہ ہو گا؟ چائے کی پتی کہاں سے آتی ہے؟” وکیل نے بتایا کہ پاکستان میں چائے کی کاشت کی جاتی ہے، چیف جسٹس پاکستان نے کہا : "اچھا پہلے تو پاکستان زر مبادلہ خرچ کر کے باہر سے چائے کی پتی منگوایا کرتا تھا ” !
چائے ضروری ہے یا پاکستان؟ چائے پینا کم ہو جائیں تو ملک کا کتنا فائدہ ہوگا؟ چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ !
سپریم کورٹ کے کمرہ عدالت نمبر 1 میں ایک مقدمہ کال ہوا تو کوئی وکیل موجود نا تھا، ایڈووکیٹ آن ریکارڈ نے چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کو بتایا کہ "Tea Break" کے وقت پر وکلاء باہر چلے…
— Maryam Nawaz Khan (@maryamnawazkhan) August 8, 2024
ایک اور ٹویٹ میں مریم نواز خان سپریم کورٹ کے ایک مقدمے کا احوال بیان کرتے ہوئے کہتی ہیں کہ جسٹس منصور علی شاہ نے آج کمرہ عدالت میں باور کرایا کہ انکے ہر فیصلے پر عملدرآمد کرنا ہو گا،”سپریم کورٹ کے فیصلے پر عمل کیوں نہیں کیا؟ وجہ تو بتائیں، جسٹس منصور علی شاہ”، سپریم کورٹ میں ٹیکس کے ایک مقدمے میں وزارت خزانہ کے حکام کو طلب کیا گیا لیکن پیش نا ہو سکنے پر جسٹس منصور علی شاہ، جسٹس اطہر من اللہ اور جسٹس ملک شہزاد کے بنچ نے حکومتی وکیل اور سیکریٹری خزانہ امداد اللہ بوسال کو ذاتی حثیت میں طلب کیا اور پوچھا کہ جب ہماری عدالت نے پیش ہونے کا حکم دیا تو کیوں پیش نہیں ہوئے؟ سیکریٹری خزانہ کی وجہ بتانے اور معافی پر معاف کر دیا گیا، مگر باور کرایا گیا کہ انکے فیصلے پر عملدرآمد ہر صورت ہوگا!