حماس کی عسکری صلاحیت کا اندازہ لگانے میں غلطی ہوئی،اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو کا اعتراف

0
91
israeli pm

اسرائیلی وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو نے اعتراف کیا ہے کہ ان کی حکومت نے حماس کی عسکری صلاحیت کا صحیح اندازہ لگانے میں ناکامی کا سامنا کیا۔ نیتن یاہو نے یہ اعتراف ایک اہم بیان میں کیا، جس میں انہوں نے غزہ کی موجودہ جنگ کے مختلف پہلوؤں پر روشنی ڈالی۔غیر ملکی میڈیا کے مطابق نیتن یاہو نے واضح کیا کہ غزہ میں جاری جنگ کا مقصد حماس کی انتظامی اور عسکری صلاحیتوں کو مکمل طور پر ختم کرنا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اسرائیل ایسی فتح حاصل کرنا چاہتا ہے جو حماس کو آئندہ حکومتی انتظام سنبھالنے کے قابل نہ چھوڑے اور نہ ہی وہ اسرائیل کے لیے دوبارہ خطرہ بن سکے۔نیتن یاہو نے اس بات پر بھی زور دیا کہ غزہ جنگ کا مستقبل قریب میں خاتمہ ہوتا نظر نہیں آ رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اسرائیل اس وقت خطے میں ایک وسیع جنگ لڑ رہا ہے، جس میں حماس سمیت ایران کے تمام اتحادی شامل ہیں۔ انہوں نے خبردار کیا کہ اگر علاقائی جنگ چھڑ گئی تو اس کے سنگین نتائج برآمد ہوں گے، تاہم اسرائیل ان چیلنجز کا سامنا کرنے کے لیے تیار ہے۔
وزیراعظم نیتن یاہو نے مزید کہا کہ وہ اسرائیل کے پرامن مستقبل اور سلامتی کو یقینی بنانے کے لیے اپنے عہدے پر قائم رہیں گے۔ انہوں نے اعلان کیا کہ غزہ جنگ کے خاتمے کے بعد 7 اکتوبر 2023 کے واقعات کی تحقیقات کے لیے ایک آزاد کمیشن تشکیل دیا جائے گا۔ نیتن یاہو نے اس بات کی تصدیق کی کہ وہ خود سمیت تمام متعلقہ ذمہ داران اس کمیشن کے سامنے پیش ہونے کے پابند ہوں گے۔نیتن یاہو نے اپنے بیان میں اس عزم کا اعادہ کیا کہ اسرائیل موجودہ جنگ کے خاتمے کے بعد غزہ پٹی کا انتظام خود سنبھالنے کا ارادہ رکھتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اسرائیل اس بات کو یقینی بنانا چاہتا ہے کہ حماس یا کسی اور عسکری گروپ کو دوبارہ منظم ہونے اور اسرائیل کے لیے خطرہ بننے کا موقع نہ ملے۔یہ بیان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب غزہ میں جاری جنگ شدت اختیار کرتی جا رہی ہے اور عالمی سطح پر اس کے انسانی اور سیاسی نتائج پر گہری نظر رکھی جا رہی ہے۔ نیتن یاہو کے اس اعتراف نے اسرائیل کی عسکری حکمت عملی اور اس کے نتائج پر ایک نئی بحث کو جنم دیا ہے۔

Leave a reply