جماعت اسلامی کا دھرنا ختم ہونے کے قریب، لیکن بجلی 2.56 روپے فی یونٹ مزید مہنگی ہو گئی

0
80

جماعت اسلامی اور حکومت کے درمیان 14 روز سے جاری دھرنے کے خاتمے کا امکان پیدا ہوگیا ہے، کیونکہ دونوں فریقین کے درمیان مذاکرات کا پانچواں دور آج کامیابی کے ساتھ مکمل ہوا۔ مذاکرات کے دوران جماعت اسلامی کے مطالبات پر حکومتی کمیٹی نے مثبت ردعمل دیا، جس کے بعد معاہدے کی دستاویزات کا تبادلہ ہوا۔ جماعت اسلامی کی جانب سے لیاقت بلوچ اور حکومت کی جانب سے عطا تارڑ نے معاہدے پر دستخط کیے۔معاہدے کے بعد حکومتی کمیٹی لیاقت باغ میں موجود جماعت اسلامی کے دھرنے میں پہنچی، جہاں دھرنے کے شرکاء کو معاہدے کی تفصیلات سے آگاہ کیا گیا۔ تاہم، مذاکرات کے دوران ایک اہم پیشرفت سامنے آئی ہے جس نے جماعت اسلامی کے دھرنے کے شرکاء کو مزید تشویش میں مبتلا کر دیا ہے۔
وفاقی حکومت نے بجلی کی قیمتوں میں 2 روپے 56 پیسے فی یونٹ مزید اضافہ کر دیا ہے۔ اس حوالے سے جاری کیے گئے نوٹیفکیشن کے مطابق، بجلی کی قیمت میں اضافہ جون کی ماہانہ فیول ایڈجسٹمنٹ کے تحت کیا گیا ہے۔ نوٹیفکیشن کے مطابق، لائف لائن صارفین اور کےالیکٹرک صارفین پر اس اضافے کا اطلاق نہیں ہوگا، لیکن دیگر صارفین کو اگست کے بجلی کے بلوں میں اضافی ادائیگیاں کرنی ہوں گی۔واضح رہے کہ سینٹرل پاور پرچیزنگ کمپنی (سی پی پی اے) نے نیپرا سے 2 روپے 63 پیسے فی یونٹ کا اضافہ مانگا تھا، جس کے بعد نیپرا نے 2 روپے 56 پیسے کا اضافہ منظور کیا۔
جماعت اسلامی کے امیر حافظ نعیم الرحمان نے دھرنے کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے اس فیصلے پر برہمی کا اظہار کیا اور کہا کہ حکومت عوام کو مزید بوجھ تلے دبا رہی ہے۔ انہوں نے اعلان کیا کہ اگر حکومت نے عوام کے مطالبات پر عملدرآمد نہ کیا تو جماعت اسلامی دوبارہ احتجاج کی راہ اختیار کر سکتی ہے۔آج ہونے والے مذاکرات کے بعد جماعت اسلامی کے دھرنے کے خاتمے کا امکان ہے، لیکن حکومت کے اس فیصلے سے عوام میں شدید غم و غصہ پایا جا رہا ہے۔ جماعت اسلامی کے دھرنے کا مقصد بجلی کی قیمتوں میں کمی تھا، لیکن مذاکرات کے دوران ہی قیمتوں میں مزید اضافے نے صورتحال کو پیچیدہ بنا دیا ہے۔ جماعت اسلامی کی قیادت نے عوام کو یقین دلایا ہے کہ وہ ان کے حقوق کے لیے اپنی جدوجہد جاری رکھیں گے اور حکومت کو عوامی مطالبات پر عملدرآمد کے لیے دباؤ میں رکھیں گے۔

Leave a reply