راولپنڈی چوروں ،ڈاکو ؤں کے حوالے،شہری لٹنے لگے.تجزیہ: شہزاد قریشی
پولیس حکام کی کیا مجبوری،جرائم پیشہ افراد کو کھلی چھٹی دیدی
چند ایس پیز،اور ڈی ایس پیز کا نیٹ ورک اتنا مضبوط کیوں،کون ذمہ دار؟
راولپنڈی شہر میں ا یک ہی دن میں 112 وارداتوں کی خبر نے ہلا کر رکھ دیا ہے ،،،، گاڑی چوری، موٹر سائیکل چوری سمیت گھروں کو لوٹ لیاگیا،،، اگر راولپنڈی جیسے حساس ترین شہر جہاں پاک فوج اورجملہ اداروں کے دفاتر موجود ہیں کا یہ حال ہے تو باقی صوبے کا کیا ہوگا؟ یہ سوال وزیراعلیٰ پنجاب ، آئی جی پنجاب ، وفاقی وزیر داخلہ ، آر پی او اور سی پی او راولپنڈی سے ہے،راولپنڈی میں قانون نافذ کرنے والے ادارے بے بس تماشا دیکھنے پر کیوں مجبور ہیں؟ مسلح ڈاکو دیدہ دلیری سے لوٹ مار مچا رہے ہیں،سوال یہ بھی ہے کہ راولپنڈی جیسے حساس ترین شہر میں اعلیٰ پولیس ، افسران کی تعیناتی میں آنکھیں بند کیوں کی گئی ہیں ؟ عوام کو چوروں ، ڈاکوئوں ، رسہ گیروں ، لینڈ مافیا کے حوالے کرنے کا کون ذمہ دار ہے؟ آئی جی پنجاب کیوں بے بس ہیں،راولپنڈی کو لے کر آئی جی پنجاب کی گڈ گورننس کے آگے کون سی دیوار ہے ؟ راولپنڈی کو دوسرا کراچی کیوں بنا دیاگیا ؟ کیا راولپنڈی لاوارث شہر ہے ؟
گذشتہ دنوں پاک فوج کے سربراہ نے درست کہا کہ اللہ تعالی کے نزدیک سب سے بڑا جرم فساد فی الارض ہے،پاک فوج اللہ تعالی کے حکم کے مطابق فساد فی الارض کے خاتمے کے لئے جدوجہد کررہی ہے ان کی ساری تقریر سنی ایک باوقار شخص باوقار گفتگو کرتا ہے، یقینا پاک فوج اور جملہ اداروں نے قربانیاں دے کر ملک سے دہشت گردی اور انتہا پسندی کا ماضی میں بھی مقابلہ کیا، مستقبل میں بھی عوام پاک فوج سے یہی توقع رکھتی ہے، ماضی میں کسی زمانے میں کراچی روشنیوں کے شہر کو اندھیروں میں تبدیل کردیا گیا تھا لیکن پاک فوج اور جملہ اداروں اور ذمہ دار پولیس افسران نے مل کر کراچی میں روشنیاں بحال کی تھیں، بلاشبہ پاک فوج اورجملہ اداروں کے ساتھ پنجاب اور دیگرصوبوں کی پولیس نے بھی امن بحال کرنے میں کردار بھی ادا کیا اور شہادتیں دیں مگر یہ کیاقہرہے کہ آج راولپنڈی میں پولیس کے وہ افسران جن میں ایس پیز ، ڈی ایس پیز کاایک مخصوص نیٹ ورک ہے، جس نے مخلوق خدا کو چوروں ، ڈاکوئوں ،لینڈ مافیا ،رسہ گیروں ، جوئے کے اڈے چلانے والوں ، اور بدمعاشوں کے حوالے کردیا ہے،آخر سی پی او اور آر پی او راولپنڈی کی وہ کونسی مجبوری اور بے بسی ہے کہ وہ اس پولیس نیٹ ورک کے آگے بے بس ہیں جبکہ آئی جی پنجاب بھی راولپنڈی کو لے کر بے بس ہیں کیا آج کے یہ پولیس افسران پاک فوج اور جملہ اداروں کے ساتھ جہاد فی الارض میں حصہ لے سکتے ہیں ؟