پاک فوج کے جوان لیفٹیننٹ عز یر محمود ملک، جو کہ ضلع اٹک کے رہائشی اور صرف 24 سال کے نوجوان افسر تھے، نے آج سی ایم ایچ پشاور میں شہادت کا عظیم مرتبہ حاصل کیا۔ 9 اگست کو خیبر ضلع کی تیرہ وادی میں سیکیورٹی فورسز اور خوارج کے درمیان تین مختلف مقامات پر جھڑپیں ہوئیں۔ ان جھڑپوں میں سے ایک مقام باگھ میں تھا، جہاں لیفٹیننٹ عزیر محمود ملک نے اپنی فوج کی قیادت کرتے ہوئے بہادری کا مظاہرہ کیا اور چار خوارج کو موت کے گھاٹ اتار دیا۔
تاہم، اس شدید فائرنگ کے تبادلے کے دوران، لیفٹیننٹ عزیر محمود ملک کو شدید زخم آئے اور انہیں فوری طور پر سی ایم ایچ پشاور منتقل کیا گیا۔ وہاں ان کا علاج جاری تھا، لیکن افسوس کہ وہ زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے آج جام شہادت نوش کر گئے۔پاک فوج کے ترجمان نے کہا کہ لیفٹیننٹ عزیر محمود ملک کی یہ عظیم قربانی اس بات کا ثبوت ہے کہ پاک فوج دہشت گردی کے خاتمے کے لیے پرعزم ہے اور اس ملک سے اس ناسور کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنے کے لیے ہر ممکن اقدامات اٹھائے گی۔
لیفٹیننٹ عزیر محمود ملک جیسے بہادر اور جانباز افسران کی قربانیاں ہمارے حوصلے اور عزم کو مزید مضبوط کرتی ہیں۔ ان کی شہادت قوم کے لیے فخر کا باعث ہے اور ہم ان کی قربانی کو ہمیشہ یاد رکھیں گے۔شہید عزیر محمود ملک کی تدفین ان کے آبائی علاقے میں پورے فوجی اعزاز کے ساتھ کی جائے گی۔ اس موقع پر اعلیٰ فوجی اور سول حکام سمیت مقامی افراد کی بڑی تعداد شرکت کرے گی۔ پاک فوج کے سپاہیوں اور افسران کی جانب سے ملک کی حفاظت اور دہشت گردی کے خاتمے کے لیے دی جانے والی قربانیاں قوم کی سلامتی کے لیے ایک مضبوط دیوار کی مانند ہیں، اور یہ سلسلہ اس وقت تک جاری رہے گا جب تک ملک سے آخری دہشت گرد کا خاتمہ نہیں ہو جاتا۔

وادیٔ تیراہ میں زخمی ہونے والے لیفٹیننٹ عزیر محمود ملک شہید ہو گئے۔
Shares:







