پی ٹی آئی رکن اسمبلی کا قائمہ کمیٹی اجلاس میں خواتین کے لباس پر اعتراض

0
78
iqbal afridi

قائمہ کمیٹی برائے پاور کے اجلاس کے دوران پاکستان تحریک انصاف کے ایم این اے اور کمیٹی رکن اقبال آفریدی نے خواتین کے لباس پر اعتراض کر دیا،کے الیکٹرک کی نمائندہ خاتون کے کپڑوں پر اعتراض کرنے پر چئیر مین کمیٹی نے معذرت کر لی

محمد ادریس کی زیر صدارت قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی پاور کا اجلاس ہوا،قائمہ کمیٹی برائے پاور کے اجلاس کے دوران پاکستان تحریک انصاف کے ایم این اے اور کمیٹی کے رکن اقبال آفریدی نے خواتین کے لباس پر اعتراض اٹھا دیا،اقبال آفریدی نے کہا کہ اجلاس میں شریک کے الیکٹرک کی خاتون جس لباس میں شریک تھی، وہ قابل اعتراض ہے، اس طرح کے لباس میں اجلاس میں شرکت نہیں ہونی چاہیے،اجلاس میں خواتین کے لباس کے لیے ایس او پیز ہونے چاہیے۔کمیٹی اجلاس کے بعد صحافیوں کے سوالات پر چئیر مین کمیٹی محمد ادریس نے کپڑوں پر اعتراض کو غلط قرار دیتے ہوئے رکن کمیٹی کے ریمارکس پر معزرت کر لی

کمیٹی اجلاس میں بریفنگ کے دوران سیکرٹری پاور ڈاکٹر فخر عالم عرفان نے بتایا کہ حکومتی پالیسی کے مطابق جہاں جتنا زیادہ نقصان اتنی زیادہ لوڈ شیڈنگ کی جاتی ہے، پاور ڈویژن حکام نے کہا کہ حیسکو میں سالانہ 53 ارب روپے کے نقصانات ہیں،گزشتہ مالی سال ڈسکوز کے مجموعی نقصانات 590 ارب روپے رہے ہیں اجلاس کے دوران کراچی کو بجلی فراہم کرنے والی کمپنی کے الیکٹرک کے ایم ڈی نے بتایا کہ حکومت جو سبسڈی دیتی ہے وہ ٹیرف کے فرق کے لیے ہے،جس پر رکن کمیٹی ڈاکٹر طارق فضل چوہدری نے کہا کہ اگر نجکاری کے بعد بھی کے الیکٹرک نقصان میں ہے تو ڈسکوزکی نجکاری کا فائدہ ہو گا؟

سیکریٹری پاور ڈویژن نے کمیٹی کو اجلاس کے دوران بتایا کہ ابتدائی مرحلے میں 3 ڈسکوز کی نجکاری کا پلان ہے، ان ڈسکوز میں فیصل آباد کو بجلی فراہم کرنے والی کمپنی فیسکو، اسلام آباد کو بجلی فراہم کرنے والی کمپنی ائیسکواور گوجرانوالہ کو بجلی فراہم کرنے والی کمپنی گیپگو شامل ہے،

اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے اقبال آفریدی کا کہنا تھا کہ اگر ایک مہذب معاشرے میں اسی طرح کے لوگ آئیں گے تو بچے کیا کہیں گے یہاں ایک خاتون رکن اسمبلی بھی بیٹھی تھیں، آپ نے ان کا لباس بھی دیکھا، یہاں ایسے ڈراموں کے سین نہیں ہوتے جسے معاشرہ دیکھتا ہے یہ جو خاتون آئی تھیں، اس سے سسٹم، معاشرہ یانظام خراب ہونے کا اندیشہ ہے، میں کسی کے بارے میں بات تو نہیں کرتا لیکن لباس ٹھیک نہیں تھا

چیئرمین قائمہ کمیٹی پاور محمد ادریس نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہ خاتون کے لباس پر احتجاج کرنا مناسب نہیں ہے، ممبر کمیٹی نے جو کیا وہ غلط فہمی کی وجہ سےکیا ہوگا،ہمارے گھروں میں ایسا نہیں کہ کوئی بدتمیزی کرے یا ایسی بات کرے، اگر ایسا کچھ ہو بھی گیا ہے تو میں معذرت کرتا ہوں۔

مرد ارکان اسمبلی کو خواتین کے لباس پر "پولیس مین” کس نے بنا دیا ،شیری رحمان
واقعہ پر پیپلز پارٹی کی رہنما شیری رحمان کہتی ہیں کہ تحریک انصاف کے رکن قومی اسمبلی اقبال آفریدی کا کمیٹی اجلاس میں ایک خاتون کے لباس پر اعتراض افسوسناک اور قابل مذمت ہے۔ وہ خاتون اپنی قابلیت اور اہلیت کی وجہ سے اس مقام پر پہنچیں ہونگی، جس کا کمیٹی رکن کو احترام کرنا چاہئے تھا۔ مرد ارکان اسمبلی کو خواتین کے لباس پر "پولیس مین” کس نے بنا دیا ہے۔ اقبال آفریدی کا خاتون کے لباس پر غیر ضروری اعتراض ایک ایسی ذہنیت کی عکاسی کرتا ہے جو تنگ نظری اور صنفی امتیاز پر مبنی ہے۔ ایسے اعتراضات قدامت پسند اور پدرشاہی سوچ کو ظاہر کرتے ہیں جو خواتین کے لباس کو تنقید کا نشانہ بنا کر انہیں قابو میں رکھنے کی کوشش کرتی ہے۔ خواتین کو مکمل حق حاصل ہے کہ وہ اپنے پسندیدہ اور آرام دہ لباس میں کسی بھی پیشہ ورانہ ماحول میں شرکت کر سکیں۔ اس طرح کی سوچ پاکستان میں صنفی مساوات کے حصول کی راہ میں رکاوٹ بنتی ہیں۔ ہم چاہتے ہیں کہ خواتین کو ان کے خیالات اور خدمات کی بنا پر پرکھا جائے، نہ کہ ان کی ظاہری شکل یا لباس کی بنا پر۔

تحریک انصاف خواتین کے لیے تحریک ناانصاف بن چکی ہے،عطا تارڑ
تحریک انصاف کے رکن کی جانب سے خاتون کے لباس پر اعتراض کی خبر سامنے آنے کے بعد وزیراطلاعات عطا تارڑ کا کہنا تھا کہ تحریک انصاف خواتین کے لیے تحریک ناانصاف بن چکی ہے، تحریک انصاف اقبال آفریدی کے خلاف ایکشن لے، پہلے ہی ہمارے معاشرے میں خواتین کو بہت مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے، یہ تحریک انصاف کی فسطائیت ہے جو کھل کر باہر آ رہی ہے، انصاف کا تقاضا ہے کہ اس حملے پر اقبال آفریدی کی پارٹی رکنیت معطل ہونی چاہیے۔‘

Leave a reply