وفاقی حکومت کا ڈیڑھ لاکھ سرکاری ملازمتیں ختم کرنے کا فیصلہ

0
55

وفاقی حکومت نے سرکاری اخراجات میں کمی اور حکومتی ڈھانچے کو مؤثر بنانے کے لیے اہم فیصلے کیے ہیں۔ وزیراعظم شہباز شریف کی زیرصدارت منعقد ہونے والے اجلاس میں وفاقی وزیر خزانہ کی سربراہی میں ایک کمیٹی نے تجاویز پیش کیں، جن میں ڈیڑھ لاکھ ملازمتوں کے خاتمے اور نئی بھرتیوں پر مکمل پابندی عائد کرنے کی سفارشات شامل تھیں۔اجلاس میں وزیراعظم نے حکومتی اداروں کے اخراجات کو کم کرنے اور عوامی خدمات میں بہتری لانے پر زور دیا۔ انہوں نے کہا کہ ان اداروں کو ختم کیا جائے جو قومی خزانے پر بوجھ ہیں اور عوامی سروسز کے حوالے سے کوئی خاطر خواہ کارکردگی نہیں دکھا سکے ہیں۔ اگر انہیں ختم کرنا ممکن نہ ہو تو ان کی فوری نجکاری کے اقدامات کیے جائیں۔
کمیٹی کی سفارشات کے مطابق گریڈ ایک سے سولہ تک کی اسامیوں کو بتدریج ختم کیا جائے گا۔ اس کے علاوہ، نان-کور سروسز جیسے صفائی اور جینیٹورئل سروسز کو آؤٹ سورس کرنے کی بھی تجویز دی گئی تاکہ اضافی سرکاری ملازمین کی تعداد کو کم کیا جا سکے۔وزیراعظم نے اجلاس میں یہ بھی اعلان کیا کہ وہ خود اسمال اینڈ میڈیم انٹرپرائزز ڈویلپمنٹ اتھارٹی (سمیڈا) کی نگرانی کریں گے اور اس ادارے کو وزیراعظم آفس کے تحت لانے کی ہدایت دی۔ ان کا کہنا تھا کہ سمیڈا کا مقصد چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروباروں کی حوصلہ افزائی کرنا ہے، جو ملکی معیشت کی ترقی کے لیے نہایت اہم ہے۔
اجلاس میں پانچ وفاقی وزارتوں میں اصلاحات کے حوالے سے بھی بات چیت ہوئی، جن میں وزارت امور کشمیر و گلگت بلتستان، وزارت سرحدی امور، وزارت انفارمیشن ٹیکنالوجی و ٹیلی کمیونیکیشن، وزارت صنعت و پیداوار اور وزارت قومی صحت شامل ہیں۔ اصلاحات کی تجاویز میں ان وزارتوں کے تحت آنے والے اداروں کو ضم کرنا، بند کرنا یا ان کی نجکاری شامل ہے۔وزیراعظم شہباز شریف نے ہدایت کی کہ ان اصلاحات کی منظوری وفاقی کابینہ سے لی جائے اور ان کے نفاذ کے لیے ایک جامع پلان بھی پیش کیا جائے۔ انہوں نے مزید کہا کہ حکومتی ڈھانچے کی رائٹ سائزنگ اور اخراجات میں کمی کے لیے یہ اقدامات نہایت ضروری ہیں تاکہ ملکی خزانے پر بوجھ کم کیا جا سکے اور عوامی سروسز کو بہتر بنایا جا سکے۔

Leave a reply