گوہر اعجاز کا بجلی کی پیداواری لاگت اور صارفین کو ملنے والے بھاری بلوں کی وجوہات پر سوالات

0
42
gohar ijaz

سابق نگراں وزیر تجارت و صنعت گوہر اعجاز نے حال ہی میں بجلی کی پیداواری لاگت کے حوالے سے ایک بیان دیا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ جولائی کے مہینے میں بجلی کی پیداواری لاگت 9 روپے 3 پیسہ فی یونٹ رہی، مگر صارفین کو ملنے والے بلوں میں قیمتیں 40 سے 70 روپے فی یونٹ تک پہنچ رہی ہیں۔گوہر اعجاز نے اس صورتحال کو بجلی کی پیداواری لاگت اور صارفین کو وصول ہونے والے بلوں میں واضح فرق کا ذمہ دار قرار دیا ہے۔ ان کے مطابق، بجلی کی پیداواری لاگت کی معمولی قیمت اور صارفین کو ملنے والے بھاری بلوں کے درمیان عدم ہم آہنگی کی بنیادی وجہ کیپسٹی پیمنٹس ہیں، جو بجلی پیدا کیے بغیر ہی ادا کی جا رہی ہیں۔

انہوں نے مزید وضاحت کی کہ جولائی میں بجلی کی اوسط پیداوار 20 ہزار میگاواٹ رہی اور اس دوران 35 فیصد بجلی ہائیڈل ذرائع سے حاصل کی گئی۔ اس کے باوجود، صارفین کو زیادہ بلوں کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے، جس کا بڑا سبب کیپسٹی چارجز ہیں جو بجلی کے نظام کی مجموعی قیمت میں اضافے کا باعث بن رہے ہیں۔پنجاب حکومت کی جانب سے 14 روپے فی یونٹ ریلیف دینے کے اعلان کو گوہر اعجاز نے سراہا ہے، لیکن انہوں نے وفاقی حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ بجلی کی قیمتوں میں شفافیت اور انصاف کو یقینی بنائے تاکہ تمام صارفین کو معقول اور منصفانہ قیمتیں فراہم کی جا سکیں۔یہ معاملہ بجلی کے شعبے میں اصلاحات اور صارفین کے حقوق کے تحفظ کے لیے اہم سوالات اٹھاتا ہے۔ کیا واقعی کیپسٹی چارجز کی وجہ سے صارفین کو اضافی بوجھ برداشت کرنا پڑ رہا ہے؟ اور وفاقی حکومت کو کیا اقدامات کرنے چاہئیں تاکہ بجلی کی قیمتوں میں شفافیت لائی جا سکے؟ یہ سوالات عوامی بحث و مباحثے کا حصہ بننے کے مستحق ہیں۔

Leave a reply