بھارت میں ٹرینی ڈاکٹر سے زیادتی اور قتل کے واقعے پر احتجاج جاری ہے
بھارتی سپریم کورٹ نےخواتین کی سیکیورٹی پر اظہارِ تشویش کیا ہے،بھارتی سپریم کورٹ نے ڈاکٹروں کی قومی ٹاسک فورس کے قیام کا حکم دیا ہے، سپریم کورٹ نے حکم دیا کہ ٹاسک فورس سفارشات پیش کرے ،بھارتی سپریم کورٹ نے واقعہ پر سوالات اٹھا دیئے، سپریم کورٹ کا کہنا تھا کہ لاش والدین کو دینے کے 3 گھنٹوں بعد مقدمہ درج کیاگیا، واقعے کی فوری ایف آئی آر درج کروانا اسپتال کی ذمہ داری تھی، اسپتال میں سنگین جرم ہوا ، پرنسپل کیا کر رہے تھے؟ ایف آئی آر درج نہیں ہوئی اور لاش والدین کے حوالے کی گئی، واقعے کے بعد پولیس کیا کر رہی تھی؟
عدالت عظمیٰ نے خدشہ ظاہر کیا کہ کیس میں شواہد کو تباہ کر دیا گیا ،پرنسپل کے ملوث ہونے کا خدشہ
چیف جسٹس آف انڈیا نے اسکول پرنسپل کے کردار پر سوال اٹھاتے ہوئے کہا کہ ہم جاننا چاہتے ہیں کہ پرنسپل کیا کر رہے تھے؟ عدالت عظمیٰ نے خدشہ ظاہر کیا کہ کیس میں شواہد کو تباہ کر دیا گیا ہے، اور پرنسپل کے ملوث ہونے پر وضاحت بھی مانگ لی،کولکتہ کے آر جی کار میڈیکل کالج اور اسپتال میں ایک ڈاکٹر کی عصمت دری اور قتل کیس کو خوفناک قرار دیتے ہوئے سپریم کورٹ نے منگل کو مغربی بنگال حکومت پر اس معاملے میں ایف آئی آر درج کرنے میں تاخیر پر سخت نکتہ چینی کی۔اس کیس کا ازخود نوٹس لیتے ہوئے سپریم کورٹ نے کہا کہ یہ واقعہ پورے ہندوستان میں ڈاکٹروں کی حفاظت کے حوالے سے منظم مسئلہ اٹھاتا ہے۔بھارتی سپریم کورٹ کے چیف جسٹس ڈی وائی چندرچوڑ کی سربراہی والی بنچ، نے اس واقعہ کا نوٹس لیا تھا، کہا کہ اگر خواتین کام پر جانے کے قابل نہیں ہیں اور کام کے حالات محفوظ نہیں ہیں، تو ہم انہیں برابری سے انکار کر رہے ہیں۔ایسا لگتا ہے کہ ابتدائی گھنٹوں میں جرم کا پتہ چلا تھا، میڈیکل کالج کے پرنسپل نے اسے خودکشی کے طور پر پیش کرنے کی کوشش کی تھی،عدالت نے سوال کیا کہ ہزاروں کا ہجوم آر جی کار میڈیکل کالج میں کیسے داخل ہوا۔جب آر جی کار ہاسپٹل کے پرنسپل کے طرز عمل کی جانچ پڑتال کی جا رہی تھی تو انہیں فوری طور پر دوسرے کالج میں کیسے تعینات کیا گیا؟عدالت عظمیٰ نے کہا کہ زیادہ تر نوجوان ڈاکٹر 36 گھنٹے کام کر رہے ہیں اور کام کی جگہ پر محفوظ حالات کو یقینی بنانے کے لیے قومی پروٹوکول تیار کرنے کی ضرورت ہے۔ 7,000 لوگوں کا ہجوم کولکتہ پولیس کے علم کے بغیر اسپتال میں داخل نہیں ہو سکتا۔
ڈاکٹر کی عصمت دری اور قتل کے خلاف ڈاکٹروں کی ہڑتال کو اتوار کو ایک ہفتہ مکمل ہو گیا اور اب دوسرے ہفتے میں داخل ہو رہا ہے جس کے باعث مریضوں کو مشکلات کا سامنا ہے۔احتجاج کرنے والے ڈاکٹروں کا مطالبہ ہے کہ سی بی آئی مجرموں کو پکڑے اور عدالت ان کو زیادہ سے زیادہ سزا دے۔وہ حکومت سے یہ یقین دہانی بھی چاہتے ہیں کہ "مستقبل میں اس طرح کے واقعات نہیں ہوں گے”۔
سرکاری اسپتال کے سیمینار ہال میں جونیئر ڈاکٹر کی مبینہ عصمت دری اور قتل نے بھارت بھر میں احتجاج کو جنم دیا ہے۔9 اگست کو ہسپتال کے چیسٹ ڈیپارٹمنٹ کے سیمینار ہال کے اندر سے خاتون ڈاکٹر کی لاش پر زخموں کے شدید نشانات ملے تھے۔اگلے دن اس کیس کے سلسلے میں کولکتہ پولیس نے ایک شہری رضاکار کو گرفتار کیا تھا۔13 اگست کو کلکتہ ہائی کورٹ نے تحقیقات کولکتہ پولیس سے سی بی آئی کو منتقل کرنے کا حکم دیا، جس نے 14 اگست کو اپنی تحقیقات شروع کی۔
بھارت،موٹرسائیکل پر لفٹ مانگنے والی کالج طالبہ کی عزت لوٹ لی گئی
بیٹی کی لاش کی کس حال میں تھی،خاتون ڈاکٹر کے والد نے آنکھوں دیکھا منظر بتایا
ٹرینی خاتون ڈاکٹر کی دل دہلا دینے والی پوسٹ مارٹم رپورٹ،شرمگاہ پر بھی آئی چوٹیں
مودی کا بھارت”ریپستان” ڈاکٹر کے ریپ کے بعد آج بھارت میں ملک گیر ہڑتال
بھارت ،ڈاکٹر کی نرس کے ساتھ زیادتی،دوسری نرس ،وارڈ بوائے نے کی مدد