سپریم کورٹ کا مارگلہ ہلز میں کمرشل سرگرمیوں کو روکنے کا تاریخی فیصلہ

0
67

سپریم کورٹ آف پاکستان نے مارگلہ ہلز نیشنل پارک میں جاری کمرشل سرگرمیوں کو فوری طور پر روکنے کا حکم دیتے ہوئے تفصیلی فیصلہ جاری کیا ہے۔ یہ فیصلہ چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے تحریر کیا، جس میں اسلام آباد ہائیکورٹ کے سابق چیف جسٹس اطہر من اللہ کے حکم کو برقرار رکھا گیا ہے۔ فیصلے میں کہا گیا ہے کہ مارگلہ ہلز نیشنل پارک میں موجود مونال ریسٹورنٹ، لامونتانا اور گلوریا جینز کافی شاپ جیسے کمرشل اداروں کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔ سپریم کورٹ نے حکم دیا ہے کہ 11 ستمبر 2024 سے وائلڈ لائف بورڈ ان تمام ریسٹورنٹس کا قبضہ سنبھالے گا، اور یہ عمل سی ڈی اے اور پولیس کی مدد سے کیا جائے گا۔
سپریم کورٹ کے تفصیلی فیصلے میں کہا گیا ہے کہ ان ریسٹورنٹس تک جانے والے راستوں کو بیریئر لگا کر بند کیا جائے گا تاکہ مزید کمرشل سرگرمیوں کو روکا جا سکے۔ اس کے علاوہ، ریسٹورنٹس کی عمارتوں کو وائلڈ لائف کو نقصان پہنچائے بغیر گرایا جائے گا، اور اس بات کا بھی جائزہ لیا جائے گا کہ ان عمارات کی جگہ کو کیسے استعمال میں لایا جا سکتا ہے۔ اس مقصد کے لیے وائلڈ لائف ماہرین کی رائے لی جائے گی۔سپریم کورٹ نے اس بات کی بھی ہدایت کی ہے کہ ماہرین سے مشورہ کیا جائے کہ کیا اس علاقے میں پانی کے لیے مصنوعی جھیل بنائی جا سکتی ہے تاکہ ماحول کو بہتر بنانے کے لیے اقدامات کیے جا سکیں۔
سپریم کورٹ کے اس فیصلے کو ماحولیاتی تحفظ کی جانب ایک اہم قدم سمجھا جا رہا ہے۔ اس سے نہ صرف مارگلہ ہلز نیشنل پارک کے ماحول کو محفوظ رکھنے میں مدد ملے گی بلکہ کمرشل سرگرمیوں کے باعث ہونے والے نقصان کو بھی روکا جا سکے گا۔ماحولیاتی تحفظ کے ماہرین نے سپریم کورٹ کے اس فیصلے کو سراہتے ہوئے کہا ہے کہ یہ فیصلہ مارگلہ ہلز نیشنل پارک جیسے قدرتی وسائل کو بچانے کے لیے انتہائی اہم ہے۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ کمرشل سرگرمیوں کو روک کر مارگلہ ہلز کی قدرتی خوبصورتی اور حیاتیاتی تنوع کو محفوظ بنایا جا سکتا ہے۔اس فیصلے کے بعد توقع کی جا رہی ہے کہ مارگلہ ہلز نیشنل پارک میں قدرتی ماحول کو بہتر بنانے کے لیے مزید اقدامات کیے جائیں گے اور اسے ایک محفوظ اور قدرتی علاقہ کے طور پر برقرار رکھا جائے گا۔

Leave a reply