وزیراعظم شہباز اور بلاول بھٹو کی ملاقات: پنجاب معاہدے اور قانون سازی پر تبادلہ خیال

0
140
dinner

وزیراعظم شہباز شریف سے پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کی قیادت میں پارٹی کے وفد نے اہم ملاقات کی، جس میں پنجاب میں معاہدے پر عملدرآمد اور آئندہ چند روز میں ہونے والی اہم قانون سازی کے حوالے سے تبادلہ خیال کیا گیا۔ اس ملاقات کی اندرونی کہانی بھی ذرائع سے سامنے آگئی ہے، جس میں پیپلز پارٹی نے پنجاب میں اپنی شکایات اور تحفظات کا اظہار کیا ہے۔ذرائع کے مطابق، پیپلز پارٹی نے وزیراعظم شہباز شریف کے سامنے پنجاب حکومت میں معاہدے پر عملدرآمد نہ ہونے کا شکوہ کیا۔ پیپلز پارٹی نے واضح کیا کہ انہیں پنجاب حکومت میں مسلسل نظر انداز کیا جا رہا ہے، جس کی وجہ سے پارٹی کے اراکین میں بے چینی پائی جاتی ہے۔ پیپلز پارٹی کے رہنماؤں کا کہنا تھا کہ تحریری معاہدے کے باوجود ان کی پارٹی کو پنجاب کی حکومتی معاملات میں وہ اہمیت نہیں دی جا رہی جو وعدے کے مطابق ہونی چاہیے تھی۔
پیپلز پارٹی کی شکایات کے بعد دونوں جماعتوں کی کو آرڈینیشن کمیٹیوں کا اجلاس اتوار کو گورنر ہاؤس لاہور میں بلانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ اس اجلاس میں مسلم لیگ (ن) اور پیپلز پارٹی کے درمیان جاری معاملات کو حل کرنے کی کوشش کی جائے گی۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ اس اجلاس میں دونوں جماعتوں کے رہنما معاملات کو خوش اسلوبی سے حل کرنے کی کوشش کریں گے تاکہ اتحادی حکومت کے معاملات مزید بہتر ہو سکیں۔حکومت آئندہ چند روز میں اہم قانون سازی کرنے جا رہی ہے، جس کے حوالے سے پیپلز پارٹی کو اعتماد میں لینے کی یقین دہانی کرائی گئی ہے۔ اس قانون سازی کے حوالے سے قومی اسمبلی کا اجلاس پیر کو بلایا جا رہا ہے، جس میں پیپلز پارٹی کے تعاون کو یقینی بنانے کے لیے پارٹی کے تحفظات دور کرنے کی کوشش کی جائے گی۔
یہ ملاقات ایسے وقت میں ہوئی ہے جب ملک میں سیاسی حالات غیر یقینی کا شکار ہیں اور حکومتی اتحاد کے درمیان اختلافات کی خبریں گردش کر رہی ہیں۔ پیپلز پارٹی کی جانب سے پنجاب حکومت میں معاہدے پر عملدرآمد نہ ہونے کا شکوہ ایک اہم سیاسی پیشرفت ہے، جو اتحادی حکومت کے استحکام کے لیے چیلنجز کا باعث بن سکتی ہے۔اس ملاقات کے بعد آنے والے دنوں میں حکومت اور پیپلز پارٹی کے درمیان تعلقات میں بہتری کی امید کی جا رہی ہے، جبکہ اہم قانون سازی کے لیے قومی اسمبلی کا اجلاس بھی سیاسی حلقوں کی توجہ کا مرکز بن گیا ہے۔ اگر دونوں جماعتیں اپنے اختلافات کو حل کرنے میں کامیاب ہو جاتی ہیں تو اس سے اتحادی حکومت کو مضبوطی ملے گی اور اہم قانون سازی کے عمل میں بھی تیزی آئے گی۔

Leave a reply