3 ماہ ہو گئے، دو بندے جبری طور پر لاپتہ ، چیف ایگزیکٹو کچھ نہیں کررہے، عدالت

0
62
islamabad highcourt

اسلام آباد ہائیکورٹ: پی ٹی آئی رہنما اظہر مشوانی کے 2 لاپتہ بھائیوں کی بازیابی کی درخواست پر سماعت ہوئی

اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نےسماعت کی،درخواست گزار کی جانب سے بابر اعوان، آمنہ علی، سردار مصروف و دیگر عدالت کے سامنے پیش ہوئے،ایڈیشنل اٹارنی جنرل منور اقبال دوگل اور اسسٹنٹ اٹارنی جنرل عظمت بشیر تارڑ، اسٹیٹ کونسل ملک عبد الرحمٰن عدالت کے سامنے پیش ہوئے،جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے استفسار کیا کہ کیا کچھ معلوم ہوا ہے ؟ ایڈیشنل اٹارنی جنرل منور اقبال دوگل نے کہا کہ آج بھی ہائی لیول پر رابطہ ہوا ہے ہر لحاظ سے کوشش جاری ہے ،وکیل درخواست گزار بابر اعوان نے اپنے دلائل کا آغاز کر دیا،بابر اعوان نے کہا کہ پانچ قوانین بغاوت اور بغاوت پر اکسانے کو ڈیل کرتے ہیں، کہیں نہیں بتایا گیا قومی مفاد کیا ہے،مجھ سے پوچھیں گے قومی مفاد کیا ہے تو میں کہوں گا بجلی کی قیمت کم کرو ،بلوچستان والا کہے گا مجھے گیس فراہم کرو اس کا یہ قومی مفاد ہے،

ڈاکٹر بابر اعوان نے اظہر مشوانی کے بھائیوں کی جبری گمشدگی کیس کے دوران دلائل میں پولیس کے 12 جوانوں کی شہادت کا ذکر کیا اور کہا کہ پولیس کو ایک پارٹی کے جھنڈوں کو لوٹنے پر لگا رکھا ہے ،جہاں فوکس ہونا چاہیے تھا وہاں نہیں تھا اور کل ہمارے 12 جوان شہید ہو گئے ،

پنجاب پولیس کے ایس پی لاہور عدالت میں پیش ہوئے، پولیس افسر نے کہا کہ آئی جی کی جانب سے جے آئی ٹی بنی تھی میں اس کا سربراہ ہوں ،عدالت نے سوال کیا کہ آپ نےکیاتفتیش کی ہےابھی تک ،پولیس افسر نے کہا کہ انکی جانب سےسی سی ٹی وی فوٹیج دی گئی،اس فوٹیج کی ریزولوشن کم ہےجس وجہ سےاغواءکاروں کی شناخت کرنابھی مشکل ہے، جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے پولیس افسر سے استفسار کیا کہ کیا آپ نے نادرا سے معاونت حاصل کی،پولیس افسر نے کہا کہ جی بلکل ہم نے نادرا سے بھی معاونت حاصل کی اور ٹیلی کام کمپنیوں سے بھی ڈیٹا حاصل کیا، جیو فینسنگ دس ہزار نمبرز کی حاصل کی لیکن ابھی تک کچھ معلوم نہیں ،آج 23 اگست تک کوئی بھی actionable معلومات نہیں ملی ،سیف سٹی پراجیکٹ ہر اینگل سے کور نہیں کر پاتا ،اس وقت تک کوئی بھی لا انفورسمنٹ ایجنسی اس حوالے سے کچھ پتہ نہیں چلا سکی،

عدالت نےایڈیشنل اٹارنی جنرل سے استفسار کیا کہ جب سے اسلام آباد ہائیکورٹ میں یہ کیس شروع ہوا ہے تفتیش رک گئی ہے، ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہا کہ جیو فینسنگ رپورٹ تیار کر کی گئی ہے،جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے کہا کہ دو افراد غائب ہیں شائد کہیں وہ مار دیے گئے ہوں ، کب سے لاپتہ ہیں یہ دونوں ،پولیس افسر نے کہا کہ 6 جون سے غائب ہیں ،جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے کہا کہ 3 ماہ ہو گئے ہیں دو بندے جبری طور پر لاپتہ ہیں ان کے خاندان پر جوگزر رہا ہوگا ہمیں اندازہ ہے، لوگوں کو اٹھایا جارہا ہے مگر چیف ایگزیکٹو کچھ نہیں کررہے،

بظاہر یوں لگ رہا کہ حکومت ہی جبری گمشدگیوں کی بینفشری ہے، جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب
دوران سماعت جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ ایڈیشنل اٹارنی جنرل صاحب وزیراعظم اور اٹارنی جنرل کی ملاقات سے تو کچھ نہیں نکلا؟میں اس کیس میں تفصیلی آرڈر کرونگا،بظاہر یوں لگ رہا ہے کہ حکومت ہی جبری گمشدگیوں کی بینفیشری ہے، ان چیزوں سے ملک کی کتنی بدنامی ہورہی ہےانکو اندازہ نہیں۔ایسے لگتا ہے لاپتہ افراد کا معاملہ حکومت کی ترجیحات میں نہیں،اس کیس کو منگل تک کے لئے رکھ رہا ہوں مگر منگل کو میں نہیں ہونگا،میرے نہ ہونے کی وجہ سے اس کیس میں تاخیر نہیں چاہتے،

ڈاکٹر بابر اعوان نے وزیراعظم کو عدالت بلانے کی استدعا کی، جس پر جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے کہا کہ آئین میں ریاست کے سربراہ وزیر اعظم جبکہ قانون کا سربراہ اٹارنی جنرل ہوتے ہیں،ہم نے ایک پراسس کے کے مطابق اٹارنی جنرل کو عدالت بلایا تھا، اگر حکومت کو ڈیو پراسز فالو نہیں کرنا تو پھر کیا کہہ سکتے ہیں، ڈاکٹر بابر اعوان نے عدالت سے سخت آرڈر پاس کرنے کی استدعا کی ،عدالت نے ایس پی لاہور سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ پولیس کو یہ دیکھنا ہوگا کہ غیر پولیس نے پولیس کی وردی پہنی کیسے؟ میں اس کیس پر آرڈر پاس کرونگا،

Leave a reply