مسلم لیگ (ن) اور پیپلزپارٹی کا پاور شیئرنگ معاہدے پر اتفاق: ترقیاتی فنڈز اور انتظامی تعیناتیاں زیر غور

0
57
ppp-pmln

پاکستان مسلم لیگ (ن) اور پاکستان پیپلزپارٹی کے درمیان پاور شیئرنگ کے اہم معاملے پر رابطہ کمیٹیوں کا اجلاس اختتام پذیر ہوگیا ہے، جس میں مختلف معاہداتی نکات پر تفصیلی مشاورت کے بعد مرحلہ وار عملدرآمد کرنے پر اتفاق کیا گیا ہے۔ اس اجلاس کا مقصد دونوں جماعتوں کے درمیان حکومتی اتحاد کو مزید مستحکم کرنا اور ملکی استحکام کے لیے مل کر چلنے کی حکمت عملی طے کرنا تھا۔اجلاس میں پیپلزپارٹی اور مسلم لیگ (ن) کے رہنماؤں نے تحریری معاہدے پر مشاورت کی اور اس کے نفاذ کے لیے ایک واضح ٹائم فریم طے کرنے پر اتفاق کیا۔ ذرائع کے مطابق اجلاس کے دوران معاہدے کے کچھ نکات پر فوری عملدرآمد کا فیصلہ کیا گیا، جبکہ باقی نکات پر مرحلہ وار عمل کرنے کے لیے ایک مخصوص وقت مقرر کرنے پر بھی اتفاق ہوا۔ اس کے علاوہ، قانونی سازی، بجٹ اور پالیسیوں کے حوالے سے قبل از وقت پیپلزپارٹی کو اعتماد میں لینے پر بھی دونوں جماعتوں کے درمیان اتفاق رائے پایا گیا۔ مذاکراتی کمیٹی میں نائب وزیر اعظم اسحاق ڈار، مریم اورنگزیب، ملک احمد خان شریک تھے، جبکہ پیپلز پارٹی کی جانب سے راجہ پرویز اشرف، ندیم افضل چن، حسن مرتضیٰ اور علی حیدر گیلانی شریک ہوئے۔

ذرائع کے مطابق اجلاس میں اس بات پر بھی زور دیا گیا کہ پنجاب کے اضلاع میں جہاں پیپلزپارٹی کے امیدوار کامیاب ہوئے ہیں، وہاں انتظامی عہدوں پر پیپلزپارٹی کی مرضی کے افسران کی تعیناتی عمل میں لائی جائے گی۔ اسی طرح، ترقیاتی فنڈز کی تقسیم کے معاملے میں بھی پیپلزپارٹی کو مسلم لیگ (ن) کے ارکان کے برابر فنڈز دینے پر اتفاق کیا گیا۔اجلاس کے بعد پاکستان پیپلزپارٹی کے سینئر رہنما حسن مرتضیٰ نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے اجلاس کے نتائج پر روشنی ڈالی۔ انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) اور پیپلزپارٹی کے اجلاس میں ایک سب کمیٹی بنانے کا فیصلہ کیا گیا ہے جو کہ تمام مسائل کا جائزہ لے گی اور ہفتے کے اندر چیزوں کو حتمی شکل دے کر اپنی رپورٹ پیش کرے گی۔

حسن مرتضیٰ نے اس تاثر کی نفی کی کہ پیپلزپارٹی حکومت میں اپنے حصہ کا مطالبہ کر رہی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ "یہ بات درست نہیں ہے، ہم اتحادی حکومت کو مضبوط اور مستحکم بنانا چاہتے ہیں اور اسے آگے لے کر چلنا چاہتے ہیں۔” انہوں نے مزید کہا کہ اس اجلاس کا مقصد ملک کو درپیش چیلنجز کا مقابلہ کرنے اور عوام کی خدمت کے لیے مل کر کام کرنے کی حکمت عملی طے کرنا تھا۔اس اجلاس کے نتائج نے ظاہر کیا کہ دونوں جماعتیں مل کر حکومت چلانے اور ملکی استحکام کے لیے متحد ہیں۔ اس معاہدے کے بعد امید کی جا رہی ہے کہ پنجاب سمیت دیگر صوبوں میں بھی دونوں جماعتوں کے درمیان تعاون میں مزید بہتری آئے گی اور عوام کو بہتر خدمات فراہم کی جائیں گی۔

Leave a reply