بدقسمتی سے آئین کی طرح نیشنل ایکشن پلان پر بھی عملدرآمد نہیں کیا گیا۔ ایمل ولی خان

0
54
aimal wali khan

سربراہ عوامی نیشنل پارٹی (اے این پی) ایمل ولی خان نے سینیٹ اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ بلوچستان کے عوام کے ساتھ ہمارا دل دھڑکتا ہے، اور بدقسمتی سے آئین کی طرح نیشنل ایکشن پلان پر بھی عملدرآمد نہیں کیا گیا۔ انہوں نے نیشنل ایکشن پلان کو ایک بہترین کاغذ کا ٹکڑا قرار دیا لیکن کہا کہ عملی اقدامات نہ ہونے کے باعث اس کا فائدہ نہیں ہو سکا۔ایمل ولی خان نے اپنی تقریر کے دوران دہشت گردی اور انتہا پسندی کے فروغ پر تشویش کا اظہار کیا۔ انہوں نے کہا کہ ماضی میں دہشت گردی اور انتہا پسندی کو جہاد کے نام پر فروغ دیا گیا، جس کے نتیجے میں ملک کی سلامتی کو شدید خطرات لاحق ہو گئے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ہم نے اپنے ملک کو داؤ پر لگا دیا ہے اور اپنی سرزمین کو بیرونی مفادات کے لیے استعمال ہونے دیا۔انہوں نے امریکہ کے کردار کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ہم نے امریکن جہاد کو پروموٹ کیا اور اپنی قوم کے بچوں کو استعمال کیا۔ اس کے بدلے میں ہمیں لاکھوں ڈالرز ملے، لیکن اس کے نتائج ہمارے لیے انتہائی نقصان دہ ثابت ہوئے۔ ایمل ولی خان نے کہا کہ اگر ہم پاکستان میں دہشت گردی کی بات کریں تو 10 فیصد دہشت گردی زمینی ہے جبکہ 90 فیصد دماغی دہشت گردی ہے۔
انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ دہشت گردوں کو رہا کرنے کے حوالے سے سوچنا ہوگا کہ آیا وہ رہائی کے مستحق تھے یا نہیں۔ایمل ولی خان نے نیشنل ایکشن پلان پر عدم عملدرآمد کے حوالے سے کہا کہ یہ منصوبہ ایک بہترین دستاویز ہے، لیکن اسے محض ایک کاغذ کا ٹکڑا بنادیا گیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اس پر عمل نہ ہونے کی وجہ سے ملک کو جو نقصانات ہوئے ہیں، انہیں بھلایا نہیں جا سکتا۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ ہمیں اپنی پالیسیوں پر نظرثانی کرنی چاہیے اور دہشت گردوں کے سہولت کاروں کے خلاف سخت کارروائی کرنی چاہیے۔ ایمل ولی خان نے خبردار کیا کہ ملک میں سیاسی عدم استحکام اور دہشت گردی کے خطرات کے پیش نظر ہمیں مستقبل کے بارے میں سوچنا ہوگا۔ کل کا کسی کو نہیں پتا کون اپوزیشن میں ہوگا اور کون حکومت میں، لیکن ہمیں اپنے فیصلے اور اقدامات ملک کے مفاد میں کرنے ہوں گے تاکہ آئندہ نسلوں کو محفوظ مستقبل فراہم کیا جا سکے۔

Leave a reply