پی این ایس یرموک کا عمان کا دورہ: پاک بحریہ کی جانب سے علاقائی امن و استحکام کے لیے اہم بحری مشقیں

0
43

اسلام آباد (نامہ نگار) پاک بحریہ کے جنگی جہاز پی این ایس یرموک نے ریجنل میری ٹائم سکیورٹی پٹرول کے دوران عمان کا دورہ کیا۔ اس دورے کا مقصد بحری افواج کے درمیان باہمی تعاون کو فروغ دینا، سمندر میں غیر قانونی سرگرمیوں کی روک تھام کرنا اور علاقائی امن و استحکام کے قیام کے لیے مشترکہ کوششیں کرنا تھا۔آئی ایس پی آر کی جانب سے جاری کردہ بیان کے مطابق پی این ایس یرموک نے عمان کی رائل نیوی کے جنگی جہاز کے ساتھ اہم بحری مشقوں میں حصہ لیا۔ ان مشقوں کا مقصد دونوں بحری افواج کے درمیان تعلقات کو مضبوط کرنا اور بحری سلامتی کے حوالے سے درپیش چیلنجز سے نمٹنے کے لئے مشترکہ حکمت عملی وضع کرنا تھا۔دورانِ مشق، دونوں افواج نے سمندر میں مختلف آپریشنل تکنیکس کا مظاہرہ کیا، جن میں غیر قانونی سرگرمیوں جیسے کہ سمندری قزاقی، اسمگلنگ اور دیگر جرائم کی روک تھام شامل تھی۔ ان مشقوں کے ذریعے دونوں بحری افواج نے اپنی مہارت اور تجربات کا تبادلہ کیا، جس سے نہ صرف باہمی تعاون میں اضافہ ہوا بلکہ سمندر میں امن و استحکام کو یقینی بنانے کے لئے نئی راہیں بھی ہموار ہوئیں۔
پی این ایس یرموک کے دورہ عمان کے دوران، جہاز کے کمانڈنگ آفیسر نے عمانی عسکری حکام سے ملاقاتیں کیں۔ ان ملاقاتوں میں دونوں ممالک کے درمیان باہمی دلچسپی کے امور پر تبادلہ خیال کیا گیا اور مشترکہ دفاعی تعاون کو مزید مضبوط بنانے پر بات چیت ہوئی۔آئی ایس پی آر کے ترجمان نے اس موقع پر کہا کہ پاک بحریہ کے جنگی جہاز سمندر میں نظم و نسق برقرار رکھنے کے لئے ریجنل میری ٹائم سکیورٹی پٹرول پر باقاعدگی سے تعینات ہوتے ہیں۔ عمان کا یہ دورہ اور اس دوران ہونے والی بحری مشقیں، پاک بحریہ کی جانب سے علاقائی استحکام، بین الاقوامی تعاون اور بحری صلاحیتوں کے فروغ کے عزم کا منہ بولتا ثبوت ہیں۔ترجمان نے مزید کہا کہ پاک بحریہ دیگر بحری افواج کے ساتھ مل کر خطے میں امن و استحکام کے قیام کے لئے مستقل بنیادوں پر مشقیں کرتی ہے۔ یہ مشقیں نہ صرف علاقائی بلکہ عالمی سطح پر بھی بحری سلامتی کو فروغ دینے کے لئے اہم ہیں۔پی این ایس یرموک کا عمان کا دورہ اس بات کی عکاسی کرتا ہے کہ پاک بحریہ علاقائی اور عالمی سطح پر بحری امن و امان کے فروغ کے لئے کتنی مستعد اور پرعزم ہے۔ اس قسم کی مشقیں نہ صرف پاک بحریہ کی صلاحیتوں کو نکھارتی ہیں بلکہ خطے میں دیگر بحری افواج کے ساتھ تعلقات کو بھی مضبوط کرتی ہیں۔

Leave a reply