اسرائیلی حکومت کا مسجد الاقصیٰ پر یہودی قبضے کی حمایت میں مالی معاونت کا اعلان

0
80
itmar

تل ابیب: اسرائیلی میڈیا کی رپورٹس کے مطابق، اسرائیلی حکومت نے مسجد الاقصیٰ پر یہودی قابضین کے غیر قانونی دھاوے کی مالی معاونت کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ اس اقدام کے تحت، اسرائیلی وزارت میراث نے یہودی آبادکاروں کی مدد کے لیے پانچ لاکھ 45 ہزار امریکی ڈالر کی خطیر رقم مختص کرنے کا اعلان کیا ہے۔یہودی آبادکاروں کی معاونت کے اس منصوبے کو عملی جامہ پہنانے کے لیے اسرائیلی وزارت میراث نے اسرائیلی وزارت قومی سلامتی سے رابطہ قائم کیا ہے تاکہ مسجد الاقصیٰ پر غیر قانونی دھاوے کے لیے پولیس کی اجازت حاصل کی جا سکے۔ اس اقدام کو نہ صرف فلسطینیوں بلکہ بین الاقوامی برادری کی طرف سے شدید مذمت کا سامنا ہے، کیونکہ یہ عالمی قوانین اور انسانی حقوق کی صریح خلاف ورزی ہے۔ اس سلسلے میں اسرائیلی وزیر قومی سلامتی، اتمار بین گویر نے اسرائیلی آرمی ریڈیو کو دیے گئے ایک انٹرویو میں کہا کہ ان کی وزارت مسجد الاقصیٰ کے اندر یہودی عبادت گاہ تعمیر کرنے کے منصوبے پر عملدرآمد کے لیے پوری طرح پرعزم ہے۔ بین گویر، جو کہ اپنی شدت پسندانہ پالیسیوں اور متنازعہ بیانات کے لیے مشہور ہیں، نے کہا کہ "مسجد الاقصیٰ کے اندر یہودیوں کو عبادت کی اجازت دینا ہمیشہ سے میری پالیسی رہی ہے اور وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو کو اس پالیسی کا علم تھا۔”
بین گویر کے اس بیان نے فلسطینیوں اور مسلم دنیا میں شدید غم و غصہ پیدا کیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اسرائیلی حکومت کے اس اقدام کا مقصد مسجد الاقصیٰ پر یہودیوں کے تسلط کو مضبوط کرنا اور مسلمانوں کے مقدس مقامات کی حیثیت کو تبدیل کرنا ہے۔ مسجد الاقصیٰ مسلمانوں کے لیے دنیا کا تیسرا مقدس ترین مقام ہے، اور اس کی موجودہ حیثیت کو تبدیل کرنے کی کسی بھی کوشش کو نہ صرف فلسطینی عوام بلکہ دنیا بھر کے مسلمان ناقابل قبول قرار دیتے ہیں۔بین گویر کے اس اعلان کے بعد، اسرائیلی حکومت اور بین الاقوامی سطح پر اس پالیسی پر تنقید کا سامنا ہے۔ انسانی حقوق کی تنظیموں نے اس اقدام کو فلسطینیوں کے مذہبی حقوق پر حملہ قرار دیا ہے اور اسرائیلی حکومت کو اس فیصلے پر نظرثانی کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔اسرائیلی حکومت کے اس اقدام سے مشرق وسطیٰ میں پہلے سے کشیدہ حالات مزید بگڑ سکتے ہیں۔ ماہرین کے مطابق، اسرائیل کی جانب سے اس طرح کے اقدامات خطے میں امن کی کوششوں کو نقصان پہنچا سکتے ہیں اور فلسطینیوں اور اسرائیلیوں کے درمیان تنازع کو مزید بھڑکا سکتے ہیں۔اسرائیلی وزیر قومی سلامتی کے بیانات نے نہ صرف اسرائیل بلکہ عالمی سطح پر بھی تشویش کی لہر دوڑا دی ہے، اور اس کے ممکنہ نتائج کے بارے میں خدشات بڑھتے جا رہے ہیں۔

Leave a reply