نواز شریف سیاسی جماعتوں میں ثالثی کا کردار ادا کر سکتے،تجزیہ:شہزاد قریشی

سیاسی جماعتوں کا ناکام سیاست کا بدلہ قومی اداروں سے کیوں؟
0
121
qureshi

سیاسی گلیاروں میں عجب بے معنی شور ہے۔ مشکلات میں گھرے عوام اور پاکستان کو اس مقام پر لاکھڑا کیا ہے جہاں سیاسی غبارہ وقت سے پہلے پھٹ جائے تو خطرات میں اضافہ ہوتا ہے۔ پیپلزپارٹی ہو یا مسلم لیگ (ن) ہو یا دیگر سیاسی و مذہبی جماعتیں یا تحریک انصاف۔ پیپلزپارٹی کسی زمانے میں بھٹو اور محترمہ بے نظیر بھٹو کی قیادت میں قومی جماعت ہوا کرتی تھی اب صوبائی جماعت بن کر رہ گئی ہے۔ مسلم لیگ (ن) نوازشریف کی قیادت میں قومی جماعت ہوا کرتی اب نوازشریف کی لندن اور بار بار جلاوطنی اور شہبازشریف اور ان کے ہمنوا ساتھیوں نے اس جماعت کو صوبے تک محدود کر دیا ہے جس طرح پیپلزپارٹی کی موجودہ قیادت نے پیپلزپارٹی کو صوبےتک محدود کردیا ہے اسی طرح شہبازشریف کی مفاہمتی سیاست نے ن لیگ کو بھی صوبے تک محدود کر دیا ہے کوئی بھی سیاسی جماعت اپنے بطور سیاسی جماعت کو قومی جماعت نہیں کہہ سکتی۔

نوازشریف کی طرز سیاست نظام اور ڈھانچوں کو ایک ترقی یافتہ جمہوریت کے اصولوں آئین اور قانون کے تحت استوار کرنے کی کوشش تھی۔ ن لیگ میں حوس اقتدار کے ماروں نے وہ گل کھلائے کہ جمہوریت کی پری بھی شرما گئی ۔نوازشریف کو کبھی عدالتوں کے ذریعے اور کبھی ہائی جیکر بنا کر اقتدار سے الگ کر دیا گیا ۔کبھی اٹک قلعہ تو کبھی ہوائی جہاز کی سیٹوں کے ساتھ باندھ کر کراچی پہنچا دیا گیا۔ بھٹو جیسے عالمی لیڈر اور محترمہ بے نظیر کی پیپلزپارٹی کا حال یہ کر دیا گیا اب وہ پنجاب میں اختیارات کی بھیک مانگنے پر مجبور ہو گئی ہے اس وقت آئینی عہدے رکھنے کے باوجود اور ایک صوبے میں حکومت ہونے کے باوجود پیپلزپارٹی کے پاس صوبہ پنجاب میں کوئی ووٹ بنک نہیں ۔صوبہ پنجاب میں تازہ ترین حالات میں مسلم لیگ (ن) اور تحریک انصاف دونوں کی مقبولیت ہے۔ سیاسی گلیاروں میں چمچہ گیری، چاپلوسی اور جی حضوری اور واہ ہی واہ کرنے والوں اور اپنے ہی سیاسی قائدین کی مخبری کرنے والوں کا اضافہ ہو چکا ہے۔ بقول شاعر؎
مجروع قافلے کی مرے داستاں یہ ہے
رہبر نے ملکر لوٹ لیا راہزن کے ساتھ

سیاسی جماعتیں اپنی ناکام پالیسیوں ناکام سیاست کا بدلہ قومی اداروں سے لے رہے ہیں سوال یہ ہے کہ ذرا سوچئے ہم کن راہوں کو چل نکلے ہیں ہمارا کیا بنے گا؟ ملک اور اس کے اداروں کی ناقدری نہ کریں ، رک جائیں۔ غیروں کی سازشوں کا آلہ کار نہ بنیں وطن عزیز تو اپنا ہے ہمارے سیاسی جھگڑے ختم کیوں نہیں ہوتے۔ نوازشریف اس پورے پاکستان کے سب سے پرانے اور زیرک سیاستدان ہیں سیاسی جماعتوں میں ثالثی کا کردار اداکر سکتے ہیں۔ نوازشریف بلاشبہ ماضی کے سیاسی زخموں سے بھرے پڑے ہیں بہت دھوکے بھی کھائے ہیں ایک مضبوط سیاسی رہنما بھی ہیں۔

Leave a reply