ہڑتالوں سے مسائل کا حل نہیں، ٹیکس نظام کو مؤثر بنا رہے ہیں، عطا تارڑ

0
43
Attaullah Tarar

وفاقی وزیر اطلاعات عطا تارڑ نے کہا ہے کہ حکومت کی جانب سے ٹیکس نظام کو مؤثر بنانے کے اقدامات جاری ہیں اور ہڑتالوں سے مسئلے کا حل نہیں نکلے گا۔عطا تارڑ نے کہا، "ہم معاشی گروتھ کی طرف جا رہے ہیں اور عالمی ادارے پاکستان کی معاشی بہتری کا اعتراف کر رہے ہیں۔ آج موڈیز نے پاکستان کا کریڈٹ گریڈ بہتر کر دیا ہے، جو ہماری اقتصادی پالیسیوں کی کامیابی کا عکاس ہے۔انہوں نے مزید بتایا کہ "ایف بی آر کے نظام کو پہلی بار مؤثر بنایا جا رہا ہے۔ ایف بی آر میں بہت زیادہ کرپٹ بیوروکریسی رہی ہے اور ہم غیردستاویزی بلیک اکانومی کے خاتمے کے لیے پرعزم ہیں۔ حکومت ٹیکس کے معاملے پر کوئی سمجھوتہ نہیں کرے گی۔
وزیر اطلاعات نے نوازشریف کے لندن جانے کی خبروں پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ "میرے پاس ابھی تک نوازشریف کے لندن جانے کے حوالے سے کوئی تصدیق شدہ خبر نہیں آئی۔ لندن جانے کی خبروں کی تصدیق ابھی باقی ہے۔انہوں نے مولانا فضل الرحمن کے بارے میں کہا کہ "مولانا کے گلے شکوے دور ہو سکتے ہیں اور مجھے امید ہے کہ مولانا دوبارہ ہماری صفوں میں شامل ہوں گے۔ سیاست میں بات چیت سے مسائل کا حل نکالا جا سکتا ہے۔”عطا تارڑ نے آزاد امیدواروں کے بارے میں بات کرتے ہوئے کہا کہ "اگر آزاد امیدوار نے کوئی پارٹی ڈکلیئر نہ کی ہو تو کوئی بھی جماعت ان سے رابطہ کر سکتی ہے۔ اس کا بھی امکان موجود ہے، لیکن ابھی آزاد ممبران سے رابطے نہیں ہوئے۔”
انہوں نے چیف جسٹس کے نوٹیفکیشن کے حوالے سے بھی بات کی کہ "وزارت قانون جب بہتر سمجھے گی، تو چیف جسٹس کا نوٹیفکیشن جاری کر دے گی۔ اس معاملے پر سیاست نہیں کرنی چاہئے۔ بظاہر قانون کے مطابق اگلے چیف جسٹس منصور علی شاہ ہی ہوں گے۔عطا تارڑ نے علی امین گنڈا پور کی صورت حال پر بھی تبصرہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ "علی امین گنڈا پور کی میٹنگ میں کچھ اور کیمرے پر کچھ اور ہوتے ہیں، اور میں ان کی مجبوریوں کو سمجھتا ہوں۔ حکومت نے ہی علی امین گنڈا پور سے رابطہ کیا تھا اور علی امین گنڈا پور نے بانی پی ٹی آئی سے رابطہ کیا تھا۔انہوں نے تحریک انصاف اور اسٹیبلشمنٹ کے درمیان تعلقات کے بارے میں وضاحت دیتے ہوئے کہا کہ "علی امین گنڈا پور کے اسٹیبلشمنٹ سے رابطے کا بیان من گھڑت اور بےبنیاد ہے۔ تحریک انصاف سے اسٹیبلشمنٹ کے رابطے کی کوئی حقیقت نہیں ہے۔”عطا تارڑ کی یہ پریس کانفرنس ملک کی موجودہ اقتصادی پالیسیوں، قانونی امور، اور سیاسی صورت حال پر اہم بصیرت فراہم کرتی ہے۔

Leave a reply