کولکتہ میں زیر تربیت ڈاکٹر کے قتل کیس میں نیا موڑ: اسپتال کی والدین کو گمراہ کرنے کی آڈیوز سامنے آگئیں

0
70

کولکتہ: بھارتی ریاست مغربی بنگال کے شہر کولکتہ میں ایک زیر تربیت ڈاکٹر کے ساتھ زیادتی اور قتل کے کیس میں نیا موڑ آگیا ہے۔ اس کیس میں آر جی کار میڈیکل کالج اسپتال کے اہلکاروں کی جانب سے مقتولہ کے والدین کو گمراہ کرنے کی کوششوں کی آڈیو کلپس سامنے آئیں ہیں۔ یہ واقعہ 9 اگست 2024 کو پیش آیا جب 31 سالہ پوسٹ گریجویٹ تربیتی ڈاکٹر کو اسپتال کے سیمینار ہال میں چہرے پر زخموں کے ساتھ مردہ پایا گیا تھا۔مقتولہ ڈاکٹر کولکتہ کے آر جی کار میڈیکل کالج اسپتال میں زیر تربیت تھیں۔ 9 اگست کو ان کی لاش اسپتال کے سیمینار ہال میں ملی تھی، اور ابتدائی تحقیقات میں یہ ظاہر ہوا کہ ان کے ساتھ زیادتی کی گئی تھی اور پھر انہیں قتل کر دیا گیا تھا۔ اس واقعے نے پورے ملک میں غم و غصے کی لہر دوڑا دی تھی بھارتی میڈیا کے مطابق، اس کیس میں اب نیا موڑ اس وقت آیا جب دو آڈیو کلپس سامنے آئیں جن میں اسپتال انتظامیہ کی جانب سے مقتولہ کے والدین کو گمراہ کرنے کی کوششوں کا انکشاف ہوا ہے۔
پہلی آڈیو کلپ میں، متاثرہ ڈاکٹر کے والد اور آر جی کار اسپتال کے ایک اسسٹنٹ سپرنٹنڈنٹ کے درمیان گفتگو سنائی دیتی ہے۔ سپرنٹنڈنٹ اس کلپ میں والد کو بتا رہا ہے کہ ان کی بیٹی "انتہائی بیمار ہے اور اسے اسپتال میں داخل کر لیا گیا ہے”۔ جب والد مزید تفصیلات کے بارے میں پوچھتے ہیں، تو سپرنٹنڈنٹ کہتا ہے کہ "میں ڈاکٹر نہیں ہوں، میں اسسٹنٹ سپرنٹنڈنٹ ہوں؛ آپ کی بیٹی کو ایمرجنسی میں داخل کر لیا گیا ہے، اس کی حالت بہت خراب ہے۔ ڈاکٹر آپ کو مزید بتائے گا۔دوسری آڈیو کلپ میں ایک مرد کی آواز سنائی دیتی ہے جو والدین کو بتا رہا ہے کہ ان کی بیٹی "شاید خودکشی کر چکی ہے” اور انہیں فوراً اسپتال پہنچنا چاہیے۔ وہ مزید کہتا ہے کہ "پولیس یہاں موجود ہے، اس لیے آپ بھی جلدی آجائیں۔
ان آڈیو کلپس سے یہ واضح ہوتا ہے کہ مقتولہ کے والدین اپنی بیٹی کی حالت کے بارے میں مسلسل معلومات حاصل کرنے کی کوشش کر رہے تھے، لیکن اسپتال کے اہلکار انہیں مختلف بہانوں سے گمراہ کر رہے تھے۔ حکام نے والدین کے سوالات کو ٹال دیا اور مکمل تفصیلات بتانے سے گریز کیا، یہ کہہ کر کہ پورے معاملے کی تفصیل صرف ڈاکٹر ہی بتا سکتا ہے۔اس نئے انکشاف کے بعد، کیس میں تحقیقات مزید پیچیدہ ہو گئی ہیں۔ پولیس اور دیگر تحقیقاتی ادارے اس بات کی کھوج لگا رہے ہیں کہ اسپتال انتظامیہ کی جانب سے والدین کو کیوں گمراہ کیا گیا اور اس کے پیچھے کیا محرکات تھے۔ مقتولہ کے خاندان نے انصاف کے لیے آواز بلند کی ہے اور مطالبہ کیا ہے کہ ذمہ داران کو کڑی سے کڑی سزا دی جائے۔یہ کیس کولکتہ سمیت پورے بھارت میں موضوع بحث بن چکا ہے۔ عوامی حلقوں میں اس واقعے کے خلاف غم و غصہ پایا جا رہا ہے، اور لوگ اسپتال انتظامیہ کی مبینہ لاپروائی اور گمراہ کن بیانات پر سوالات اٹھا رہے ہیں۔

Leave a reply