بلوچستان میں بڑے پیمانے پر آپریشن کی ضرورت نہیں ہے، سرفراز بگٹی

0
60
sarfarz bugti

وزیر اعلیٰ بلوچستان سرفراز بگٹی نے دعویٰ کیا ہے کہ بشیرزیب اور ماہ رنگ ملک بلوچستان کو توڑنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ نجی ٹی کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے وزیر اعلیٰ نے کہا کہ آج کے اجلاس میں نئی حکمت عملی تیار کی گئی ہے اور یہ فیصلہ کیا گیا ہے کہ بلوچستان میں بڑے پیمانے پر آپریشن کی ضرورت نہیں ہے۔ سرفراز بگٹی نے وضاحت کی کہ دہشت گرد عموماً نرم ہدف بناتے ہیں اور معصوم مسافروں کو بے دردی سے قتل کرتے ہیں۔ دہشت گردی کے بڑھتے واقعات کی مختلف وجوہات ہیں اور حکومت نے دہشت گردوں کا ہر جگہ پیچھا کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ مذہب کے نام پر تشدد کرنے والوں کو وہ سب دہشت گرد سمجھتے ہیں۔
سرفراز بگٹی نے بشیرزیب پر الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ اگر وہ سیاست کریں گے تو وہ کونسلر بھی نہیں بن سکتے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ اور براہمداغ بگٹی کے درمیان مذاکرات ہوئے تھے، اور اگر براہمداغ بگٹی واپس آنا چاہتے ہیں تو حکومت آج بھی مذاکرات کے لیے تیار ہے۔ وزیر اعلیٰ نے سوال کیا کہ اگر بشیرزیب مذاکرات کے لیے تیار نہیں تو کس سے مذاکرات کیے جائیں۔ انہوں نے بلوچستان میں انتخابات کے بارے میں کہا کہ انہیں پروپیگنڈے کے طور پر استعمال کیا جاتا ہے۔ سرفراز بگٹی نے ایف سی کی چیک پوسٹوں پر اعتراضات پر بھی بات کی اور کہا کہ "گڈ” اور "بیڈ” طالبان کی اصطلاحوں کا تجربہ کر لیا ہے اور اس کا نتیجہ سب کے سامنے ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ بلوچستان میں پہلے نوکریاں بکتی تھیں، لیکن اب ایسا نہیں ہوگا۔ کل تین ہزار قریب نوجوانوں کو اسکالرشپ فراہم کی گئی۔

Leave a reply