عمران خان نے پی ٹی آئی چھوڑنے والوں کی واپسی کے دروازے بند کر دیے

0
48
Imran Khan

اڈیالہ جیل میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے بانی چیئرمین عمران خان نے واضح الفاظ میں اعلان کیا ہے کہ وہ پارٹی چھوڑ کر جانے والے افراد کی واپسی کے لیے کوئی گنجائش نہیں چھوڑیں گے۔ عمران خان کا کہنا تھا کہ جو لوگ مشکل حالات میں پارٹی چھوڑ کر گئے، ان کے لیے پی ٹی آئی کے دروازے ہمیشہ کے لیے بند ہو چکے ہیں۔عمران خان نے گفتگو کے دوران پارٹی چھوڑ کر جانے والوں پر شدید تنقید کی اور کہا، "میں کسی کا نام نہیں لوں گا، لیکن مجھے سب معلوم ہے کہ مشکل وقت میں کون کون پارٹی چھوڑ کر گیا۔ جو لوگ اچھے وقتوں میں پارٹی کا حصہ بنے رہے، جب برا وقت آیا تو وہ چھوڑ کر چلے گئے۔ ایسے لوگوں کی پارٹی میں اب کوئی جگہ نہیں ہے۔” انہوں نے ان لوگوں کی بھی تعریف کی جنہوں نے مشکل حالات کے باوجود پارٹی کا ساتھ نہیں چھوڑا۔ انہوں نے کہا، "جن لوگوں نے تشدد برداشت کیا، ان کے گھروں پر حملے کیے گئے، فیملی اور بچوں کو ہراساں کیا گیا، اور بلیک میل کیا گیا، وہ تسلی رکھیں۔”
عمران خان نے موجودہ حکومت پر شدید تنقید کی اور کہا کہ حکمران پہلے پی ٹی آئی کے سیٹلمنٹ پلان کو دہشت گردی کی وجہ قرار دے رہے تھے، لیکن اب وہ یہ دعویٰ کر رہے ہیں کہ دہشت گردی سرحد پار سے ہو رہی ہے۔ انہوں نے کہا، "کالعدم تحریک طالبان پاکستان، کچے کی دہشت گردی، بلوچستان میں دہشت گردی، اور بڑھتے جرائم کی وجہ سے ملک میں کوئی سرمایہ کاری کرنے کو تیار نہیں ہے۔” عمران خان نے زور دیا کہ دہشت گردی کی ان مختلف شکلوں کو قابو میں کیے بغیر ملکی معیشت کو سنبھالنا مشکل ہے۔عمران خان نے ملک کی بگڑتی ہوئی معاشی صورتحال پر بھی روشنی ڈالی اور کہا کہ ملکی آمدنی میں کمی ہو رہی ہے جبکہ قرضے بڑھتے جا رہے ہیں۔ انہوں نے کہا، "ملک تباہی کی جانب جا رہا ہے، اور دوسری جانب دہشت گردی میں بھی اضافہ ہو رہا ہے۔” انہوں نے بلوچستان کے مسائل کا بھی ذکر کیا اور کہا، "بلوچستان کے جو حالات ہیں، ہماری کوشش ہونی چاہیے کہ بلوچ عوام کو ساتھ لے کر چلیں۔”
پی ٹی آئی کے بانی نے سیاسی عدم استحکام کی موجودہ صورتحال پر بھی بات کی اور کہا کہ "فراڈ الیکشن” کی وجہ سے ملک سیاسی عدم استحکام کا شکار ہے۔ انہوں نے کہا کہ "خفیہ اداروں کو پی ٹی آئی کو ختم کرنے پر لگا دیا گیا ہے۔ جو یہ فیصلے کر رہے ہیں، انہیں ملک کی فکر نہیں ہے۔”عمران خان کے یہ بیانات نہ صرف ان کی پارٹی کی موجودہ پوزیشن کو واضح کرتے ہیں بلکہ پاکستان کی سیاسی اور معاشی صورتحال پر بھی ایک بڑی تنقید ہیں۔ ان کے الفاظ موجودہ حالات کے تناظر میں اہمیت کے حامل ہیں اور ملک کے سیاسی منظرنامے پر گہرے اثرات ڈال سکتے ہیں۔

Leave a reply