بڑھاپے کی نئی تعریف: زندگی کی طویل مدت اور دماغی صحت پر تحقیق کے نتائج

0
47
old

پیشرفت کی ایک نئی روشنی میں، سائنسدانوں نے عمر رسیدگی کے جدید نظریات اور دماغی صحت پر اس کے اثرات پر توجہ دی ہے۔ برٹش ایسوسی ایشن سائنس فیسٹیول میں بات کرتے ہوئے، ماہرِ عمرانیات پروفیسر روبرٹسن نے کہا کہ آج کل کی عمر رسیدگی کی حدود میں قابلِ غور تبدیلی آئی ہے۔ ان کے مطابق، آج 80 سال کی عمر سے شروع ہوتی ہے، اور اس سے قبل کا 50 سے 80 سال تک کا عرصہ ایک طویل مدت پر محیط ہوتا ہے جو نوجوانی سے کہیں زیادہ طویل ہے۔روبرٹسن نے 1984 میں دماغ پر عمر کے اثرات کا مطالعہ شروع کیا، جب فالج کے مریضوں کی اوسط عمر 72 سال تھی۔ لیکن، 1999 تک، یہ اوسط عمر بڑھ کر 82 سال ہو گئی تھی۔ انہوں نے مشاہدہ کیا کہ لوگوں کی زندگی میں تقریباً 10 سال کی تبدیلی آئی ہے۔ماہرین کے مطابق، انسانی دماغ ہر عمر میں لچکدار ہوتا ہے اور تجربات، سیکھنے، اور سوچنے سے متاثر ہوتا ہے۔ قدیم رومیوں کی زندگی کی توقع 22 سال تھی، جبکہ 20ویں صدی کے آغاز میں یورپ میں لوگ 50 سال تک زندہ رہنے کی امید رکھتے تھے۔ آج، برطانیہ میں 60 سال کی عمر کی خواتین کی اوسط عمر 83 سال تک پہنچنے کی توقع ہے۔
روبرٹسن نے جوان بڑھاپے کو یقینی بنانے کے لیے سات اہم نکات تجویز کیے ہیں:
1. ایروبک فٹنس: دماغ کی ساخت اور عمل کی بہتری کے لیے یہ سب سے اہم ہے۔
2. ذہنی تحریک: ذہنی تربیت شعوری زوال کو کم کر سکتی ہے۔
3. نئی چیزیں سیکھنا: سیکھنے کے عمل کے دماغ پر گہرے فزیالوجیکل اثرات ہوتے ہیں۔
4. تناؤ سے بچاؤ: طویل مدتی تناؤ کے منفی اثرات انسانی یادداشت پر پڑ سکتے ہیں۔
5. سماجی تعاملات: بھرپور سماجی زندگی دماغی تیزی کو برقرار رکھتی ہے۔
6. صحت مند غذا: پھلوں، سبزیوں، اور مچھلی پر مبنی غذا شعوری زوال پر گہرے اثرات ڈالتی ہے۔
7. جوان سوچ: دماغی صحت کو برقرار رکھنے کے لیے جوان سوچ رکھنا ضروری ہے۔
یہ تحقیق عمر رسیدگی اور دماغی صحت کے میدان میں نئے امکانات کی طرف اشارہ کرتی ہے، اور بتاتی ہے کہ زندگی کی طویل مدت کو صحتمند اور متحرک طریقے سے گزارا جا سکتا ہے۔

Leave a reply