اسلام آباد: محمود خان اچکزئی اور شاہد خاقان عباسی کی اہم ملاقات، آل پارٹیز کانفرنس بلانے پر اتفاق

0
121
faizabad

اپوزیشن اتحاد کے سربراہ اور سینئر سیاستدان محمود خان اچکزئی نے سابق وزیر اعظم اور عوامی نیشنل پارٹی کے قائد شاہد خاقان عباسی سے ایک اہم ملاقات کی ہے۔ یہ ملاقات اسلام آباد میں ہوئی، جس میں ملک کی موجودہ سیاسی صورتحال اور درپیش چیلنجز پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا۔اس ملاقات کے دوران دونوں رہنماؤں نے ملک کو درپیش پیچیدہ مسائل کے حل کے لئے مختلف تجاویز پر غور کیا۔ یہ بات چیت ایک ایسے وقت میں ہوئی ہے جب ملک میں سیاسی درجہ حرارت اپنے عروج پر ہے اور اپوزیشن جماعتیں حکومت کے خلاف احتجاجی تحریک چلانے کے امکانات پر غور کر رہی ہیں۔تحریک تحفظ پاکستان کے ترجمان اخوند زادہ حسین یوسفزئی نے میڈیا کو بتایا کہ ملاقات کے دوران دونوں سینئر سیاسی رہنماؤں نے ملک کی سیاسی صورتحال کے حوالے سے تبادلہ خیال کیا اور اس بات پر اتفاق کیا کہ موجودہ حالات میں ایک آل پارٹیز کانفرنس (اے پی سی) بلائی جائے تاکہ تمام سیاسی جماعتوں کو ایک پلیٹ فارم پر لا کر قومی مفادات کے تحفظ کے لئے مشترکہ حکمت عملی بنائی جا سکے۔

ذرائع کے مطابق، دونوں رہنماؤں نے اس بات پر بھی زور دیا کہ ملک کے عوام کی مشکلات کو مدنظر رکھتے ہوئے ایسی پالیسیز بنائی جائیں جو عوام کی فلاح و بہبود کے لئے کارگر ثابت ہوں۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت کی پالیسیوں نے عوام کو بے پناہ مشکلات میں مبتلا کیا ہے، اور اس کا سدباب کرنے کے لئے اپوزیشن جماعتوں کو متحد ہونا پڑے گا۔یہ ملاقات ایسے وقت میں ہوئی ہے جب ملک میں سیاسی غیر یقینی صورتحال بڑھتی جا رہی ہے اور مختلف جماعتیں ملک کو درپیش مسائل کے حل کے لئے مختلف تجاویز پیش کر رہی ہیں۔ محمود خان اچکزئی اور شاہد خاقان عباسی کی ملاقات کو سیاسی حلقوں میں ایک اہم پیش رفت کے طور پر دیکھا جا رہا ہے، اور یہ توقع کی جا رہی ہے کہ اس ملاقات کے بعد اپوزیشن جماعتیں ایک متفقہ لائحہ عمل تیار کریں گی۔آئندہ آنے والے دنوں میں آل پارٹیز کانفرنس کا انعقاد کیا جا سکتا ہے، جس میں ملک کی تمام بڑی سیاسی جماعتوں کو مدعو کیا جائے گا۔ اس کانفرنس کا مقصد ملک کو درپیش سیاسی اور معاشی چیلنجز پر بات چیت کرنا اور ان کے حل کے لئے مشترکہ حکمت عملی تیار کرنا ہوگا۔سیاسی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ محمود خان اچکزئی اور شاہد خاقان عباسی کی ملاقات موجودہ سیاسی صورتحال میں ایک اہم موڑ ثابت ہو سکتی ہے اور اس کے نتیجے میں اپوزیشن جماعتوں کے درمیان اتحاد مزید مستحکم ہو سکتا ہے۔

Leave a reply