اسلام آباد: وزیر دفاع خواجہ آصف نے ایک ٹی وی انٹرویو میں گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ جنرل ریٹائرڈ فیض حمید کے وعدہ معاف گواہ بننے کی پیشگوئی نہیں کرسکتے۔ انہوں نے کہا کہ خود بانی پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کو معلوم ہے کہ جنرل فیض حمید کی ساری کہانی کا کُھرا بالآخر بانی پی ٹی آئی کی طرف جائے گا۔ خواجہ آصف نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی جو کچھ بھی کرتے رہے ہیں، اس سب سے فیض حمید بخوبی باخبر ہیں۔خواجہ آصف نے مزید کہا کہ معاملات زیادہ عرصہ معلق نہیں رہیں گے، سب کچھ چند دنوں میں طے ہو جائے گا۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ ملک کی سیاست میں حالیہ تنازعات جلد ہی حل ہو سکتے ہیں اور اس کے لیے ضروری ہے کہ سیاسی رہنما حقیقت پسندانہ رویہ اختیار کریں۔خواجہ آصف نے کہا کہ اختر مینگل کو انگیج کرنا ضروری ہے اور ان کے خدشات کو دور کرنا چاہیے تاکہ وہ اپنا استعفیٰ واپس لیں۔ انہوں نے زور دیا کہ اختر مینگل سے بات چیت ہوسکتی ہے اور کرنی چاہیے تاکہ بلوچستان کے مسائل کا حل نکالا جا سکے۔
وزیر دفاع نے کہا کہ اختر مینگل کے ذریعے بلوچستان کے مسائل حل کرنے کی بات کہلوائی جانی چاہیے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ بلوچستان کی بہتری کے کئی مواقع ضائع کیے گئے، جس کے باعث وہاں محرومیوں نے جنم لیا اور ملک دشمن عناصر کو تقویت ملی۔ خواجہ آصف نے کہا کہ ان تمام وجوہات کو ختم کرنا چاہیے جن کی وجہ سے بلوچستان میں مسائل ہو رہے ہیں۔وزیر دفاع نے دعویٰ کیا کہ پی ٹی آئی میں اس وقت چار گروپ بن چکے ہیں اور پی ٹی آئی کے رہنما سیاسی جماعتوں سے بات کرنا نہیں چاہتے۔ انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی والے بار بار اسٹیبلشمنٹ کو آوازیں لگاتے ہیں، لیکن ان کے نزدیک سیاسی جماعتوں کی وقعت نہیں ہے۔ خواجہ آصف نے کہا کہ وہ نہیں سمجھتے کہ اسٹیبلشمنٹ ان مذاکرات میں شامل ہونا چاہتی ہو۔ انہوں نے یہ بھی واضح کیا کہ نواز شریف نے کسی میٹنگ میں ایسی کوئی بات نہیں کی جیسا تاثر دیا جا رہا ہے۔
خواجہ آصف نے کہا کہ اگر محمود اچکزئی سیاسی جماعتوں سے بات کرتے ہیں تو ہم خیر مقدم کریں گے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اگر محمود اچکزئی کے ساتھ کچھ باتوں پر اتفاق ہوتا ہے تو سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ کیا بانی پی ٹی آئی اسے مانیں گے۔ محمود اچکزئی نے بھی کہا ہے کہ وہ اسٹیبلشمنٹ سے بات کرنے کے حق میں نہیں ہیں۔وزیر دفاع نے پی ٹی آئی کی حکومتوں پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ کھربوں روپے خیبر پختونخوا (کے پی) میں دفن ہوئے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ بانی پی ٹی آئی نے سازشیں اور وارداتیں کی ہیں اور 2018 میں آر ٹی ایس (رزلٹ ٹرانسمیشن سسٹم) بٹھا کر انہیں جتوایا گیا، جو کہ باجوہ اور فیض کا مشترکہ منصوبہ تھا۔خواجہ آصف کے ان بیانات سے ظاہر ہوتا ہے کہ ملک کی سیاست میں موجودہ صورتحال کے بارے میں ان کے خیالات کتنے شدید ہیں اور وہ کس حد تک حکومت کی موجودہ پالیسیوں اور فیصلوں پر نکتہ چینی کرتے ہیں۔ ان کے مطابق سیاسی استحکام کے لیے بات چیت اور مذاکرات کا راستہ اپنانا ضروری ہے، اور یہ بات واضح ہے کہ وہ سیاسی بحران کے حل کے لیے مختلف فریقین کے درمیان مکالمے کے حامی ہیں۔

Shares: