متحدہ عرب امارات (یو اے ای) نے غیر ملکیوں کے لیے ویزا ایمنسٹی اسکیم کا آغاز کر دیا ہے، جس کے تحت غیر قانونی طور پر مقیم افراد کو قانونی رہائشی حیثیت حاصل کرنے کا سنہری موقع فراہم کیا جا رہا ہے۔ یہ اسکیم خاص طور پر ان لوگوں کے لیے ہے جو قانونی طور پر یو اے ای میں داخل ہوئے تھے لیکن بعد میں ویزا کی تجدید نہیں کرا سکے۔اماراتی امیگریشن حکام نے کہا کہ یہ ایمنسٹی اسکیم ان لوگوں کے لیے نہایت مفید ہے جو مختلف وجوہات کی بنا پر اپنے ویزا کی تجدید نہیں کروا سکے اور غیر قانونی طور پر رہائش پذیر ہیں۔ اس اسکیم کے تحت غیر قانونی رہائشیوں کو قانونی حیثیت دلانے کی جانب ایک اہم قدم اٹھایا گیا ہے، جس سے نہ صرف انہیں قانونی تحفظ حاصل ہوگا بلکہ وہ ملکی ترقی میں بھی بہتر کردار ادا کر سکیں گے۔اس اسکیم کے تحت، اب غیر قانونی طور پر مقیم افراد کو نئے اماراتی ویزے لینے پر کوئی پابندی نہیں ہوگی اور نہ ہی انہیں ٹریول بین یا بھاری جرمانے کے خوف میں مبتلا ہونے کی ضرورت ہے۔ یہ اقدام یو اے ای حکومت کی جانب سے ایک مثبت اور اہم قدم ہے، جس کا مقصد غیر قانونی طور پر مقیم افراد کو قانونی رہائشی بنانے کے ساتھ ساتھ ملکی معیشت کو بھی مزید مضبوط کرنا ہے۔
یو اے ای بھر میں ویزا ایمنسٹی اسکیم کے حوالے سے مختلف مقامات پر کیمپس قائم کیے گئے ہیں جہاں غیر قانونی رہائشی اپنی قانونی حیثیت حاصل کرنے کے لیے رہنمائی اور مدد حاصل کر سکتے ہیں۔ ان کیمپس میں نہ صرف قانونی حیثیت حاصل کرنے کے مواقع فراہم کیے جا رہے ہیں بلکہ وطن واپسی یا نئی نوکری کے مواقع بھی موجود ہیں۔ اس اسکیم کے تحت، جو لوگ اپنی رہائش قانونی بنانے کے خواہشمند ہیں، وہ ان کیمپس میں جا کر اپنی درخواستیں جمع کروا سکتے ہیں۔اماراتی حکام نے غیر قانونی رہائشیوں کے لیے پُرکشش آفر پیش کی ہے کہ وہ خود کو قانونی رہائشی بنائیں۔ اس آفر کے تحت غیر قانونی طور پر مقیم افراد کو نہ صرف قانونی حیثیت دی جائے گی بلکہ انہیں ملک میں قیام کے دوران مختلف سہولیات بھی فراہم کی جائیں گی۔ اس اقدام سے یو اے ای میں مقیم غیر قانونی افراد کو ایک نیا آغاز کرنے کا موقع ملے گا اور وہ ملک کی ترقی میں مثبت کردار ادا کر سکیں گے۔یہ ویزا ایمنسٹی اسکیم متحدہ عرب امارات میں غیر قانونی طور پر مقیم افراد کے لیے ایک بہترین موقع ہے تاکہ وہ اپنی رہائش کو قانونی بنا سکیں اور ملک میں اپنی زندگی کو بہتر بنا سکیں۔ اماراتی حکومت کے اس قدم کو بین الاقوامی سطح پر بھی سراہا جا رہا ہے، جو انسانی حقوق اور بین الاقوامی قوانین کی پاسداری کی جانب ایک اہم اقدام ہے۔

Shares: