اسلام آباد: پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے ترجمان رؤف حسن نے ایک اہم بیان جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگر کسی ادارے میں احتساب کا عمل جاری ہے تو یہ ایک خوش آئند بات ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہمیں اس بات سے کوئی خوف نہیں ہے کہ کون احتساب کی زد میں آتا ہے۔رؤف حسن نے گفتگو کے دوران واضح کیا کہ بانی پاکستان تحریک انصاف کو ملٹری کورٹ میں پیش کرنا کوئی آسان کام نہیں ہوگا۔ ان کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ نے ملٹری کورٹ سے متعلق کیس کو ابھی تک زیر التوا رکھا ہوا ہے، اور اس حوالے سے کوئی حتمی فیصلہ نہیں آیا ہے۔ "یہ ایک پیچیدہ مسئلہ ہے اور سپریم کورٹ کے فیصلے کے بغیر اس پر کوئی کارروائی نہیں ہو سکتی۔
رؤف حسن نے زور دیتے ہوئے کہا کہ ملک کے سیاسی ماحول میں تصادم کو مزید بڑھانا نہیں چاہیے۔ "سب کو ایک قدم پیچھے ہٹ کر بات چیت کے ذریعے مسائل حل کرنے کی کوشش کرنی ہوگی۔” انہوں نے مزید کہا کہ وہ خود جنرل (ر) فیض حمید سے کوئی خاص تعلق نہیں رکھتے۔ "پی ٹی آئی کی حکومت کے دوران ان سے صرف سلام دعا ہوا کرتی تھی، میرے ان کے ساتھ ذاتی یا سیاسی تعلقات نہیں تھے۔انہوں نے انکشاف کیا کہ اسلام آباد میں 22 اگست کے جلسے کو ملتوی کرنے کے حوالے سے بریک تھرو ہوا ہے۔ "آج جلسے کا این او سی ملنا ایک مثبت عمل ہے، جو کہ ایک پرامن جلسے کی جانب قدم ہے۔ بانی پی ٹی آئی کی ہدایت ہے کہ 8 ستمبر کو اسلام آباد سنجانی چوک میں جلسہ منعقد کیا جائے گا، اور جلسہ پرامن ہوگا.
رؤف حسن نے کہا کہ اب وقت آ گیا ہے کہ ڈائیلاگ کے لیے آگے بڑھا جائے۔ انہوں نے محمود خان اچکزئی کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ وہ سیاسی جماعتوں اور اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ بات چیت کے لیے تیار ہیں۔ "محمود اچکزئی کا بریک تھرو ہو چکا ہے، اور نواز شریف نے بھی تحریک انصاف سمیت تمام جماعتوں سے رابطے کی حمایت کی ہے۔ ترجمان پی ٹی آئی نے علی امین گنڈا پور کی کوششوں کا بھی ذکر کیا جو اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ مذاکرات کی کوشش کر رہے ہیں۔ "یہ وقت ہے کہ ملک کو موجودہ گھمبیر صورتحال سے نکالا جائے۔ سب کو ایک قدم آگے بڑھ کر مشترکہ مفاد کے لیے کام کرنا ہوگا، کیونکہ یہ پاکستان کے مستقبل کے لیے انتہائی اہم ہے۔رؤف حسن کا بیان ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب ملک میں سیاسی تناؤ اور عدم استحکام کی فضا قائم ہے، اور سیاسی قیادت کی جانب سے مذاکرات کی ضرورت پر زور دیا جا رہا ہے۔

ملک کے سیاسی ماحول میں تصادم کو مزید بڑھانا نہیں چاہتے، رؤف حسن
Shares: