سینئر سیاستدان اور سابق وفاقی وزیر فواد چوہدری نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے جلسے میں شرکت کے حوالے سے اہم بیانات دیے ہیں۔ فواد چوہدری نے اسلام آباد میں ہونے والے پی ٹی آئی کے جلسے میں شرکت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ جب عمران خان نے شرکت کی کال دی ہے تو ہر کارکن اور شہری کو ان کی کال پر لبیک کہنا چاہیے۔ نجی ٹی کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ وہ اور دیگر افراد تحریک انصاف میں اسی لیے شامل ہیں کیونکہ یہ ایک قومی پارٹی ہے اور اس کا ساتھ دینا وقت کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت پنجاب میں سیاسی سرگرمیوں پر پابندی ہے اور پنجاب سے آنے والے قافلوں کو روکا جارہا ہے جبکہ خیبرپختونخوا سے آنے والے قافلوں کو کوئی روک ٹوک نہیں ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ پنجاب میں پارٹی کے ایم این ایز اور لیڈرز کو اجازت نہیں دی جا رہی کہ وہ اپنے علاقوں میں قیادت کرسکیں۔ فواد چوہدری نے خاص طور پر حماد اظہر اور میاں اسلم اقبال کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ انہیں بھی قیادت کرنے کی اجازت نہیں دی جا رہی ہے، جس کی وجہ سے پنجاب میں سیاسی سرگرمیوں میں کمی دیکھنے کو مل رہی ہے۔
فواد چوہدری نے پنجاب حکومت پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ یہ حکومت فارم 47 کے ذریعے آئی ہے اور اس کا مقصد یہ ہے کہ پاکستان میں معمول کی سیاسی سرگرمیاں بحال نہ ہوں۔ انہوں نے الزام لگایا کہ حکومت اس بات کو یقینی بنانے کی کوشش کر رہی ہے کہ پنجاب میں سیاسی سرگرمیاں مکمل طور پر معطل رہیں تاکہ ان کی قانونی حیثیت پر کوئی سوال نہ اٹھے۔جلسے کے اختتام پر دھرنے کی خبروں کو رد کرتے ہوئے فواد چوہدری نے کہا کہ جلسے کے بعد دھرنے کا کوئی منصوبہ نہیں ہے۔ایک سوال کے جواب میں فواد چوہدری نے کہا کہ اس وقت خواجہ آصف اور احسن اقبال ایک ایجنڈے پر کام کر رہے ہیں، جس کا مقصد پاکستان میں تلخیوں کو کم نہ ہونے دینا ہے۔ انہوں نے الزام لگایا کہ نواز شریف نے بھی اسی ایجنڈے کو آگے بڑھایا ہے، جہاں ایک طرف رانا ثناء اللہ کو مفاہمتی بیانات دینے کی ہدایت دی گئی ہے اور دوسری طرف خواجہ آصف اور احسن اقبال کو تلخ بیانات دینے کی ذمہ داری سونپی گئی ہے۔فواد چوہدری نے عمران خان کے ملٹری ٹرائل پر بھی بات کی اور کہا کہ اگر عمران خان کا ملٹری ٹرائل ہوتا ہے تو اس سے عالمی دباؤ میں بے پناہ اضافہ ہوگا، جو پاکستان کے لیے ناقابل برداشت ہوگا۔ انہوں نے مزید کہا کہ آئی ایم ایف کا پروگرام بھی ایک دھاگے سے لٹکا ہوا ہے اور اس قسم کے اقدامات سے ملک مزید مشکلات کا شکار ہو سکتا ہے۔افغان طالبان کے ساتھ مذاکرات کے حوالے سے فواد چوہدری نے واضح کیا کہ اس کی پوری ذمہ داری بطور کابینہ انہوں نے لی تھی اور یہ فیصلہ جنرل فیض حمید کا نہیں بلکہ حکومت پاکستان کا تھا، جسے فوج کی مکمل حمایت حاصل تھی۔








