اسلام آباد: عوامی نیشنل پارٹی (اے این پی) کے صدر سینیٹر ایمل ولی خان نے خیبرپختونخوا میں بڑھتی ہوئی دہشتگردی اور ریاستی اداروں کے کردار پر شدید تحفظات کا اظہار کیا ہے۔ سینیٹ کے اجلاس میں نقطہ اعتراض پر اظہار خیال کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ خیبرپختونخوا دہشتگردی کا شکار ہے، اور پولیس کے جاتے ہی رات کے وقت دہشتگرد علاقے میں آ جاتے ہیں۔ایمل ولی خان نے لکی مروت کے واقعے کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ پولیس نے فوج کو بلانے کی درخواست کی تھی اور کہا تھا کہ "دہشتگرد جانے اور پولیس جانے”۔ انہوں نے سوال اٹھایا کہ کیا ریاست نے فیصلہ کر لیا ہے کہ خیبرپختونخوا کو دہشتگردوں کے حوالے کر دیا جائے؟انہوں نے مزید مطالبہ کیا کہ تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کے ساتھ ہونے والے معاہدے کی جوڈیشل انکوائری کمیشن کے ذریعے تحقیقات کی جائیں اور بتایا جائے کہ معاہدے کے نکات کیا ہیں؟ انہوں نے استفسار کیا کہ 40 ہزار دہشتگردوں کو واپس کیوں بسایا گیا؟ اگر معاہدہ کرنے والے سہولت کار ہیں تو ان کے خلاف کارروائی ہونی چاہیے۔
خیبرپختونخوا میں سستی بجلی کی پیداوار کے حوالے سے بھی ایمل ولی خان نے مطالبہ کیا کہ آئی پی پیز چارجز خیبرپختونخوا سے نکالے جائیں۔ انہوں نے خبردار کیا کہ اگر یہ چارجز ختم نہ کیے گئے تو اے این پی تحریک چلائے گی۔سینیٹر ایمل ولی خان نے سینیٹر ہدایت اللہ کی شہادت کو یاد کرتے ہوئے کہا کہ ہم ان کی قربانی کو بھول گئے ہیں۔ جس پر وفاقی وزیر شیری رحمان نے آئی پی پیز اور سینیٹر ہدایت اللہ شہید کے معاملے کو متعلقہ قائمہ کمیٹیوں کے سپرد کرنے کا اعلان کیا۔

خیبرپختونخوا دہشتگردی کے رحم و کرم پر، ریاستی اداروں کے کردار پر تحفظات ہے ، ایمل ولی خان
Shares: