وزیرِ اعظم پاکستان محمد شہباز شریف نے کہا ہے کہ ملک کو معاشی مشکلات سے نکالنے کے لیے ہمیں سب کو مل کر کام کرنا ہوگا۔ انہوں نے گزشتہ روز پی ٹی آئی کے جلسے میں استعمال کی گئی نازیبا زبان کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ ایسی زبان کی جتنی بھی مذمت کی جائے کم ہے۔اتحادی جماعتوں کے پارلیمنٹیرینز کے اعزاز میں دیے گئے عشائیے سے خطاب کرتے ہوئے وزیرِ اعظم نے اشارہ کیا کہ اگست کے مہینے میں مہنگائی کی شرح 9.6 فیصد پر آنا معیشت میں بہتری کی عکاسی کرتا ہے اور اس میں حکومتی اقدامات کا کردار اہم ہے۔وزیرِ اعظم کی کوششوں کو سراہتے ہوئے اتحادی جماعتوں کے پارلیمنٹیرینز نے حالیہ معاشی استحکام پر اعتماد کا اظہار کیا اور ان کی قیادت کی تعریف کی۔ انہوں نے کہا کہ ستمبر میں افراط زر کی شرح میں مزید کمی کی پیشگوئی قوم کے لیے خوشخبری ہے۔

شہباز شریف نے بتایا کہ 2018 میں بھی افراط زر کی شرح کو سنگل ڈیجیٹ پر چھوڑا گیا تھا، اور آج اللہ تعالیٰ کے فضل سے ملک میں بتدریج بہتری کے آثار نظر آ رہے ہیں۔ انہوں نے اپریل 2022 میں ملک کو ڈیفالٹ سے بچانے کی جدوجہد کو کامیاب قرار دیا اور کہا کہ اس جدوجہد کے نتیجے میں مہنگائی میں کمی کی ابتدا بھی ہوئی ہے۔
وزیرِ اعظم نے مزید کہا کہ انہوں نے اپنی سیاست کی قربانی دے کر ملکی معیشت کو دیوالیہ ہونے سے بچایا، اور معاشی ٹیم کی محنت کی بدولت معیشت مستحکم ہوئی اور ترقی کی جانب گامزن ہے۔ انہوں نے عوام سے عہد کیا تھا کہ ان کی پریشانیوں کو کم کرکے ہی دم لیں گے، اور آج حکومتی معاشی اصلاحات کے مثبت نتائج عوام کی خوشحالی کی صورت میں سامنے آ رہے ہیں۔

وزیرِ اعظم نے معیشت کی ڈیجیٹائزیشن کو حکومت کی اولین ترجیح قرار دیا اور فیڈرل بورڈ آف ریونیو کی مکمل ڈیجیٹائزیشن کو ایک اہم سنگ میل قرار دیا۔ بجلی کے بلوں میں غریب اور کم آمدنی والے طبقات کے لیے اقدامات کیے جا رہے ہیں، اور خرچے میں کمی کے حوالے سے رائٹ سائزنگ اور ڈاؤن سائزنگ کا عمل شروع ہوچکا ہے۔وزیرِ اعظم نے ملک کو سیاسی استحکام اور پالیسیوں کے تسلسل کی ضرورت پر زور دیا اور کہا کہ نواز شریف کی قیادت میں دہشت گردی کا خاتمہ کیا گیا تھا، لیکن بدقسمتی سے دہشت گردی دوبارہ سر اٹھا رہی ہے۔ انہوں نے دہشت گردی کے مکمل خاتمے کے لیے عزم کا اظہار کیا۔

Shares: